حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کی سائبر تنظیم کے اہلکار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف سائبر حملوں میں ڈھائی گنا اضافہ ہوا ہے۔
صحافی ’’یسرائیل ہیوم‘‘ نے لکھا ہے کہ اسرائیل کی سائبر سیکیورٹی تنظیم کے سربراہ ’’گابی بورتونوئی‘‘ نے اسرائیل میں سائبر انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے کے لیے منعقدہ ایک اجلاس میں اعتراف کیا کہ مصنوعی ذہانت کی طاقت میں اضافے کی وجہ سے بنجمن نیتن یاہو نے سائبر حملوں سے نمٹنے کے لیے اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس اسرائیلی میڈیا نے کچھ عرصہ قبل اپنی ویب سائٹ پر لکھا تھا کہ وزیراعظم نیتن یاہو کی موجودگی میں ہونے والے اجلاس میں سائبر حملوں اور اسرائیل کے انفراسٹرکچر کے خلاف خطرات کا جائزہ لیا گیا۔
یسرائیل ہیوم نے تسلیم کیا ہے کہ نیتن یاہو نے مصنوعی ذہانت اور اس کی بڑھتی ہوئی سطح سے لاحق خطرے سے نمٹنے کے لیے اجلاس کا حکم دیا، مصنوعی ذہانت کی بڑھتی ہوئی طاقت کے باعث بنجمن نیتن یاہو نے سائبر حملوں کے خلاف اپنا دفاع بڑھانے کا حکم دیا ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ میٹنگ میں اسرائیل کی سائبر سیکیورٹی تنظیم کے سربراہ نے سائبر حملوں سے نمٹنے کے لیے اپنے محکمے کی مختلف رپورٹس بھی پیش کیں، یسرائیل ہیوم کے مطابق گزشتہ سال ہیکرز کی جانب سے اسرائیلی تنظیموں پر سائبر حملوں میں تین گنا اضافہ دیکھا گیا اور اسرائیل پر حملوں کی سطح میں ڈھائی گنا اضافہ ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کچھ حملوں کو ناکام بنایا لیکن ان میں سے اکثر نے اسرائیلی اداروں کو بھاری نقصان پہنچایا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ جہاں تل ابیب اپنے سائبر انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے میں کامیاب رہا ہے، بہت سی اسرائیلی تنظیمیں جن کا شہریوں سے براہ راست رابطہ ہے، ان کے تحفظ اور سائبر حملوں سے بچانے کے لیے خاطر خواہ کام نہیں کیا گیا ہے۔