حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین حبیب اللہ فرحزاد نے مشہد مقدس میں حوزہ علمیہ خراسان کے طلاب کرام کی عمامہ گزاری کی تقریب میں کہا: ذکر اور تسبیح کے سلسلے میں بہت سی آیات اور احادیث وارد ہوئی ہیں جن میں تاکید کی گئی ہے کہ انسان اپنے دل، زبان اور عمل سے اللہ تعالیٰ کو یاد کرے۔
انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے استاد سے حج پر جانے کے بارے میں مشورہ طلب کیا تو انہوں نے علامہ طباطبائی کے الفاظ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ علامہ نے مجھ سے کہا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا ’’ فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ ‘‘۔
انہوں نے یہ بیان کیا: میں اپنی تعلیم کے پہلے ہی سال سے احادیث میں بہت دلچسپی رکھتا تھا اور مطالعہ اور مباحثہ بہت ہی پابندی سے کرتا تھا، اگر آپ دیکھیں تو بعض امام کے صحابیوں نے وہ کام کیا جس سے وہ امام علیہ السلام کے محبوب بن گئے، جیسے علی بن یقطین جو کہ امام کے نزدیک بہت مقرب تھے، جن کے بارے میں امام حسین علیہ السلام نے فرمایا:"میں علی بن یقطین کو عرفہ کی سرزمین میں سب سے زیادہ یاد کرتا تھا۔" اور اسئ طرح مفضل، جسے امام صادق علیہ السلام نے توحید کے بارے میں بتایا تھا جسے ’’توحید مفضل‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، امام کاظم علیہ السلام نے مفضل کو دیکھا اور آپ مسکرائے، اور کہا: خدا کی قسم، میں تم سے محبت کرتا ہوں اور جو تمہارا دوست ہے میں اسے دوست رکھتا ہوں۔
حجۃ الاسلام والمسلمین فرحزاد نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا: اہل بیت علیہم السلام کسی کو یاد کریں یہ بہت بڑی بات ہے، لیکن ذرا سوچیں کہ اگر خدا کسی کو یاد کرے تو اس کی عظمت کیا ہوگی؟! احادیث میں متعدد بار ان اذکار کا ذکر آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے اہم چیز جو عوام کو تبلیغ میں متاثر کر سکتی ہے وہ مبلغ کا عمل ہے، جو شخص عمامہ اور لباس علما پہنتا ہے اسے چاہئے کہ وہ اپنےعمل اور کردار سے لوگوں کو اپنی جانب جذب کرے۔
آخر میں حجۃ الاسلام فرحزاد نے طلباء سے تعلیمی سفر کو جاری رکھنے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا: آپ لوگوں کے لئے باعث خیر بنیں، اس سلسلے میں امیر المومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام کی ایک قیمتی روایت ہے جس میں امیر المومنین (ع) فرماتے ہیں کہ لوگوں کو خیر پہنچانے میں بہترین شخص وہ ہے جو سب سے پہلے اپنے آپ کے لئے باعث خیر ہو۔