۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
العشماوی

حوزہ/ گذشتہ چودہ سو سال میں فقه، تفسیر اور مذہبی علوم پر مردوں کا کنٹرول تھا اور انہوں نے سب کی مردانہ تفسیر پیش کی ہے، کہہ سکتے ہیں کہ شاید زمانے کا تقاضا ہو تاہم سیرت النبی(ص) اس عمل کے خلاف دکھائی دیتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جنیوا/ جنیوا یونیورسٹی کی استاد ڈاکٹر فوزیہ العشماوی ان دانشوروں میں شامل ہے جنہوں نے ایک عمراسلامی تعلیمات، خواتین کے کردار اور جدید علوم پر گزاری۔ جدید علوم اور اسلامی تعلیمات کے حوالے سے فوزیه العشماوی کا خاص نظریہ ہے اور انکے مطابق قرآن کا اصول ثابت اور قطعی ہے تاہم فقہ اور تفسیر متغیر ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ جدید علوم کی پیشرفت کے ساتھ زندگی کی شرایط بھی بدل جائے اور اس حؤالے سے خواتین کا کردار نہایت اہم ہے۔

العشماوی کے مطابق دینی تعلیمات پر جدت اور نظر ثانی کا مطلب قرآن میں تغیر یا تبدیلی نہیں بلکہ قرآن کے کسی کلمے میں تبدیلی کا امکان نہیں تاہم آیات کی تفسیر جدید اقتصادی، سیاسی، میڈیکلی اور اجتماعی تبدیلیوں کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کی بات ہے۔

العشماوی فقه جدت پسندی پر عقیدہ کی حامی ہیں تاہم اس کا مطلب دینی متون (قرآن) میں تبدیلی نہیں اور اس میں ہم آہنگی عقل کا تقاضا ہے۔ العشماوی کے مطابق معاشرے میں اسلام کے مطابق خواتین کا اہم کردار ہے اور موجود تشدد پسندی کا نظریہ اسلام کا نظریہ نہیں۔

ان کا خیال ہے کہ تاریخ میں موجود ہے کہ کس طرح رسول گرامی(ص) نے اہم امور جیسے جنگ و صلح ، صلح حدیبیه وغیرہ میں گھر کی خواتین سے مشورہ فرماتے اور انکی سیرت نمونہ عمل ہے۔ گذشته چودہ سو سال میں فقه، تفسیر اور مذہبی علوم پر مردوں کا کنٹرول تھا اور انہوں نے سب کی مردانہ تفسیر پیش کی ہے اور کہہ سکتے ہیں کہ شاید زمانے کا تقاضا ہو تاہم سیرت النبی اس عمل کے خلاف دکھائی دیتی ہے اور اس پر احادیث موجود ہیں جن کے ماخذات خواتین سے ہیں۔

فوزیه العشماوی کو خواتین کے مسائل میں ایک انقلابی خاتون کا عنوان دیا جاسکتا ہے اور اس حوالے سے ڈاکٹر العشماوی نے الازھر کے تعاون سے کوشش کی ہے کہ مصر میں خواتین کے خلاف تشدد کی فضا کا خاتمہ کرسکے تاہم انکی تاکید ہے کہ اس حوالے سے فضا سازی اور کلچر بنانے کی ضرورت ہے اور سیرت النبی پر چلتے ہوئے خواتین کے خلاف تشدد کے کلچر کو ختم کرنا چاہیے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .