حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، مدیر حوزہ علمیہ خواہران حجت الاسلام والمسلمین مجتبی فاضل نے مرکز مدیریت حوزہ علمیہ کے ہال میں منعقدہ حوزہ علمیہ خواہران صوبہ قم کے اساتذہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئےشہید مطہری(رہ) کی یوم شہادت، ہفتہ معلم اور دہہ کرامت کی مناسبت سے خراج عقیدت پیش کیا اور کہا: خداوند متعال سورہ کہف کی آیت ۶۵ میں فرماتا ہے: «فَوَجَدَا عَبْدًا مِنْ عِبَادِنَا آتَیْنَاهُ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِنَا وَعَلَّمْنَاهُ مِنْ لَدُنَّا عِلْمًا؛ پس انہوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو پایا جسے ہم نے اپنی جانب سے رحمت عطا کی اور اپنے پاس سے خاص علم سکھایا»۔ یہ آیت کریمہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے علم حاصل کرنے کے واقعے کی طرف اشارہ کرتی ہے اور یہ ہمارے لیے ایک محرّک ہونا چاہیے تاکہ ہم علم حاصل کرنے سے غافل نہ ہوں۔
انہوں نے مزید کہا: خداوند متعال نے اسی آیت میں حضرت موسیٰ علیہ السلام سے خطاب کرتے ہوئے علم آموزی اور شاگردی کے لیے تین صفات بیان کی ہیں؛ «فَوَجَدَا عَبْدًا مِنْ عِبَادِنَا، آتَیْنَاهُ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِنَا وعَلَّمْنَاهُ مِنْ لَدُنَّا عِلْمًا»۔ جس میں تعلیم کو بہت اہمید دی گئی ہے اور یہ اوصاف ہر معلم کے لیے رہنما اصول اور زینت بننے چاہئیں۔
مدیر حوزہ علمیہ خواہران نے کہا: تعلیم و تعلم سے متعلق حضراتِ معصومین علیہم السلام کے فرامین اسی دنیا سے متعلق ہیں اور ان کا تحقق بھی اسی دنیا میں ہونا چاہیے۔ ان کا مقصد یہ نہیں کہ ان فرامین کو کسی اور عالم میں منتقل کیا جائے بلکہ ہمارا ہدف یہ ہے کہ افراد کی تربیت ہو اور مفاہیم کو آئندہ نسلوں تک منتقل کیا جائے۔
انہوں نے کہا: حوزات علمیہ تعلیم و تربیت کی ذمہ دار اور متولی ہیں، تاہم اس میں کوئی شک نہیں کہ "تربیت" ایک دشوار اور مشکل امر ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام نے تقریباً ایک ہزار سال اپنی عمر کا بڑا حصہ اسی امر پر صرف کیا اور بے شمار چیلنجز اور مشکلات کا سامنا کیا۔ آج ہمیں انقلاب اسلامی کے ذریعے حاصل شدہ مواقع کو تربیتی مواقع کے ضیاع میں تبدیل نہیں ہونے دینا چاہیے۔









آپ کا تبصرہ