۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
حضرت آیت الله جوادی آملی در دیدار طلاب و اساتید حوزه نجف

حوزہ / آیت اللہ جوادی آملی نے حوزہ علمیہ نجف اشرف کے طلاب اور اساتذہ سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا: طلاب کو چاہیے کہ وہ تحقیق کریں اور تحقیق سے پہلے گفتگو نہ کریں اور نہ ہی کوئی بات لکھیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ نجف اشرف کے طلاب اور اساتذہ کے ایک گروہ نے آیت اللہ جوادی آملی سے ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات کے دوران آیت اللہ جوادی آملی نے گفتگو کرتے ہوئے انہیں عشرۂ کرامت کی مناسبت سے ہدیۂ تبریک پیش کرنے کے بعد کہا: قرآن، کریم ہے اور کریم انسان ہی قرآن مجید کے بلند و بالا معانی کو درک کر سکتے ہیں اور اگر قرآن مجید کا پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قلب پر نازل ہوا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ صاحب کرامت تھے۔

انہوں نے کہا: کرامت ایک ایسا مقام ہے جو انبیاء سے ہی مختص نہیں ہیں بلکہ ہم بھی اپنی استعداد کے مطابق اس مقام کو حاصل کر سکتے ہیں۔

آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: قرآن کریم کے بعض معانی سب کے لیے قابلِ فہم ہیں لیکن بعض دوسرے معانی اور مفاہیم کو انسان درک نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا: قرآن کریم کے جن مطالب کو ہم سمجھ سکتے ہیں وہ اس لیے ہے کہ خدا نے انہیں سمجھنے کی ہمیں صلاحیت عطا کی ہے۔

انہوں نے تحقیق و مطالعہ کو طلاب کی ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا: ہمیں تحقیق و مطالعہ کرنا چاہئے اور تحقیق سے پہلے نہ کوئی بات کرنا چاہیے اور نہ کوئی بات لکھنی چاہیے۔ پس ضروری ہے کہ ہم فقیہ اور مجتہد بنیں اور اہل بیت علیہم السلام بھی ہم سے یہی چاہتے ہیں۔

مفسر قرآن کریم آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: آج حوزہ علمیہ قم اور نجف اشرف میں درس پڑھنے اور تحقیق کرنے کے مواقع موجود ہیں۔ ہمیں شیخ طوسی اور آخوند خراسانی کی طرح ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا: خدا سے ہماری دعا یہ ہونی چاہیے کہ وہ ہمیں عالم بننے کی توفیق دے۔

آیت اللہ جوادی آملی نے مرجعیت کے مقام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: مرجعیت کا مقام بہت اہم ہے۔ انقلاب اسلامی بھی ایک مرجع کے ذریعہ کامیاب ہوا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم فقہاء، مرجعیت اور علماء کی عظمت کو جانیں۔

یاد رہے کہ اس ملاقات کے آغاز میں اس وفد کے ترجمان نے آیت اللہ جوادی آملی کو نجف اشرف کے امام جمعہ الاسلام والمسلمین صدرالدین قبانچی کا سلام پہنچایا۔ انہوں نے کہا: ملت عراق اور ایران کے درمیان بہت زیادہ ثقافتی اور دینی مشترکات ہیں اور شہید قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی شہادت ان دو ملتوں کے درمیان وحدت کی علامت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .