۱۸ آبان ۱۴۰۳ |۶ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 8, 2024
رضا رستمی

حوزہ/ حجت الاسلام والمسلمین رضا رستمی نے کہا: غیرملکی میسجنگ پلیٹ فارمز میں مصنوعی ذہانت دینی اور مذہبی مواد کی اشاعت میں رکاوٹ بنتی ہے۔ مثال کے طور پر، ایران کے عوام کی جبهہ مقاومت کی حمایت کو صحیح انداز میں غزه اور لبنان کے عوام تک نہیں پہنچنے دیا جاتا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، حوزہ علمیہ کے میڈیا اینڈ ورچوئل اسپیس سنٹر کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین رستمی نے ایران کے صوبہ ماندران کے شہر ساری میں مرکز مدیریت حوزہ علمیہ کی جانب سے "ہر مدرسہ علمیہ ایک صحافی" کے عنوان کے تحت منعقدہ ایک پروگرام میں حضرت زینب سلام الله علیها کے یوم ولادت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا: میڈیا کی سرگرمیوں کو مؤثر بنانے کے لیے تدریجی، تکرار، اور غیر مستقیم روش کا استعمال ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا: آج کل سوشل میڈیا صرف ایک میڈیا ہی نہیں رہا بلکہ ایک جدید طرز کی زندگی بن چکا ہے۔ جس میں نوجوان اور جوان نسل کا ایک بڑا حصہ زندگی گزار رہا ہے، اس لیے حوزوی افراد کو بھی لوگوں تک درست معلومات پہنچانے کے لیے اس میں داخل ہونا چاہیے۔

حجت الاسلام والمسلمین رستمی نے مزید کہا: حوزاتِ علمیہ میں تعلیمی و تبلیغی سرگرمی کے ساتھ ساتھ میڈیا کے کام کو بھی اہمیت دی جانی چاہیے۔ دینی مدارس میں خبروں اور اطلاع رسانی کے حوالے سے "خبرواحد" سے متعلقہ آیات کی تدریس کی جاتی ہے۔ فقہی لحاظ سے خبر اور اطلاع رسانی کی اہمیت بیان کی گئی ہے، ان فکری و علمی ذرائع کو میڈیا کے فعال افراد کے لیے دوبارہ زیر بحث لانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے حوزہ علمیہ کے میڈیا کے فعال افراد کی تعلیم و تربیت پر زور دیتے ہوئے کہا: ورچوئل اسپیس میں موجود خطرات میڈیا خواندگی کی کمی کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔

حجت الاسلام رستمی نے کہا: ہر تکنیکی ذریعہ اپنے ساتھ ایک مخصوص ثقافت لے کر آتا ہے، اس لیے آج کی ضروریات کے مطابق فقہی اور دینی حوالوں پر مبنی ایک نئے طرز زندگی کے لیے ایک ماڈل پیش کرنا ضروری ہے۔ خبروں میں دیانت داری کا اصول اپنانا چاہیے تاکہ اطلاع رسانی میں امانتداری کی مثال قائم کی جا سکے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .