ہفتہ 8 فروری 2025 - 09:48
الازہر کا ٹرمپ کے منصوبے پر ردعمل: گزشتہ صدی کی طرح ہم دوبارہ دھوکہ نہیں کھانے والے

حوزہ/ جامعۃ الازہر مصر نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے منصوبے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن لوگوں نے یہ تجویز پیش کی ہے، وہ مادری وطن کے حقیقی مفہوم سے ناآشنا ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعۃ الازہر مصر نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے منصوبے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن لوگوں نے یہ تجویز پیش کی ہے، وہ مادری وطن کے حقیقی مفہوم سے ناآشنا ہیں۔

جامعۃ الازہر نے ایک بیان میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس منصوبے پر سخت ردعمل دیا، جس کے تحت فلسطینیوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ جو لوگ ایسے منصوبے پیش کرتے ہیں، وہ اس بات کو نہیں سمجھتے کہ ایک قوم اپنی زمین کے لیے جان، خاندان، اولاد اور مال قربان کرنے کو کیوں تیار ہوتی ہے۔

الازہر نے مزید کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ غزہ کی تباہی کے بعد فلسطینیوں، مسلمانوں اور دنیا بھر کے آزاد فطرت اور باوقار لوگوں کے لیے اس کا کیا مطلب ہوگا۔

بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ماضی کی ان چالبازیوں سے اب کوئی دھوکہ نہیں کھائے گا، جو تاریخ کی حقیقتوں سے نابلد اور وطن کی حرمت سے بے خبر عناصر کی جانب سے پیش کی جاتی ہیں۔

الازہر نے واضح کیا کہ گزشتہ صدی میں جو سیاسی حالات ایسے منصوبوں کو موقع دیتے تھے، وہ اب دہرائے نہیں جائیں گے۔ غزہ کے بہادر اور ثابت قدم عوام اپنے مقدس خون کا تاوان اپنی زمین سے جلاوطنی یا بے دخلی کی صورت میں ادا نہیں کریں گے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ فلسطینی عوام نے دنیا پر ثابت کر دیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کے حقیقی وارث اور ایک منصفانہ مسئلے کے حامل ہیں، جو طویل عرصے سے ظلم اور ناانصافی کا شکار ہے۔ فلسطینیوں کی زندگی، ان کی زمین اور اپنی خودمختار ریاست کے قیام سے وابستہ ہے، اور چاہے ان پر کتنے ہی مظالم ڈھائے جائیں، وہ اپنی سرزمین ترک نہیں کریں گے۔

الازہر نے تاکید کی کہ قابض طاقتیں اور ان کے حامی اس حقیقت کو سمجھ لیں کہ فلسطین عرب دنیا اور مشرق وسطیٰ کا اٹوٹ حصہ ہے، اور فلسطین کو مٹانے کی ان کی سازشیں تاریخ میں ظالموں اور جارحیت پسندوں کے لیے شرم و رسوائی کے طور پر درج ہوں گی۔

بیان میں اس امر پر حیرت کا اظہار کیا گیا کہ جو لوگ آزادی اور جمہوریت کے نعرے بلند کرتے ہیں اور انہیں اپنی مرضی کے مطابق دوسروں کے دفاع کے لیے استعمال کرتے ہیں، وہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق پر بات آتے ہی خاموشی اختیار کر لیتے ہیں۔

آخر میں، الازہر نے تمام عرب اور اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے اس جائز حق کے دفاع کے لیے متحد اور جرات مندانہ مؤقف اختیار کریں، جس کا مقصد ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام اور شہر المقدس کو اس کا دارالحکومت بنانا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha