۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
News ID: 388772
6 مارچ 2023 - 21:28
ہولی (Holi) اور پیام محبت

حوزہ/ یہ بہار کا موسم شاید ہم انسان سے کہتا ہے زندگی فقط دنیا تک محدود نہیں ہے اس دنیوی زندگی  کوسب کچھ نہ سمجھو۔ بلکہ دنیا کے بعد بھی زندگی ہے خزاں و بہار تو ایک ملموس مثال ہے جسمیں مری ہوئی زمین زندہ ہوجاتی ہے ، درختوں میں جان آجاتی ہے ، ہرطرف سرسبز وشاداب پیڑ وپودے اگتے ہیں جسکی ہریالی سے انسانوں میں تازگی آتی ہے ۔جو انسانوں سے کہتا ہے جس طرح مری ہوئی زمین زندہ ہوجاتی ہے ویسے مرا ہوا انسان بھی زندہ ہوجائے گا

تحریر محمد جواد حبیب

حوزہ نیوز ایجنسی | ہندوستان کا پسندیدہ ریڈیو کاسٹ آکاشوانی (All India Radio Akashvani) کی جانب سے”ہولی اور پیام محبت“ پر ایک شاندار گفتگو رکھی گی۔ جسمیں جناب دکتر قمر انجم صاحب معروف شاعر، جناب سہراب ہندوستان ٹائمس کے خبرنگار اور جناب محمد جواد حبیب کالم نگار اور سماجی کارکن نے حصہ لی جسکی نظامت جناب دکترشمیم عثمانی انجام دے رہے تھے اور اس پروگرام کی پیشکشن جناب دکتر مبین احمد نے کی تھی ۔

ثقافتی تہوار ہولی:

آج ہم ہند بر اعظم، انڈین سب کنٹینینٹ کے خوشیاں بھرے ثقافتی تہوار، ہولی کی مناسبت پر عرض تبریک، مبارکبادی اور شبھ کامناؤں کے لئے اکٹھا ہوئے ہیں اور اپنے بھارت کے ہر دلعزیز، پسندیدہ ریڈیو کاسٹ آکاشوانی کے ذریعہ تمام بھارت واسیوں اور نیپال و افغانستان و پاکستان و بنگال و بنگلہ دیش اور دیگر تمام اس علاقہ کے لوگوں کومبارکبادی، شبھ کامنائیں پیش کرتے ہیں جو اس ثقافتی تہوار کا جشن مناتے ہیں جیسے فیجی، یمن، ماداگاسکر، صومالیہ، مالدیو، لاکشادیف، لداخ، وغیرہ اور ہمارے ملک کے ان تمام لوگوں کو جو ودیش میں آباد ہیں۔

یہ تہوا ر محبت، الفت ، دوستی، خوشیاں منانے کا پیام دیتا ہے.یہ تہوار بہار کی آمد پر منایا جاتاہے کہ لوگ بہار بہار رہیں، خزاؤں کو پریشانیوں کو مشکلات کو بھول کر نئے سرے سے زندگی آغاز کریں۔

اسے{the festival of Colors}،رنگوں کی تہوار سے بھی یاد کیا جاتا ہے دنیا میں ہر رنگ کا الگ الگ معنی اورمفہوم ہوتا ہے جس کے حساب سے انسان اپنی احساسات {feelings} اور تمایلات کو اظہار کرتا ہے لیکن اس تہوار کو منانے کا اصلی مقصد کیا ہے؟ یہ تہوار ہم انسانوں سے کیا چاہتاہے؟اس تہوار سے ہمیں کیا ملے گا؟ میرے محترم سنے والے جس طرح ہر موسم خزاں کے بعدموسم بہار آتاہے ، اندھیرے کے بعد اجالا اتا ہے ، رات کے بعد دن آتاہے اسی طرح مشکلات و پریشانیوں کے بعد نیا سویرا خوشیوں کی خبر و امید لیکر آتا ہے۔
یا شاید یہ بھی صحیح ہو کہ خزاں سے موت و فنا کے بعد بہار نئی زندگی، نیا جیون بھی لاتا ہے۔

یہ بہار کا موسم شاید ہم انسان سے کہتا ہے زندگی فقط دنیا تک محدود نہیں ہے اس دنیوی زندگی کوسب کچھ نہ سمجھو۔ بلکہ دنیا کے بعد بھی زندگی ہے خزاں و بہار تو ایک ملموس مثال ہے جسمیں مری ہوئی زمین زندہ ہوجاتی ہے ، درختوں میں جان آجاتی ہے ، ہرطرف سرسبز وشاداب پیڑ وپودے اگتے ہیں جسکی ہریالی سے انسانوں میں تازگی آتی ہے ۔جو انسانوں سے کہتا ہے جس طرح مری ہوئی زمین زندہ ہوجاتی ہے ویسے مرا ہوا انسان بھی زندہ ہوجائے گا۔اس لئے اے انسان تو اپنی فطری اوربنیادی سوالوں کا جواب تلاش کر کہ تم کہاں سے آئے ہو؟ کہاں ہو ؟اور کہاں جاناہے ؟ یہ وہ سوال ہے جسکی جانب ہم کو متوجہ کرتا ہے۔۔جس دن ہمیں ان سوالوں کا جواب مل جائے گا اس وقت ہم انسانوں میں دوستی ، رفاقت اور ہمدلی، ہمیاری وجود میں آئے گی ۔اس وقت ہم انسانوں کو ذات دھرم کی نظر سے نہیں بلکہ ایک انسان کی نظر سے دیکھیں گے۔

اس پوری کائنات میں بہت سے موجودات ہیں ان میں ایک انسان ہے جو پہلے فکر (think)کرتا ہے ،پھر انتخاب(choose) کرتا ہے اس کے عمل (Action)کرتا ہے ۔فکر سے مراد عقیدہ ، theologyہے یعنی جیسے ہمارا عقیدہ ہوگا ویسے ہی ہمارا ایکشن ہوگا ویسے وہی ہمارا عمل ہوگا اس لئے احترام و ہم زہستی کا تقاضا و ضرورت ہے کہ ہم اپنے تھینکینک کو اوپن رکھیں، دوسروں کی سوچ کو بھی آبھار دیں، ہر قسم کے دین و مذہب اور اس کی مناسبتوں کو اس کی جگہ دیں، احترام دیں، سب مل کر ایک دوجے کی خوشیوں میں شریک ہوں، آفت بد امنی، ہنسا سے اپنے سماج کو پاک رکھیں، ملک میں موجود تمام دین و مذہب کا مطالعہ کریں، ان کی جانکاری رکھنے والوں، دین و مذہب میں سرگرم لوگوں کو آزادی دیں، موقع دیں کہ مہان بدھا شری گودم بدھ کی تعلیمات، مہان گرونانک جی کی ہدایات، مہان رام اور کرشن کے اخلاقیات، بہادریاں، وفاداریاں، مہان کبیر داس کے دوحے، عظیم بشر محمد مصطفی کے فرامین ان کی سنت عیسی مسیح جیزز کرائسٹ کے آداب و اقوال و فداکاریوں کو جانیں، لوگوں کو بتانے کا سیکھانے کا موقع دیں، آزادی و اطمینان دیں۔

مولوی ،پادری ، پنڈت اور گرو، مسجد، مندر، گردوارے،چرچز کی تعلیمات کو ہماری زندگی سے باہر نہ جانے دیں، ہندستانی، بھارتی ایکتا کو بحال و باقی رکھیں، اپنے اپنے دین و ایمان و مذہب پر پر بلیو رکھتے ہوئے، دوسرے تمام ادیان و مذاہب و افکار کا بھی پالن کریں، سمان دیں اور یار رہے کہ

مذہب نہیں سیکھاتا آپس میں بیر رکھنا ،
ہندی ہے ہم وطن ہیں ہندوستان ہمارا ۔

یہ ہولی، کیا آپس میں بیر و اختلاف سکھاتی ہے، جواب نہیں۔بلکہ خوشیاں و رنگولیاں نچھاور کرتی ہے، ہندستانی ہونے کا پتہ دیتی ہے یہی ہماری ثقافت اور تہذیب ہے ۔

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .