۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
News ID: 368599
13 مئی 2021 - 17:49
مولانا فیروز علی بنارسی 

حوزہ/ ہم ہیں اور لعلکم تتقون سے حاصل ہونے والے تقویٰ کے آثار و برکات، اگر کچھ تقویٰ حاصل ہوا تب! لیکن اطمینان اس بات کا ہے کہ ماہ رمضان کو ماہ رمضان بنانے والا پروردگار ہمیشہ ہے اور ہر جگہ ہمارے ساتھ اور ہم سے سب سے قریب ہے۔

تحریر: مولانا فیروز علی بنارسی،استاد جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب لکھنؤ

حوزہ نیوز ایجنسیشہر اللہ ماہ رمضان المبارک کے فراق میں اضطراب اور بے چینی کے لئے یہی تصور کافی ہے کہ:
 اللہ کا وہ مہینہ جو برکت و رحمت اور مغفرت کے ساتھ آیا تھا آج وہ اپنی سوغاتوں کے ساتھ ہم سے رخصت ہو رہا ہے۔ 
وہ مہینہ جو خدا کے نزدیک سب سے برتر اور افضل مہینہ ہے وہ ہمارے درمیان سے جا رہا ہے۔ 
وہ مہینہ جس کے دن تمام دنوں سے افضل، جس کی راتیں ساری راتوں سے برتر اور جس کے اوقات سب سے بہتر وافضل اوقات ہیں، ہم اس سے بجھڑ رہے ہیں۔ 
وہ مہینہ جس میں ہمیں خدا کے مخصوص دستر خوان پر مہمانی کا شرف حاصل ہوا، اب وہ دستر خوان سمٹنے والا ہے۔ 
وہ مہینہ جس میں ہمیں خدا کی جانب سے عزت و کرامت نصیب ہوئی تھی اب وہ اختتامی مرحلہ میں ہے۔ 
وہ مہینہ جس میں ہماری سانسیں تسبیح کا درجہ رکھتی تھیں وہ اپنی مدت کو پہنچ چکا ہے۔ 
وہ مہینہ جس میں ہمارے سونے کو عبادت کہا گیا تھا اب وہ خاتمہ کی منزل میں ہے۔ 
وہ مہینہ جس میں ہمارے عمل کو شرف قبولیت عطا ہوتا تھا اس کے دن پورے ہو رہے ہیں۔ 
وہ مہینہ جس میں ہماری دعائیں مستجاب ہو رہی تھیں وہ ہم سے جدا ہونا چاہتا ہے۔ 
وہ مہینہ جس میں ایک آیت کی تلاوت کا ثواب پورے قرآن کی تلاوت کے برابر تھا ہمیں داغ مفارقت دینے والا ہے۔ 
وہ مہینہ جس میں ایک فریضہ کی ادائیگی کا ثواب ستر فرائض کی ادائیگی کے برابر تھا ہم اس سے محروم ہونے والے ہیں۔ 
وہ مہینہ جس میں ایک روزہ دار کو افطار کرانے کا ثواب خدا کے نزدیک ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب اور گذشتہ گناہوں کی بخشش تھا وہ ہمارا ساتھ چھوڑ رہا ہے۔ 
وہ مہینہ جس میں جنت کے دروازے کھول دیئے گئے اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے گئے ختم ہونے والا ہے۔ 
وہ مہینہ جس میں شیطان کو ہتھکڑیوں میں جکڑ لیا گیا تھا وہ اتمام کے قریب ہے۔  
اب سب کچھ ماہ رمضان سے پہلے جیسا ہوجائے گا۔ 
اس عظیم مہینہ کا حق ہے کہ اسے اس طرح تڑپ کر رخصت کیا جائے جس طرح امام العارفین ، سید الساجدین، زین العابدین حضرت علی ابن الحسین علیہما آلاف التحیۃ و الثناء بیقرار ہو کر رخصت فرماتے تھے: 
خدا حافظ اے اللہ کے سب سے عظیم مہینے اور اے اولیائے خدا کی عید!
خدا حافظ اے اوقات میں سے بہترین ساتھی اور ایام و ساعات میں سے بہترین مہینے
خدا حافظ اے وہ ماہ مبارک جس میں آرزوئیں قریب تر ہو گئیں اور اعمال کے صحیفے منتشر ہو گئے ۔
خدا حافظ اے وہ ہم نشین جو رہا تو اس کی منزلت عظیم رہی اور چلا گیا تو اس کے فراق نے رنجیدہ بنا دیا اور اس کا وجود ایسا پر امید تھا جس کی جدائی درد ناک ثابت ہوئی ۔
خدا حافظ اے وہ محبوب جو آیا تو سامان انس لے کر آیا اور خوش کر گیا اور گیا تو وحشت زدہ اور رنجیدہ بنا کر گیا ۔
خدا حافظ اے وہ ہمسایہ جس کے زیر سایہ دل نرم ہو گئے اور گناہ کم ہو گئے ۔
خدا حافظ اے وہ مدد گار جس نے شیطان کے مقابلے میں ہماری مدد کی اور ایسا ساتھی بنا جس نے نیکیوں کے راستوں کو آسان بنا دیا ۔
خدا حافظ کہ تیرے دور میں جہنم سے آزاد ہو نے والے کس قدر زیادہ تھے اور تیری حرمت کا خیال رکھنے والے کس قدر نیک بخت ہو گئے ۔
خدا حافظ کہ تو نے کس قدر گناھوں کو محو کر دیا اور کتنے قسم کے عیوب کو چھپا دیا ۔
خدا حافظ کہ تو گنہگاروں پر کس قدر مہربان تھا اور تیری ہیبت صاحبان ایمان کے دلوں میں کس قدر زیادہ تھی ۔
خدا حافظ اے وہ مہینے جس کا مقابلہ دوسرے زمانے نہیں کر سکتے ہیں ۔
خدا حافظ اے وہ مہینے جو ہر رخ سے سلامتی کا باعث تھا ۔
خدا حافظ کہ نہ تیری مصاحبت نا پسندیدہ تھی اور نہ تیری معاشرت قابل مذمت تھی ۔
خدا حافظ کہ تو برکتیں لے کر وارد ہوا اور گناہوں کی کثافت کو دھو کر پاک کر گیا ۔
خدا حافظ کہ تجھے دلی تنگی کی بنا پر رخصت نہیں کیا اور اس کے روزوں کو خشکی کی بنا پر نہیں چھوڑا گیا ۔
خدا حافظ کہ تیرے وقت سے پہلے تیرا انتظار کیا جاتا ہے اور تیرے جانے سے پہلے ہی لوگ رنجیدہ ہو جاتے ہیں ۔
خدا حافظ کہ تیری وجہ سے کتنی ہی برائیوں کا رخ موڑ دیا گیا اور کتنی ہی نیکیاں انڈیل دی گئیں ۔
خدا حافظ تجھ سے اور تیری قدر کی رات سے جو ہزار مہینوں سے بہتر تھی ۔
خدا حافظ کہ ہمیں کس قدر کل تیری آرزو تھی اور کل تیرا شوق رہے گا ۔
خدا حافظ تجھ سےاور تیرے اس فضل سے جس سے ہم محروم ہو گئے اور تیری ان گذشتہ برکتوں سے جو ہم سے چھن گئیں ۔
اب ہم ہیں اور اس عظیم مہینہ سے جدائی کا غم اور فراق کا الم۔ 
ہم ہیں اور لعلکم تتقون سے حاصل ہونے والے تقویٰ کے آثار و برکات، اگر کچھ تقویٰ حاصل ہوا تب!
لیکن اطمینان اس بات کا ہے کہ ماہ رمضان کو ماہ رمضان بنانے والا پروردگار ہمیشہ ہے اور ہر جگہ ہمارے ساتھ اور ہم سے سب سے قریب ہے: 
اینما تولوا فثم وجہ اللہ ۔ 
و ھو معکم اینما کنتم 
نحن اقرب الیہ من حبل الورید۔ 
خدا یا! تیری بارگاہ میں یہی دعا ہے کہ :
اَللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلہُ آخِرَ العَھْدِ مِنْ صِیامِنا إیَّاھُ فَإنْ جَعَلْتَہُ فَاجْعَلْنِی مَرْحُوماً وَلَا تَجْعَلْنِی مَحْرُوماً۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .