۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
حجاب

حوزہ/ ذاتی طور پر پردہ ضروری ہے اور ثابت بھی ہے لیکن اعتباری طور پر ہر رنگ و مذہب اپنے اپنے مذہب کے اعتبار سے یا اپنے کلچر کے اعتبار سے پردہ کی تعریف کرتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید جمال موسوسی نے ہندوستان کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے خواتین کے پردے کے متعلق گفتگو کی، انہوں نے کہا کہ خواتین کے پردے کے متعلق نہ صرف قرآنی دلائل بلکہ متعدد عقلی دلائل بھی موجود ہیں جس یہ ثابت ہوتا ہے کہ پردہ ایک فطری اور عقلی چیز کا نام ہے۔

سید جمال موسوی نے خواتین کے پردے پر عقلی دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کا پردہ کرنا بدیہیات میں سے ہے، اور انسان کی فطرت اس کی تائید کرتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ خواتین پردے کو عاطفی طور پر پسند کرتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب انسان سن بلوغ تک پہنچتا ہے تو وہ غلط اور صحیح میں فرق کرنے لگتا ہے اور اس کا یہ فرق کرنا کئی طریقے کا ہو سکتا ہے:

ا۔ذاتی طور پر غلط یا صحیح کی تشخیص

۲۔اعتباری طور پر غلط یا صحیح قرار دینا

۳۔اقتضائے زمان مطابق غلط یا صحیح قرار دینا

اب چوں کہ پردہ کرنا بدیہیات میں سے ہے لہذا خواتین کی فطرت یہ کہ وہ اپنے آپ کو مردوں سے چھپاتی ہیں۔ پردہ فطری طور پر تمام انسانوں میں پایا جاتا ہے، یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کا انکار کسی بھی شعور اور فکر رکھنے والے انسان کے لئے ناممکن ہے۔ لہذا ذاتی طور پر پردہ ضروری ہے اور ثابت بھی ہے لیکن اعتباری طور پر ہر رنگ و مذہب اپنے اپنے مذہب کے اعتبار سے یا اپنے کلچر کے اعتبار سے پردہ کی تعریف کرتا ہے۔

مولانا نے کہا کہ آپ جب اقتضاء زمان کے اعتبار سے پردہ کی تعریف دیکھتے ہیں تو اس میں ہر کوئی اپنے مطلب کے اعتبار سے اپنا مطلب اور ہدف پانے کی پوری کوشش کرتا ہے، جیسا کہ آج آپ ہندستان کی اس سر زمین پر جسکو ڈیموکریسی کا نمونہ جانا جاتا ہے لیکن کچھ افراطی لوگ جو ہندستان کی خوبصورتی کو تحمل نہیں کر پارہے ہیں وہ آج مسلم اور ہندو، پردہ اور بے پردگی کی بات کر کے اپنے غلط افکار کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ جب کہ یہ بات بلکل واضح ہے کی بے پردگی کی وجہ سے معاشرہ میں زنا جیسا حرام کام زیادہ ہو رہا ہے اور لڑکیوں کو اغوا کیا جا رہا ہے ، ہر کوئی اپنے گھر کو لیکر پریشان ہے کہ کبھی ایسا نہ ہو کہ وہ درندوں کے ہاتھ لگ جائیں۔

سید جمال نے کہا کہ آج ہمارا انسانی فریضہ ہے کی ہر کوئی پردہ کا دفاع کرے تاکہ تا کہ ان گناہوں سے بچا جا سکے، اور ہم سب کے لئے ضروری ہے کی ہندوستان کی خوبصورتی کی بقا کے لئے قربانی دیں ۔چاہئے وہ خوبصورتی پردہ کو لیکر ہو یا نظام اور کلچر اور چاہئے مذہب کو لیکر ہو۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .