۲۳ آذر ۱۴۰۳ |۱۱ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 13, 2024
تصاویر/ اجلاسیه مجمع عمومی جامعه مدرسین

حوزہ/ سربراہ جامعہ مدرسین حوزه علمیہ قم نے مصنوعی ذہانت کے مواقع اور چیلنجز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم مصنوعی ذہانت پر مہارت حاصل کریں تو اس کے ممکنہ خطرات سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سربراہ جامعہ مدرسین حوزه علمیہ قم، آیت اللہ حسینی بوشہری نے مصنوعی ذہانت کے مواقع اور چیلنجز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم مصنوعی ذہانت پر مہارت حاصل کریں تو اس کے ممکنہ خطرات سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

آیت اللہ حسینی بوشہری نے جامعہ مدرسین حوزه علمیہ قم کے سولہویں اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مصنوعی ذہانت ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جو انسانی ذہن کی طرح سوچنے اور تجزیہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دینی تحقیق، تبلیغ اور تعلیمی میدان میں ایک اہم ذریعہ بن سکتی ہے، لیکن اس کے غلط استعمال سے اخلاقی اور سماجی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مصنوعی ذہانت کو دینی اصولوں کے مطابق ڈھالنا اور اس کے لیے مناسب ضوابط تیار کرنا ضروری ہے تاکہ یہ دین کے خلاف استعمال نہ ہو۔ آیت اللہ حسینی بوشہری نے علماء اور طلباء کے لیے اس سلسلے میں تربیتی ورکشاپس اور سیمینارز منعقد کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے جعلی معلومات پھیلانے، سائبر حملوں اور خودکار ہتھیاروں کے استعمال جیسے خطرات بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر تیار ہونے والی ٹیکنالوجیز کو اسلامی اصولوں کے مطابق مقامی بنانا وقت کی ضرورت ہے تاکہ امت مسلمہ ان کے منفی اثرات سے محفوظ رہے۔

خطاب کے دوران، آیت اللہ حسینی بوشہری نے غزہ، لبنان اور شام میں جاری مسائل پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے شام میں حضرت زینب (س) اور حضرت رقیہ (س) کے حرم کی ممکنہ بے حرمتی کی خبروں پر فکرمندی ظاہر کی اور دعا کی کہ اسلامی مقاومت کی عظمت بحال ہو اور شام میں امن قائم ہو۔

آیت اللہ حسینی بوشہری نے کہا کہ امت مسلمہ کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے مضبوط بنانا اور دشمنوں کی مداخلت کو روکنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .