حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آزاد اسلامی یونیورسٹی قم میں ثقافتی امور کے سربراہ حجت الاسلام سید امیر سخاوتیان نے مصنوعی ذہانت (AI) کے مختلف پہلوؤں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: مصنوعی ذہانت (AI) کے تین بنیادی پہلو ہیں، جن میں سے بعض براہ راست اور بعض بالواسطہ طور پر حوزہ سے متعلق ہیں: 1. فطرت کی شناخت 2. بنیادی مطالعات 3. ٹیکنالوجی۔
انہوں نے مزید کہا: اگر ہم فطرت کو سمجھیں گے تو ہماری ٹیکنالوجی ترقی کرے گی اور اگر فطرت کی ہی پہچان نہ ہو تو ٹیکنالوجی صحیح طور پر تشکیل نہیں پائے گی۔
حجت الاسلام سخاوتیان نے کہا: بنیادی مطالعات کا حوزہ کی علمی و تحقیقی سرگرمیوں سے گہرا تعلق ہے۔ فطرت کا موضوع بھی بالواسطہ طور پر حوزہ سے جڑا ہوا ہے۔ عام طور پر فطرت کے ذکر پر صرف حیاتیات ذہن میں آتی ہے جو کہ ایک غلط تصور ہے۔ پہلے ہمیں ذہانت کے دائرے میں فطرت کو پہچاننا ہو گا۔ بنیادی مطالعات کی بنیاد پر فطرت کی ذہانت کو ایک منصوبے اور پروسیسنگ کے ذریعے بالآخر ایک ٹیکنالوجی میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: قدیم درسی متون اور سلف کے آثار میں فطری مطالعات کو نمایاں حیثیت حاصل تھی اور ان کے مطالعے سے اس کی اہمیت واضح ہو جاتی ہے۔ مثال کے طور پر ابن سینا کی کتاب "شفا" اور ملا صدرا کے آثار کا ایک بڑا حصہ فطرت سے متعلق ہے۔
حوزہ علمیہ میں شعبہ اسمارٹ ٹیکنالوجیز کے سرپرست نے کہا: اگر حوزہ جدید ٹیکنالوجی کی دنیا میں مؤثر کردار ادا کرنا چاہتا ہے تو اسے اپنے فطری مطالعات کو آگے بڑھانا ہو گا اور ملا صدرا و ابن سینا جیسے اکابرین کے آثار کا از سر نو مطالعہ کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا: علم کو محض ماضی تک محدود نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ حوزہ میں فلسفہ طبیعیات، فلسفہ فلکیات، کائنات شناسی، کوانٹم اور دیگر جدید علمی شعبے قائم کر کے ان پر بھی تحقیق کرنی چاہیے۔
آپ کا تبصرہ