حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سیدہ زہرا برقعی نے "مبلغینِ بشر دوستی" کے تیسرے سالانہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں عوام کی مشکلات کا حل نکالنا ایک اہم دینی تعلیم ہے۔ یہ اجلاس، جو کہ حوزہ ہائے علمیہ اور جمعیت ہلال احمر کے درمیان تعامل کے فروغ کے محور پر مشتمل تھا۔
انہوں نے قرآن و عترت کی تعلیمات کی روشنی میں خلقِ خدا کی خدمت کو عظیم ثواب کا حامل قرار دیا اور کہا کہ یہ جذبہ معاشرے میں ایک عمومی ثقافت کے طور پر راسخ ہونا چاہیے۔
سیدہ زہرہ برقعی نے حضرت علی علیہ السلام کا ایک حدیثی فرمان نقل کرتے ہوئے کہا: "امیرالمؤمنین (ع) کمیل سے فرماتے ہیں کہ حتیٰ شب کے سناٹے میں بھی مخلوقِ خدا کی ضرورت پوری کرنے کے لیے کوشاں رہو، کیونکہ مؤمن کا دل خوش کرنا خدا کی رحمت اور مشکلات میں نجات کا وسیلہ ہے۔"
انہوں نے قرآن کریم میں نیکی اور احسان کے مفاہیم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ احسان صرف ایک فردی فضیلت نہیں، بلکہ یہ معاشرتی، ثقافتی اور معنوی روابط کی محرک قوت ہے۔ اسلام نے تقویٰ اور پرہیزگاری کی بنیاد پر نیکوکاری کو ایک دینی ذمہ داری کے طور پر پیش کیا ہے جو کہ معاشرتی انصاف اور انسانی یکجہتی کے فروغ کا ذریعہ بنتی ہے۔
مدیر جامعہ الزہرا (س) نے حقوقِ بشر اور الٰہی تعلیمات کے باہمی تعلق پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کے تصورات اقوامِ متحدہ کی دستاویزات سے قبل ہی قرآن اور انبیائے الٰہی کی سنت میں موجود تھے۔ قرآن کریم کی آیت: "مَن قَتَلَ نَفْسًا بِغَیْرِ نَفْسٍ..." انسانی جان کی حرمت کو واضح طور پر بیان کرتی ہے۔ اسلام میں انسانی کرامت کا تصور نہایت عمیق، ریشه دار اور عالمگیر ہے، جو کہ دینی اداروں اور بین الاقوامی بشر دوست تنظیموں جیسے ہلال احمر کے درمیان مثبت تعامل کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔
برقعی نے جمعیت ہلال احمر کی انسانی خدمات — جیسے زخمیوں، متاثرین اور پناہ گزینوں کی مدد — کو الٰہی مفاہیم کے عملی نفاذ کی مثال قرار دیا اور کہا کہ انسانی حقوق کے اصولوں اور اسلامی تعلیمات کے درمیان ہمافزائی ایک وسیع گنجائش فراہم کرتی ہے، جو کہ مشترکہ منصوبہ بندی، تخصصی تربیت اور علمی و میدانی ہمکاری کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔
انہوں نے موجودہ عالمی حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج انسانیت جنگ، فقر، پابندیوں اور ناانصافی جیسے بحرانوں کا سامنا کر رہی ہے۔ ایسے میں ہماری ذمہ داری ہے کہ مظلوموں کی آواز کو دنیا تک پہنچائیں، اور یہ مقصد صرف دینی اور بشر دوست اداروں کے باہمی تعاون سے ممکن ہے۔









آپ کا تبصرہ