۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
تصاویر / حضور مسئول مرکز رسانه و فضای مجازی حوزه در برنامه عصرانه فناوری هوشمند

حوزہ/ حجۃ الاسلام و المسلمین محمد رضا برتہ نے سائبر اسپیس کے ہاتھوں انسانی طرزِ زندگی کو لاحق خطرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: فراموش کرنے کا حق ان حقوق میں سے ایک ہے جو آج تک ہر انسان کو حاصل رہے ہیں۔ ہم کوئی بھی غلطی کر کے اس سے توبہ کرتے ہوئے اس سے واپس پلٹ سکتے تھے لیکن آج سائبر اسپیس نے جدید ترین سرورز اور سرچ انجنز کے ذریعے انسان سے یہ حق چھین لیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ ہائے علمیہ کے میڈیا اور سائبر اسپیس سینٹر کے مدیر حجۃ الاسلام والمسلمین محمدرضا برتہ نے سمارٹ ٹیکنالوجی  کے حوالے سے شام کے وقت ہونے والے ایک سیشن میں ’’مستقبل کا مذہب اور سائبر اسپیس کی ترقی کے دور میں مذاہب کا مستقبل‘‘ کے موضوع پر گفتگو کی۔ اس سیشن کا انعقاد حوزہ ہائے علمیہ کی سمارٹ ٹیکنالوجی سٹیئرنگ کمیٹی نے حوزہ نیوز ایجنسی کی عمارت میں کیا۔اس مسئلے کا علمی جائزہ لینے کی اہمیت کے دلائل بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  لامحالہ، مستقبل کا انسانی معاشرہ سائبر سپیس اور مصنوعی ذہانت کے مسئلے سے جڑا ہوا ہو گا اور ایسے حالات میں وہی مذہب باقی رہ سکتا ہے جو اس معاشرے کی ضروریات کو پورا کرتا ہو اور اس زمانے کی انسانی نسلوں کے لیے لائحہ عمل فراہم کرتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی شناخت کے ساتھ دینی طرزِ زندگی محض مذہبی دعووں سے حاصل نہیں ہوتی۔

سوشل میڈیا یا سائبر اسپیس کے قابل بحث مسائل؛ کون سا دین بنی نوع انسان کے مستقبل میں زیادہ کامیاب ہو گا؟

سائبر اسپیس مکمل طور پر حقیقی ہے

سائبر اسپیس کے لیے لفظ ’’ورچوئل‘‘ کے استعمال کو وہ غلط قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ سائبر اسپیس اصل میں ایک حقیقت ہے جسے ہم تلاش کرتے ہیں اور اس کا تجزیہ کرتے ہیں۔  مذہبی مستقبل کے تجزیے کے لیے سائبر اسپیس کے عروج کے دور میں سائبر اسپیس کے مصداقی پہلوؤں سے ہمارا مقصد بلاک چین اور ڈیٹا مائننگ کی طرف اشارہ کرنا ہے۔

سوشل میڈیا یا سائبر اسپیس کے قابل بحث مسائل؛ کون سا دین بنی نوع انسان کے مستقبل میں زیادہ کامیاب ہو گا؟

’’بھول جانے‘‘ کے حق کا نقصان

انہوں نے سائبر اسپیس کے ہاتھوں انسانی طرزِ زندگی کو لاحق خطرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: فراموش کرنے کا حق ان حقوق میں سے ایک ہے جو آج تک ہر انسان کو حاصل رہے ہیں۔ ہم کوئی بھی غلطی کر کے اس سے توبہ کرتے ہوئے اس سے واپس پلٹ سکتے تھے لیکن آج سائبر اسپیس نے جدید ترین سرورز اور سرچ انجنز کے ذریعے انسان سے یہ حق چھین لیا ہے۔

سوشل میڈیا یا سائبر اسپیس کے قابل بحث مسائل؛ کون سا دین بنی نوع انسان کے مستقبل میں زیادہ کامیاب ہو گا؟

انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی ہمارے حقوق، وقار اور طرزِ زندگی کو متاثر کر رہی ہے۔

سوشل میڈیا یا سائبر اسپیس کے قابل بحث مسائل؛ کون سا دین بنی نوع انسان کے مستقبل میں زیادہ کامیاب ہو گا؟

انہوں نے تمام شعبہ ہائے زندگی پر بلاک چین ٹیکنالوجی کے اثرات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ ہمارے پاس موجود روایتی اور موجودہ سلیکشن سسٹم بلاک چین سسٹم سے کتنے مختلف ہیں۔ کیا یہ قدر کا نظام آہستہ آہستہ ہماری زندگی کے تمام پہلوؤں خصوصاً مذہبی شعبوں کا احاطہ نہیں کرے گا؟

سائبر اسپیس کے بارے میں تین مختلف نظریات

حجۃ الاسلام برتہ نے مذہب سے مربوط سائبر اسپیس کے تمام شعبوں کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ بعض دینی نظریات کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کے بارے میں تصادم کا رویہ رکھنا چاہیے اور انہیں قبول کرنے سے انکار کرنا چاہیے۔ ایک اور نظریہ جو تمام ادیان میں پایا جاتا ہے وہ یہ ہےکہ جب صنعت پیدا ہوئی تو شروع میں کچھ لوگوں نے اس کی مخالفت کی لیکن رفتہ رفتہ وہ لوگ صنعت میں گھل مل گئے ۔ تیسرے گروہ کا کہنا ہے کہ ہمارا مذہبی طرز زندگی بھی سائبر اسپیس میں تحلیل ہو جائے گا۔ ہم اس وقت سائبر اسپیس کے اختیار میں ہیں۔

سوشل میڈیا یا سائبر اسپیس کے قابل بحث مسائل؛ کون سا دین بنی نوع انسان کے مستقبل میں زیادہ کامیاب ہو گا؟

سائبر اسپیس کو انسانوں کی خدمت کرنی چاہیے

ٹیکنالوجی اور صنعت کے بارے میں ایک اور مذہبی نقطہ نظر کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا:  سچ یہ ہے کہ ہم نے صنعت کو زیادہ تر اپنی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا ہے لہٰذا سائبر سپیس کو اسی سمت میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سائبر اسپیس کے دور میں ’’مذہب کے مستقبل‘‘ اور ’’مستقبل کے مذہب‘‘ کی پیشین گوئی کرنے کے لیے، تاریخ کے قلب میں ایسے ہی واقعات کو تلاش کرنا چاہیے اور ان سے سبق سیکھنا چاہیے۔ اس ضمن میں بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ  مستقبل کا انسانی معاشرہ سائبر اسپیس اور مصنوعی ذہانت کے مسئلے سے جڑا ہوا ہو گا اور ایسے حالات میں وہی مذہب باقی رہ سکتا ہے جو اس معاشرے کی ضروریات کو پورا کرتا ہو اور اس زمانے کی انسانی نسلوں کے لیے لائحہ عمل فراہم کرتا ہو۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .