حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار سے گفتگو میں قرآن و حدیث یونیورسٹی کے سرپرست حجت الاسلام والمسلمین عبدالہادی مسعودی نے دارالحدیث کے مصنوعی ذہانت (AI) کے حوالے سے منظم انداز کو وضاحت سے بیان کی۔
انہوں نے کہا: مصنوعی ذہانت (AI) محض ایک ٹول نہیں بلکہ ایک مکمل ٹیکنالوجی ہے جسے بنیادی طور پر سیکھنا ضروری ہے تاکہ بعد میں اسے تخصصی کاموں میں مؤثر طور پر استعمال کیا جا سکے۔ اسی مقصد کے لیے دارالحدیث میں تعلیمی ورکشاپس اور فنی ماہرین کے ساتھ مسلسل تعامل کا سلسلہ جاری ہے۔
قرآن و حدیث یونیورسٹی کے سرپرست نے اس مرکز کی عملی کامیابیوں کی طرف بھی اشارہ کیا اور بتایا کہ اس وقت دانشنامہ قرآن و حدیث کے کئی فنی مراحل خصوصاً ترجمہ اور اعراب گذاری مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے انجام پا رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے انسانی نگرانی کو بنیادی شرط قرار دیتے ہوئے کہا: مصنوعی ذہانت (AI) انسان کا متبادل نہیں بلکہ ایک بہت مضبوط معاون ہے جو تبلیغ کے میدان میں بھی معاشرتی ضروریات کے تجزیے اور مختلف طبقات کے لیے مقامی و مناسب مواد تیار کرنے میں بڑی مدد دے سکتی ہے بشرطیکہ اس کے نتائج کی مسلسل جانچ و پڑتال کی جائے۔
انہوں نے مصنوعی ذہانت (AI) کے متعلق دارالحدیث میں اس کی شناخت اور تعلیم کے لیے کئے جانے والے اقدامات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: ہماری رائے میں ہر نئی ٹیکنالوجی کو پہلے سمجھنا ضروری ہے، پھر اس کے فوائد اور نقصانات پر گفتگو کی جائے۔ الحمدللہ دارالحدیث میں اب تک تین ورکشاپس منعقد کی گئی ہیں جن میں حدیثی و دینی تحقیق میں کارآمد مصنوعی ذہانت (AI) کے ٹولز کو اساتید، طلبہ اور محققین کے لیے متعارف کروایا گیا۔ اس کے علاوہ مرکز نور کے ماہرین جیسے ڈاکٹر مینائی اور ڈاکٹر بهرامی کے ساتھ متعدد نشستیں ہوئیں تاکہ وہ اپنی فنی اور ٹیکنیکلی نگاہ سے اس ٹیکنالوجی سے بہترین استفادہ کو وضاحت کے ساتھ پیش کریں۔
حجت الاسلام مسعودی نے کہا: ہم نے بالفعل مصنوعی ذہانت (AI) کو اپنے نظام میں داخل کر دیا ہے۔ دانشنامہ قرآن و حدیث میں روایات جمع کرنے کے بعد دو بڑے کام ہوتے ہیں: اعراب گذاری اور فارسی ترجمہ۔ اور یہ دونوں کام ہم نے رواں سال سے مکمل طور پر مصنوعی ذہانت (AI) کے سپرد کر دیے ہیں۔ البته چونکہ مصنوعی ذہانت (AI) اب بھی بعض مواقع پر غلطی کرتی ہے، اس لیے ہر تیار شدہ متن پر انسانی نگرانی لازمی رکھی گئی ہے۔ اس وقت تقریباً تین چوتھائی کام خودکار انداز میں انجام پا رہا ہے۔
انہوں نے کہا: مصنوعی ذہانت (AI) تبلیغ میں پیغام کے حصول اور پیغام کی ترسیل دونوں میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ پیغام کے حصول میں یہ معاشرتی ماحول، سوشل میڈیا اور عام مباحث میں دہرائے جانے والے سوالات، شبہات اور فکری ضروریات کو پہچان سکتی ہے۔ ہر مبلغ اپنے مخصوص میدانِ کار سے متعلق سوالات، اشکالات اور ضروریات کو مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے جانچ سکتا ہے۔ مگر انہوں نے تاکید کی کہ:مصنوعی ذہانت (AI) پر 100 فیصد تکیہ کرنا غلط ہے۔ اس کی غلطی کو پہچاننے اور درست کرنے کے لیے انسانی ذہانت (AI) ضروری ہے۔









آپ کا تبصرہ