۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
image-20230116104129-1.png

حوزہ / جامعۃ المصطفی میں امور بین الملل کے انچارج نے کہا: آج نئی نسل ایسی دنیا میں زندگی بسر کر رہی ہے کہ پہلی والی نسل اس کے متعلق نہیں جانتی۔ نئی نسل انٹرنیٹ اور سائبر اسپیس کی دنیا میں رہتی ہے۔ وہ میڈیا سے متاثر ہے۔ اس کا طرز زندگی اور افکار اسی کے زیر اثر ہیں۔ اس نسل کو پہچاننے کی ضرورت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین قنبری نے ایجوکیشنل کمپلیکس بنت الہدیٰ کی بعض فارغ التحصیل طالبات کے اعزاز میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حضرت فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا کی میلاد کی مناسبت سے ہدیہ تبریک پیش کرنے کے بعد مدرسہ علمیہ بنت الہدیٰ کی فارغ التحصیل طالبات کی زحمات کی قدردانی کرتے ہوئے کہا: خداوند متعال نے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کو ولایت کی اطاعت اور ایثار و قربانی میں تمام انسانوں کے لیے آئیڈیل قرار دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: اس قسم کے نمونوں سے دنیا کو متعارف کرانے کی ذمہ داری طلاب پر ہے۔

انہوں نے کہا: کمال مطلق (کہ جو انسانی خلقت کا اصلی ہدف ہے) تک پہنچنے کے لئے بہت زیادہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔ اس راستے میں سب سے بڑی مشکل ہمارا نفس ہے کہ اس سے مقابلے کے لئے جہاد اکبر کی ضرورت ہے اور نفس کے خلاف یہ جنگ ہمیشہ جاری رہتی ہے۔

جامعۃ المصطفی میں امور بین الملل کے انچارج نے عصر حاضر میں الہی راستے کے خلاف بے سابقہ پروپیگنڈے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہمارے نفس کے علاوہ ہمارے سامنے دوسری بڑی رکاوٹ وہ اغیار ہیں جو ہمیشہ اس کوشش میں ہیں کہ ہمیں حق کے راستے پر چلنے سے روکیں۔ آج باطل قوتیں جدید ترین وسائل کے ساتھ بھرپور کوشش میں ہیں کہ ہمیں اپنے صحیح راستے پر نہ چلنے دیں۔ اس سے مقابلے کے لئے بہت زیادہ جدوجہد کی ضرورت ہے اور علم، ایمان، معنویت اور قدرتِ الہی پر بھروسہ کے بغیر مشکلات کے ان طوفانوں کو نہیں روکا جا سکتا ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین قنبری نے کہا: آج نئی نسل ایسی دنیا میں زندگی بسر کر رہی ہے کہ پہلی نسل اس سے آگاہ نہیں تھی۔ یہ جدید نسل انٹرنیٹ اور سائبر اسپیس کی دنیا میں رہتی ہے۔ وہ میڈیا سے متاثر ہے اور اس کے زیر اثر ہے۔ اس نسل کو اچھی طرح پہچاننے کی ضرورت ہے۔

حجت الاسلام قنبری نے آخر میں کہا: آج ہمارے زیادہ تر مخاطب انٹرنیٹ اور سائبر اسپیس میں موجود ہیں لہذا ہمیں اس فضا میں جاکر ان کی رہنمائی کرنی چاہیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .