۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
تصاویر / عمامه گذاری طلاب توسط آیت‌الله العظمی جوادی آملی

حوزہ / آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: علمائے کرام کو مغربی دنیا کے ایجاد کردہ شبہات کے جوابات دینے کے لئے آمادہ ہونا چاہیے اور انہیں اپنے اندر اتنی قابلیت پیدا کرنی چاہیے کہ وہ معاشرے میں موجود شبہات کے جوابات دے سکیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، میلادِ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی مناسبت سے دینی طلبہ کے سر پر عمامہ گزاری کی تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں سفارش کی ہے کہ ہم قرآن کریم کو اپنا امام قرار دیں اور قرآنی اصولوں کے مطابق زندگی بسر کریں۔

انہوں نے کہا: قرآنی زندگی کا نتیجہ یہ ہے کہ انسان طیب وطاہر ہو اور جب انسان طیب و طاہر ہوگا تو معاشرے میں اس کی کلام مؤثر ہو گی۔

انہوں نے مزید کہا: اگر علمائے کرام خود طیب و طاہر نہیں ہوں گے تو وہ معاشرے کو بھی طیب و طاہر نہیں بنا سکتے ہیں۔

دینی علوم کے نامور استاد نے مزید کہا: علماء کرام کو مغربی دنیا کے ایجاد کردہ شبہات کے جوابات کے لیے اپنے آپ کو آمادہ کرنا چاہیے اور ان میں یہ صلاحیت ہونی چاہئے کہ وہ معاشرے میں موجود شبہات کے جوابات دے سکیں۔

آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: سابقہ اندلس میں بھی فقہ اور علوم اسلامی کے ماہرین موجود تھے۔ جس چیز نے اندلس سے دین کو ختم کیا وہ صلیبی جنگیں نہیں تھی بلکہ ان کے فکری شبہات تھے۔ اس لئے معاشرے میں موجود شبہات سے بے تفاوت نہیں ہونا چاہیے بلکہ ان کے جوابات ان روایات سے دینی چاہئیں جو قرآن کریم کی مفسر بھی ہیں۔

انہوں نے صحیفہ سجادیہ کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے کہا: مفاتیح الجنان بہت عظیم کتاب ہے لیکن ہم سب پر لازم ہے کہ سال میں دو تین مرتبہ صحیفہ سجادیہ کی دعاؤں کو بھی پڑھیں۔

آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: انسان کو ہرگز یہ نہیں کہنا چاہیے کہ میں تھک گیا ہوں یا مجھ میں ہمت نہیں ہے کیونکہ انسان میں اصل چیز روح ہے اور اگر روح اور ارادے میں پختگی ہو تو بدن بھی ساتھ دیتا ہے۔

انہوں نے آخر میں کہا: قرآن کریم کو حوزہ علمیہ کے اصلی درس کے طور پر پڑھانا چاہیے جس طرح دیگر تمام مباحث پر کام ہوتا ہے اس سے زیادہ حوزہ علمیہ میں قرآن مجید پر کام ہونا چاہیے۔

علمائے کرام میں لوگوں کے شبہات کے جواب دینے کی صلاحیت ہونی چاہیے

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .