ہفتہ 12 جولائی 2025 - 20:28
یہ گمراہ لوگ اسلام یا مسلمانوں کی نمائندہ نہیں ہیں

حوزہ / مصر کے دینی مرکز "الازہر" نے ان افراد کے حالیہ دورۂ اسرائیل کو شدید الفاظ میں محکوم کیا ہے جنہوں نے خود کو "یورپی ائمہ جماعت" کہا تھا۔ الازہر نے انہیں "گمراہ گروہ" قرار دیا اور کہا کہ یہ لوگ نہ اسلام کے نمائندے ہیں اور نہ ہی مسلمانوں کے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، الازہر نے یورپی ائمہ جماعت کے اسرائیل سفر کی "شدید مذمت کرتے ہوئےاس گروہ میں شریک افراد کو ایسے لوگ کہا جو "اسلامی تعلیمات، اخلاق اور حقیقت سے کوسوں دور ہیں"۔

یاد رہے کہ چند روز قبل اسرائیلی صدر اسحاق ہرتزوگ کے دفتر کی جانب سے ایک بیان جاری ہوا تھا جس میں کہا گیا کہ انہوں نے یورپ کے مختلف ممالک یعنی فرانس، بیلجیئم، نیدرلینڈز، اٹلی اور برطانیہ سے آئے ہوئے بعض مسلمان مذہبی رہنماؤں اور ائمہ جماعت کا استقبال کیا ہے۔ اس بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ وفد حسن شلغومی کی قیادت میں "اسلامی شخصیات" پر مشتمل تھا اور اس کا مقصد "امن، بقائے باہمی اور مسلمانوں و یہودیوں نیز اسرائیل اور اسلامی دنیا کے درمیان شراکت" کا پیغام دینا تھا۔

الازہر نے اپنے ردعمل میں کہا: ہمیں شدید افسوس ہے کہ یورپ کے چند خودساختہ ائمہ جماعت نے حسن شلغومی کی قیادت میں مقبوضہ فلسطینی سرزمین کا دورہ کیا اور قابض صہیونی حکومت کے صدر سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات ایسے مشکوک اور بدنیت بیانات کے ساتھ ہوئی جن میں اس سفر کو "بین المذاہب مکالمے اور ہمزیستی کے فروغ" کا نام دیا گیا۔

الازہر نے فیس بک پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ ان افراد نے اپنی اس دیدار کے ذریعے فلسطینی عوام پر ڈھائے گئے 20 ماہ سے جاری قتل عام، نسل کشی اور مسلسل مظالم پر آنکھیں بند کر لی ہیں۔

اس بیان میں مزید آیا ہے کہ ہم اس ملاقات کی شدید مذمت کرتے ہیں جو ایسے افراد نے انجام دی جو نہ بینا ہیں نہ بصیرت رکھتے ہیں اور فلسطین کے مظلوم عوام کے دکھ درد سے بے حس ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے ان کا ان مظلوموں سے کوئی انسانی، دینی یا اخلاقی رشتہ باقی نہیں بچا۔

الازہر نے ان افراد اور ان جیسے تمام "مزدور صفت، دین فروش عناصر" کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ اخلاقی و دینی اقدار کو پامال کرتے ہیں اور تاریخ کے سیاہ صفحات میں دفن ہو جائیں گے۔

الازہر نے تاکید کی کہ یہ منحرف گروہ نہ اسلام کے نمائندے ہیں نہ مسلمانوں کے اور نہ ہی ان علمائے دین، واعظین اور ائمہ جماعت کے پیغام کے ترجمان ہیں جو ہمیشہ مظلوموں اور محروموں کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔

آخر میں، الازہر نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو خبردار کیا کہ یہ لوگ اگرچہ نماز پڑھتے ہوں، امام یا واعظ کہلاتے ہوں، لیکن حقیقت میں یہ "منافق" ہیں جو ذلت، رسوائی اور حق فروشی کی میز پر بیٹھ کر جشن مناتے ہیں، لہٰذا ان کے دھوکے میں نہ آئیں۔

واضح رہے کہ یہ متنازعہ سفر ایسے وقت انجام پایا جب اسرائیل 7 اکتوبر 2023 سے امریکی حمایت سے غزہ میں قتل عام کر رہا ہے، جس میں اب تک 195,000 سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ 10,000 سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔

یہ ملاقات یورپ اور فلسطین کے مختلف دینی و سماجی حلقوں میں سخت ردعمل کا باعث بنی۔ "شورائے امامان جماعت یورپ" نے بھی پیرس میں جاری اپنے بیان میں اس ملاقات کو "مشکوک" قرار دیا اور کہا کہ یہ یورپی مسلمانوں کے موقف سے مطابقت نہیں رکھتی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha