حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، محترمہ راضیہ ہاشمی نے صوبۂ خراسانِ رضوی مشہد میں، حوزہ ہائے علمیہ خواہران کے سربراہان کی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رہبرِ انقلابِ اسلامی حضرت امام خامنہ ای کی تعبیر کے مطابق، حوزہ علمیہ خواہران ایک بابرکت اور بامعنی ادارہ ہے جو اسلامی انقلاب کے بعد جدید علوم سے روشناس کرانے میں کامیاب ہوا ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حوزہ علمیہ خواہران کی تاریخ حضرت زہرا (س) کے زمانے سے ملتی ہے اور خواتین، حضرت زہرا سلام اللہ علیہا سے اس وقت سے لے کر آج تک علم اور دینی معارف کسب کر رہی ہیں، کہا کہ حوزہ علمیہ خواہران خراسان کی سرگرمیاں انقلاب سے پہلے ہی علماء و اساتذہ کی موجودگی سے جاری رہی ہیں۔
حوزہ علمیہ خواہران خراسان کے دفتری امور کی انچارج نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی انقلاب کی پوری تاریخ میں، دینی مدارس کے تحت اسلام نابِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات جاری رہی ہیں، کہا کہ جس چیز نے آج حوزہ ہائے علمیہ خواہران کی اہمیت کو دوگنا کردیا ہے وہ حالیہ فسادات میں طلباء کا بصیرت کے ساتھ عالمانہ رویہ اختیار کرنا ہے اور اگر ان فسادات میں دینی طالبات بھی مؤثر کردار ادا کرتیں تو بہت سے مسائل حل ہو سکتے تھے۔
انہوں نے فسادیوں اور باغیوں کی طرف سے حالیہ بلند کئے گئے نعرے، زن، زندگی اور آزادی کو اسلامی انقلاب کا شعار قرار دیا اور مزید کہا کہ اسلامی انقلاب کے آغاز سے ہی امام خمینی (رح) کی عظیم فکر نے خواتین کو ایک خاص مقام اور شناخت دی اور حقیقی آزادی کو یقینی بنا کر خواتین کیلئے ایک اچھی زندگی رقم کر دی، لیکن آج بدقسمتی سے کچھ فریب خوردہ عناصر نے اس نعرے کا غلط استعمال کیا۔
محترمہ خانم ہاشمی نے اس بات پر تاکید کی کہ کچھ لوگوں نے جہالت اور نادانی سے یہ خلفشار پیدا کیا، اگر حوزہ ہائے علمیہ خصوصی کوشش کریں تو احتجاج اور فسادات کو پھیلنے سے روک سکتے ہیں۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ فسادات میں مدارس کے منتظمین کو اپنی تمام تر کوششیں، انقلاب کے آثار کی حفاظت کیلئے کرنی چاہئیں، کہا کہ امید ہے کہ حوزہ علمیہ خواہران اور طالبات نوجوان نسل کے شکوک و شبہات کو دور کرنے میں کوشاں رہیں گی۔