تحریر: مولانا جاوید حیدر زیدی زیدپوری
حوزہ نیوز ایجنسی। دنیا کا کوئی بھی مذہب ہو سب کی بنیادی تعلیم انسانیت کی مدد، ہمدردی، اچھا اخلاق، محبت و اتحاد ہے، مذہب کی نظر میں حقیقی مذہب کا پرووکار وہی ہے جو ان کو تسلیم کریے۔
یہ بات بھی قابلِ غو و فکر ہے کہ جہاں ہر مذہب و دھرم نے ان بنیادی خوبیوں کو آختیار کرنے کا حکم دیا ہے وہی بنیادی خامیوں سے پرہیز کا بھی سختی سے حکم دیا ہے جن میں سے سرے فہرست غیبت، تہمت ریاکاری، بدکاری اور بداخلاقی ہے۔
انسان ہو تو انسان کے کام آؤ:
نہ کوئی مذہب ہے نہ کوئی دین، نہ کوئی سیاح نہ کوئی سفید، سب سے پہلے ہم انسان ہیں اور اللہ کی مخلوق،
اللہ نے ویران زمین کو انسانوں سے آباد کیا، ان کے ایک دوسرے کے ساتھ رشتے اور تعلقات ہموار کئے، باہم ایک دوسرے کے ساتھ ضرورتیں وابستہ کیں، حقوق و فرائض کا ایک کامل نظام فراہم فرمایا۔
دوسروں کو فائدہ پہنچانا دین کی روح اور ایمان کا تقاضہ ہے ایک دوسرے کی امداد سے ہی کاروانِ انسانیت مصروف سفر رہتا اور زندگی کا قدم آگے بڑھتا ہے اگرانسان انسان کے کام نہ آتا تو دنیا کب کی ویران و سُنسان بن چکی ہوتی۔
انسان اپنی فطری، طبعی، جسمانی اور روحانی ساخت کے لحاظ سے سماجی اور معاشرتی مخلوق ہے اسے اپنی پرورش، نشوونما ،تعلیم و تربیت، خوراک و لباس اور دیگر معاشرتی و معاشی ضروریات پوری کرنے کے لئے دوسرے انسانوں کا کسی نہ کسی اعتبار سے محتاج ہے۔
خدمتِ خلق وہ جذبہ ہے جسے ہر مذہب و ملت اور ضابطہ اخلاق میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔مذہب میں سے انسانیت اور خدمت نکال دی جائے تو صرف عبادت رہ جاتی ہے اور محض عبادت کے لئے پروردگار کے پاس فرشتوں کی کمی نہیں۔
خدمت خلق ایک جامع تصور ہے۔ یہ لفظ ایک وسیع مفہوم رکھتا ہے ۔خلق کے اندر روئے زمین پر رہنے والے ہر جاندار کا اطلاق ہوتا ہے اور ان سب کی حتی الامکان خدمت کرنا ، ان کا خیال رکھنا ہمارا فرض ہے ۔
انسان انسان ہونے کی حیثیت سے ہمدردی کا مستحق ہے خواہ اس کا تعلق کسی قوم اورمذہب سے ہو۔ بلا شبہ انسانوں کے لئے انسانوں کا ایثار ہی اس دنیا کا حقیقی حسن ہے وہ لوگ واقعی بڑے باہمت، قابل داد اور قابل ستائش ہیں جو دوسروں کے کام آتے ہیں۔ سورج کی عظمت یہ نہیں کہ وہ روشنی اور حرارت کا منبع ہے بلکہ سورج کا کمال یہ ہے کہ وہ اپنی روشنی اور حرارت سے پوری دنیا کو فائدہ پہنچاتا ہے۔
کچھ مذہب کے نابینا پیروکار ہیں جو مذہب کے نام پر فعلِ بعد انجام دیکر مذہب کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں. ایسے لوگ دنیا میں رسوا اور انشاءاللہ آخرت میں شدید عذاب میں مبتلا ہوں گے.
غرباء کی مدد اور تصاویر:
عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب ہمارا ممالک مشکل ترین وقت سے گزر رہا ہیں۔
اس مشکل ترین وقت میں بے شمار لوگ غریب اور نادار لوگوں کی مدد کے لیے سرگرم اور کوشاں نظر آ رہے ہیں اور ان کی جانب سے راشن سمیت دیگر روز مرہ کی ضروری اشیاء تقسیم کرنے کا سلسہ جاری ہے۔
یقیناً یہ بہت ہی قابلِ ستائش کام ہے اور اس میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو شریک ہونا چاہیئے. دوسروں کا خیال رکھنا عینِ عبادت ہے.
مگر بہت ہی افسوس کے ساتھ یہ بات تحریر کرنا پڑ رہی ہے کہ متعدد لوگوں کی جانب سے راشن تقسیم کرتے وقت کی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی جا رہی ہیں جس سے عطیہ لینے والے بے شمار لوگوں کی عزت نفس مجروح ہو رہی ہے۔
مستحق اور غرباء عوام کی مدد کرنے والوں سے درخواست ہے کہ مدد کرتے وقت تصویریں اور ویڈیوز نہ بنائیں غریبوں کی عزت نفس کا خیال رکھیں.