۲۰ مهر ۱۴۰۳ |۷ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 11, 2024
مولانا سید علی ہاشم عابدی

حوزہ/ مولانا سید علی ہاشم عابدی نے امام زادہ شاہ چراغ کے حرم مطہر پر ہوئے حملہ کی مذمت ،کرتے ہوئے کہا: ناکام و نامراد اور نا عاقبت اندیش دشمن نے ایک بار پھر جسارت کرتے ہوئے محبان اہلبیت علیہم السلام کو سوگوار کر دیا لیکن تاریخ اور ماضی کے تجربات گواہ ہیں کہ یہ حملے نہ محبت اہلبیت علیہم السلام کو کم کر سکتے ہیں اور شوق زیارت و عبادت کو۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنو/ مسجد کالا امام باڑہ پیر بخارہ میں شب جمعہ بعد نماز مغربین مجلس عزا منعقد ہوئی۔ جسے خطاب کرتے ہوئے مولانا سید علی ہاشم عابدی امام جماعت مسجد کالا باڑہ نے روایت "جناب سید احمد بن موسیٰ علیہما السلام کریم، جلیل اور پرہیزگار تھے۔ امام ابوالحسن علی رضا علیہ السلام ان سے محبت کرتے اور دوسروں پر انکو فوقیت دیتے تھے۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا: امام زادہ سید احمد حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے محبوب فرزند تھے کہ بعض لوگوں کو یہ گمان تھا کہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے بعد یہی امام ہوں گے۔ لہذا ہارون رشید عباسی کے زہر دغا سے جب امام عالیمقام کی بغداد میں شہادت ہوئی تو کچھ شیعہ بیعت کے لئے جناب سید احمد کی خدمت میں آئے۔ جب ان لوگوں نے بیعت کر لی تو سید احمد منبر پر گئے اور فرمایا۔ آپ نے میری بیعت کی ہے اور میں اپنے بھائی امام علی رضا علیہ السلام کی بیعت میں ہوں، لہذا آپ ہمارے آقا امام علی رضا علیہ السلام کی خدمت میں جائیں اور انکی بیعت کریں۔ جب امام علی رضا علیہ السلام کو پورا ماجرا بتایا گیا تو امام رووف نے ان کے حق میں دعا کی۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث "جس نے بسم اللہ الرحمن الرحیم کو اچھے خط میں لکھا اس پر جنت واجب ہے۔" کو ذکر کرتے ہوئے بیان کیا کہ امام زادہ سید احمد علیہ السلام نے قرآن کریم کے ایک ہزار نسخے تحریر کئے اور ایک ہزار غلام خرید کر آزاد کئے۔ اپنے امام اور بھائی امام علی رضا علیہ السلام کی زیارت کے لئے آپ مدینہ سے خراسان کی جانب چلے تو شیراز میں مامون عباسی ملعون کے حکم پر شیراز کے حاکم قتلغ خان نے شہید کرا دیا۔ آپ کو جس گھر میں شہید کیا گیا اسے منہدم کر کے جنازہ کو دبا دیا گیا۔ جو ایک ٹیلہ کی شکل میں ایک صدی سے زیادہ عرصہ تک باقی رہا اور لوگ اس سے غافل رہے لیکن جب شب جمعہ وہاں روشن چراغ دکھا تو لوگ متوجہ ہوئے اور روضہ تعمیر ہوا۔ روشن چراغ کے سبب ہی آپ کو شاہ چراغ کہا جاتا ہے۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے امام زادہ شاہ چراغ کے حرم مطہر پر ہوئے حملہ کی مذمت ،کرتے ہوئے فرمایا: ناکام و نامراد اور نا عاقبت اندیش دشمن نے ایک بار پھر جسارت کرتے ہوئے محبان اہلبیت علیہم السلام کو سوگوار کر دیا لیکن تاریخ اور ماضی کے تجربات گواہ ہیں کہ یہ حملے نہ محبت اہلبیت علیہم السلام کو کم کر سکتے ہیں اور شوق زیارت و عبادت کو۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .