حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی محققہ اور حوزوی شخصیت محترمہ زینب بصری نے کہا ہے کہ خواہران کے لئے عراق میں فعال اور منظم ترین مدرسہ، عتبات عالیات کے زیر نظر ہیں اور ضرورت اس بات کی ہے کہ ایران و عراق کے حوزات علمیہ خواہران مشترکہ نشستوں کے ذریعے اپنے اپنے تجربات کا تبادلہ کریں۔
انہوں نے اربعین حسینی کے موقع پر حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال اربعین شیعوں اور مسلمانان عالم کے لیے ایک عظیم موقع ہے جہاں وہ ایک دوسرے کے قریب ہو کر امتِ اسلامی کے مسائل حل کرنے میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔
زینب بصری نے اپنی تعلیمی و تدریسی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ابتدائی دروس انہوں نے قم میں جامعہ الزہرا(س) میں حاصل کیے اور بعد ازاں عراق واپس آ کر تدریس اور تحقیق کے شعبوں میں سرگرم رہیں۔ ان کے بقول، "میں نے قرآن، تفسیر، فقه، منطق اور دیگر علوم پڑھانے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی میں بھی تعلیم جاری رکھی تاکہ جدید علوم اور معارف اسلامی کو ایک ساتھ سمجھ سکوں۔"
انہوں نے کہا کہ ایران کے حوزہ علمیہ خواہران اپنے متنوع تعلیمی پروگراموں اور تربیتی ماڈلز کی وجہ سے نمایاں ہیں لیکن وقت کی ضرورت ہے کہ نصاب میں مسلسل تبدیلی، جدید علوم جیسے نفسیات، فنی و ہنری مضامین، ریاضی و سائنس کے مضامین بھی شامل کیے جائیں تاکہ نوجوان خواتین زیادہ رغبت سے ان مدارس کی طرف آئیں۔
زینب بصری کے مطابق عراق میں دینی مدارس کا ڈھانچہ مختلف سیاسی جماعتوں کے زیر انتظام ہے لیکن سب سے زیادہ مضبوط اور کامیاب ادارے عتبات مقدسہ کے زیر نظر ہیں، جنہوں نے باصلاحیت طالبات کو معاشرے میں متعارف کرایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا: "ایران کے مدارس سیاست و دیانت کو لازم و ملزوم سمجھتے ہیں، جبکہ عراق میں زیادہ تر صرف دروس دینی پر اکتفا ہوتا ہے، اگرچہ مراجع عظام نے حساس مواقع پر ہمیشہ رہنمائی فرمائی ہے۔"
انہوں نے تجویز دی کہ ایران و عراق کے مدارسِ خواتین کے درمیان مؤثر تعاون کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ عتبات عالیات کے ذمہ داران اور ایران کے دینی مدارسِ خواتین کے منتظمین مشترکہ اجلاس منعقد کریں اور ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کریں۔
زبان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تبلیغ دینی کے لیے فارسی و عربی زبانوں پر عبور ضروری ہے، کیونکہ زبان دلوں کو جوڑنے کا پل ہے اور صرف ترجمے پر انحصار کر کے گہری باتیں منتقل نہیں کی جا سکتیں۔









آپ کا تبصرہ