حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ میں ڈیجیٹل دور کے اسلامی و انسانی علوم کے موضوع پر منعقدہ پہلے قومی کانفرنس میں حجت الاسلام والمسلمین مرتضیٰ جوادی آملی، حجت الاسلام والمسلمین احمد واعظی اور حجت الاسلام والمسلمین بهرامی نے علمی مراکز کی ذمہ داریوں اور چیلنجوں پر روشنی ڈالی۔

سربراہ بنیاد بینالمللی اسراء حجت الاسلام والمسلمین مرتضیٰ جوادی آملی نے اپنے خطاب میں مصنوعی ذہانت کے انقلاب کو تاریخ کے صنعتی و مواصلاتی انقلابات سے کہیں وسیع تر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تبدیلی نظامِ تعلیم، ثقافت، علم اور صنعت کی بنیادی ساخت کو متاثر کر رہی ہے۔ ان کے مطابق اس تیز رفتار تبدیلی کے دور میں حوزہ علمیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسلامی فکر کو باقی رکھے اور جهاد جیسے مقدس مفاہیم کو تحریف سے محفوظ رکھتے ہوئے ان کی انسانی و اخلاقی جہت کو دنیا کے سامنے پیش کرے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی مراکزِ علم کو عالمی سطح پر فکر و علم کی نئی سمت متعین کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اسلامی فلسفہ اور تفکر اپنی حقیقی توانائی کے ساتھ دنیا میں نمایاں ہو۔

مرکز تحقیقاتِ کامپیوتری علوم اسلامی (نور) کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین بهرامی نے اس موقع پر کہا کہ ایران کے علمی اداروں کو "تخلیق کار" بننا چاہیے۔ ان کے مطابق مغربی دنیا نے ڈیجیٹل ہیومینیٹیز کے میدان میں مختلف مراکز کے ذریعے مضبوط انفراسٹرکچر قائم کر لیا ہے، اس لیے حوزہ و یونیورسٹی کو بھی اپنی اسلامی ساخت تیار کرنی چاہیے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ مرکز نور جلد "مصنوعی ذہانت" کے لئے ایک اکیڈمی کے قیام پر کام شروع کرے گا تاکہ آئندہ نسل کے طلاب جدید ٹیکنالوجی سے براہِ راست آشنا ہوں۔

دفتر تبلیغات اسلامی کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین احمد واعظی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مصنوعی ذہانت اگرچہ معلوماتی و تحلیلی سطح پر انسان کی مدد کر سکتا ہے، لیکن جن علوم کا انحصار انسانی خلاقیت، تفکر اور اجتہاد پر ہے، وہاں یہ کبھی انسان کی جگہ نہیں لے سکتا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ دینی و انسانی علوم کے "انقلابی" پہلو، جیسے اخلاق، فقہ، اور فلسفہ، انسانی شعور اور وجدان سے وابستہ ہیں جنہیں کوئی مشین نقل نہیں کر سکتی۔









آپ کا تبصرہ