۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
News ID: 379185
3 اپریل 2022 - 00:27
ہلال ماہ رمضان دیکھتے وقت کی دعا

حوزہ/ خدا کا شکر ہے کہ اس نے ایک مرتبہ پھر ماہ مبارک کو درک کرنے کی توفیق اور سعادت عطا فرمائی، اس مہینہ میں زندہ رہنا اور سانس لینا بھی عبادت ہے صرف اسی ایک نعمت کا جتنا بھی خدا کا شکر ادا کیا جائے کم ہے کہ اس نے ہمیں اس مبارک مہینہ تک زندہ رکھا۔

تحریر: مولانا سید ظفر عباس رضوی، قم المقدسہ

حوزہ نیوز ایجنسی اپنی زندگی میں بہت ساری چیزیں انجام دیتا ہے، بہت سے نیک کام کرتا ہے، نماز پڑھتا ہے، روزہ رکھتا ہے، حج بھی کرتا ہے، خمس بھی نکالتا ہے، زکات بھی دیتا ہے، لوگوں کی مدد بھی کرتا ہے گویا کہ ہر خیر کو انجام دینے کی کوشش کرتا ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ انسان کی زندگی کی سب سے بڑی خوبی اور اچھائی کیا ہے وہ کون سی چیز ہے جس کے لئے اسے بہت زیادہ توجہ دینا چاہیئے؟
جب ہم آیات و روایات میں غور کرتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ جو چیز انسان کی زندگی میں سب سے زیادہ اہم اور ضروری ہے وہ عبودیت و بندگی ہے، عبودیت و بندگی سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے، ہمارا سارا کمال اور ساری فضیلت یہ ہے کہ ہم خدا کے عبد اور اس کے بندے بن جائیں، بندگی سے بڑھ کر کوئی شرف نہیں ہے، جب انسان کے اندر عبودیت بندگی پیدا ہو جاتی ہے تو پھر اس کو معراج حاصل ہوتی ہے اور وہ مقرب بارگاہ الہی ہو جاتا ہے۔

یہ وہی عبودیت و بندگی ہے جس کے سلسلہ سے امیر بیان اور امیر کائنات نے ارشاد فرمایا کہ: "میرے اللہ میری عزت کے لئے بس یہی کافی ہے کہ میں تیرا بندہ ہوں اور میرے فخر کے لئے بس یہی کافی ہے کہ تو میرا رب ہے" تو اس کا مطلب ہے کہ عبودیت و بندگی کافی عظیم چیز ہے جس کے لئے ہر انسان کو کوشش کرنا چاہیئے کہ یہ چیز اس کے اندر زیادہ سے زیادہ پیدا ہو۔

سوال یہ ہے کہ عبودیت و بندگی کا آغاز کب اور کیسے کیا جائے کس مہینہ سے شروع کیا جائے؟

اگر ہم عبودیت و بندگی کا آغاز کرنا چاہتے ہیں تو اس مہینہ سے کریں جو رحمت و مغفرت و بخشش و توبہ و استغفار کا مہینہ ہے، جس مہینہ میں ہم کسی اور کے نہیں بلکہ خدا کے مہمان ہوتے ہیں اور خدا مہمان نوازی کرتا ہے، کیا کہنے اس مہمان نوازی کا جس میں مہمان نواز کوئی اور نہیں بلکہ خود خدا ہو۔

عبودیت و بندگی کے مہینہ کا آغاز ماہ مبارک رمضان ہے،
امام صادق علیہ السلام فرماتے: "إذا سَلِمَ شَهرُ رَمَضانَ سَلِمَتِ السَّنَةُ وقالَ رَأسُ السَّنَةِ شَهرُ رَمَضانَ" (تہذیب الاحکام ج4 ص333 ناشر-دارالکتب الاسلامیہ تہران) "اگر ماہ مبارک رمضان سالم رہے تو پورا سال سالم اور محفوظ رہے گا، آپ فرماتے ہیں سال کی ابتدا اور آغاز ماہ مبارک رمضان ہے"۔

اگر دیکھا جائے تو سال کا آغاز ماہ محرم سے ہوتا ہے تو پھر ماہ مبارک رمضان کس طرح سال کا آغاز ہے؟

سید بن طاؤس علیہ الرحمہ امام علیہ السلام کی حدیث کی توضیح میں فرماتے ہیں: "و لأنه إذا كان أول السنة شهر الصيام و فيه ما قد اختص به من العبادات التي ليست في غيره من الشهور و الأيام" (اقبال الاعمال ج1 ص5 ناشر-دارالکتب الاسلامیہ تہران) " ماہ مبارک رمضان اس لئے سال کا آغاز ہے چونکہ اس مہینہ میں جو عبادتیں ہیں وہ کسی اور مہینہ میں نہیں ہیں"۔

اس سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ ماہ مبارک رمضان ماہ عبودیت و بندگی کے آغاز کا مہینہ ہے۔

بعض اولیاء خدا کے لئے ملتا ہے ماہ مبارک رمضان کے ختم ہوتے ہی وہ آنے والے ماہ مبارک کی آمادگی کرنے لگتے تھے،
ایک اور چیز جو غور کرنے کی ہے وہ یہ کہ ماہ مبارک رمضان خدا کا مہینہ ہے جب یہ مہینہ خدا کا مہینہ ہے تو اس کا احترام بھی دوسروں مہینوں سے زیادہ ہے، جس طرح مسجد اللہ کا گھر ہے اور مسجد کا احترام یہ ہے کہ انسان نجاست وغیرہ کی حالت میں اس میں داخل نہیں ہو سکتا ہے اسی طرح ماہ مبارک رمضان بھی ہے کہ اس مہینہ میں انسان گناہوں سے پاک ہو کے داخل ہو اسی لئے ماہ رجب اور ماہ شعبان کو ماہ مبارک میں داخل ہونے کا مقدمہ قرار دیا گیا ہے اور اسی لئے تاکید ہوئی ہے کہ انسان ماہ شعبان میں زیادہ سے زیادہ استغفار کرے تاکہ ماہ مبارک میں گناہوں سے پاک ہو کے داخل ہو،۔

ماہ مبارک میں ہم اس طرح عمل انجام دیں کہ ہمارا پورا سال سالم اور محفوظ رہے، نہ کہ صرف یہی مہینہ

خدا کا شکر ہے کہ اس نے ایک مرتبہ پھر ماہ مبارک کو درک کرنے کی توفیق اور سعادت عطا فرمائی، اس مہینہ میں زندہ رہنا اور سانس لینا بھی عبادت ہے صرف اسی ایک نعمت کا جتنا بھی خدا کا شکر ادا کیا جائے کم ہے کہ اس نے ہمیں اس مبارک مہینہ تک زندہ رکھا۔

لہذا ہماری کوشش ہونی چاہیئے کہ اس مہینہ کے اوقات کو زیادہ سے زیادہ عبادت و بندگی میں بسر کریں اور اس مہینہ کی خصوصی نعمتوں سے اور شب قدر سے جو ولایت و امامت کی رات ہے زیادہ سے زیادہ بہرہ مند ہوسکیں تاکہ پورے سال نورانی اور چارج رہ سکیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .