تحریر: مولانا سید ظفر عباس رضوی،قم المقدسہ
حوزہ نیوز ایجنسی। اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا شَهْرَ اَلله اَلْأَكْبَرَ وَ يَا عِيدَ أَوْلِيَائِهِ؛
خداوند عالم کا جتنا بھی شکریہ ادا کیا جائے کم ہے کہ اس نے ہمیں یہ توفیق دی کہ ہم اس سال کے ماہ مبارک رمضان تک زندہ رہے اور خدا کے اس مبارک مہینہ میں اس کے مہمان رہے، وہ مہینہ جو عبودیت و بندگی کا آغاز ہے، جس مہینہ کا اولیاء خدا پورے سال انتظار کرتے ہیں وہ اب ہم سے جدا ہونے کو ہے، رحمت و برکت و مغفرت و بخشش و توبہ کا مہینہ ہم سے رخصت ہونے کو ہے اور بس ایک دو دن کا اور مہمان ہے، وہ مہینہ ہم سے جدا ہو رہا ہے جس کے لئے پیغمبر اکرم(ص) ارشاد فرماتے ہیں:
"يُنْزِلُ اَللہ عَزَّ وَ جَلَّ مَلاَئِكَتَهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ يَقُولُ اَللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ
هَلْ مِنْ سَائِلٍ فَأُعْطِيَهُ سُؤْلَهُ.
هَلْ مِنْ تَائِبٍ فَأَتُوبَ عَلَيْهِ.
هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَأَغْفِرَ لَهُ"(فضائل الاشہر الثلاثة ص126 ناشر-کتاب فروشی داوری قم)
کیا کوئی سوال کرنے والا ہے جسے میں عطا کروں۔
کیا کوئی توبہ کرنے والا ہے جس کی توبہ کو قبول کروں۔
کیا کوئی استغفار کرنے والا ہے جسے میں معاف کردوں۔
وہ مہینہ تمام ہونے کو ہے جس میں خدا معاف کرنے کا بہانہ ڈھونڈتا ہے، جس میں سانسیں تسبیح کا ثواب رکھتی ہیں، جس میں نیند عبادت ہے، جس میں قرآن کی ایک آیت پڑھنے کا ثواب ختم قرآن کا ثواب ہے، وہ مہینہ جس کے شروع ہوتے ہی اس کی رحمتوں کا دروازہ ہمارے لئے کھول دیا گیا تھا وہ اب بند کر دیا جائے گا، پتہ نہیں کون اگلے سال رہے گا اور کون نہیں رہے گا۔
لہذا ہمیں چاہیئے کہ ماہ مبارک کے بچے ہوئے دنوں کو غنیمت سمجھیں اور جتنا زیادہ ہو سکے عبادت و بندگی اور توبہ و استغفار کریں،خاص طور سے اس مبارک مہینہ کی آخری رات میں جس کے لئے امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
"إِنَّ لِله تَعَالَى فِي كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ عِنْدَ اَلْإِفْطَارِ سَبْعِينَ أَلْفَ أَلْفِ عَتِيقٍ مِنَ اَلنَّارِ كُلاًّ قَدِ اِسْتَوْجَبَ اَلنَّارَ فَإِذَا كَانَ آخِرُ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ أَعْتَقَ فِيهَا مِثْلَ مَا أَعْتَقَ فِي جَمِيعِهِ"(اقبال الاعمال ج1 ص261 ناشر-دارالکتب الاسلامیہ تہران)
"خداوند عالم ماہ مبارک کی ہر رات افطار کے وقت ستر ہزار ہزار لوگوں کو جہنم سے نجات دیتا ہے جو جہنم کے مستحق ہیں اور ماہ مبارک کی آخری رات کو جتنا پورے مہینہ جہنم سے آزاد کرتا ہےاتنا صرف اس رات آزاد کرتا ہے"
ماہ مبارک کی آخری رات کس قدر خدا اپنے بندوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے،
واقعا اس مہینہ میں خدا کس قدر مہربان ہے وہ بس انتظار کرتا ہے کہ ہم توبہ و استغفار کریں اور اپنے گناہوں اور اپنی کوتاہیوں کا سچے دل سے اقرار کرتے ہوئے کہیں کہ خدا ہمیں معاف کردے، ہمیں بخش دے، ہم نے گناہ کیا، ہم نے کوتاہی کی، ہم نے سستی کی، اس لئے کہ اگر ہم اس مہینہ میں معاف نہیں ہوئے تو یہ ہماری بہت ہی بڑی بد نصیبی ہوگی اس لئے کہ پیغمبر اکرم(ص) فرماتے ہیں:
"فَإِنَّ الشَّقِیَّ مَنْ حُرِمَ غُفْرَانَ اللہ فِی هَذَا الشَّهْرِ الْعَظِیمِ"(عیون اخبار الرضا علیہ السلام ج1 ص294 ناشر-نشر جہان تہران)
"شقی و بد بخت و بد نصیب ہے وہ شخص جو اس عظیم مہینہ میں خدا کی مغفرت سے محروم ہو جائے"
اگر اس پورے مہینہ میں توبہ و استغفار نہیں کر سکے تو کوشش کریں اس مہینہ کی آخری رات کو عبادت و بندگی میں بسر کریں،
ماہ مبارک کی آخری رات کے اعمال مفاتیح وغیرہ میں بیان ہوئے ہیں، اس مہینہ کی آخری رات بہت ہی اہمیت کی حامل ہے ائمہ معصومین علیہم السلام کے بارے میں ملتا ہے کہ اس رات میں سوتے نہیں تھے اور پوری رات عبادت و بندگی میں بسر کرتے تھے،
پیغمبر اکرم(ص) فرماتے ہیں:
"مَنْ أَحْيَا لَيْلَةَ اَلْعِيدِ لَمْ يَمُتْ قَلْبُه يَوْمَ تَمُوتُ اَلْقُلُوبُ"(زاد المعاد ص148 ناشر-موسسة الاعلمی للمطبوعات بیروت)
"جو شخص شب عید عبادت میں بسر کرے تو اس کا دل اس دن نہیں مرے گا جس دن دل مردہ ہوں گے"
شب عید بہترین موقع ہے عبادت و بندگی انجام دینے کا توبہ و استغفار کرنے کا اپنے آپ کو بخشوانے کا،افسوس کہ یہ عظیم مہینہ ہم سے جدا ہو رہا ہے اگر ہم معصومین علیہم السلام کے کلام کو پڑھیں اور اس میں غور کریں تو ہمیں پتہ چلے گا کہ معصومین علیہم السلام نے اس مہینہ کو کس طرح سے وداع کہا ہے۔
بعض بزرگوں اور اولیاء خدا کے بارے میں ملتا ہے کہ ماہ مبارک کے ختم ہوتے ہی وہ آنے والے ماہ مبارک کی تیاری کرنے لگتے تھے۔
آخر میں خداوند عالم سے دعا ہے کہ خدا محمد(ص)و آل محمد علیہم السلام کے صدقہ میں ہمیں توفیق عنایت فرمائے کہ ہم اس مبارک مہینہ کے بچے ہوئے ایک دو دن میں زیادہ سے زیادہ عبادت و بندگی انجام دے سکیں اور اس مبارک مہینہ کی آخری رات کو عبادت و بندگی میں بسر کر سکیں اور خدا اس ماہ مبارک کو ہمارے لئے آخری ماہ مبارک قرار نہ دے۔
ساتھ ہی ساتھ خدا سے یہ بھی دعا ہے خدا اس مبارک اور با عظمت مہینہ کے صدقہ میں اس منحوس اور مہلک بیماری کو عالم بشریت سے خاص طور سے وطن عزیز ہندوستان سے جلد سے جلد دور فرمائے اور جو بھی مومنین اس بیماری میں مبتلا ہیں انھیں شفائے کامل و عاجل عنایت فرمائے۔