حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، ماہر ڈیجیٹل میڈیا سید میلاد موسوی حق شناس نے تہران میں "انٹرنیٹ اور بچوں کا استعمال اور سائبر میڈیا کی مینجمنٹ یا نگرانی" کے موضوع پر منعقدہ 168ویں ثقافت مہدوی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: بدقسمتی سے والدین اور حکومتی ادارے بچوں اور ورچوئل اسپیس کے ساتھ اپنے بہتر تعلق کو مؤثر اور منظم بنانے میں ناکام رہے ہیں اور بچوں کی سماجی تربیت اس میڈیا کے حوالے کر دی گئی ہے جو بنیادی طور پر اس مقصد کے لیے ڈیزائن ہی نہیں کیا گیا۔
بچوں کی تربیت اور والدین کی شمولیت کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بچوں کی نگرانی اور رہنمائی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور کہا: والدین اور بچوں کے درمیان شراکتی نگرانی کا نظام نہ صرف بچوں کی رہنمائی میں مددگار ہے بلکہ والدین اور بچوں کے درمیان قربت کو بھی فروغ دیتا ہے۔
سید میلاد موسوی نے مزید کہا: والدین کو چاہئے کہ وہ بچوں کے ساتھ آن لائن سرگرمیوں میں شامل رہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ اخلاقی خطرے کی صورت میں فوری انہیں متوجہ کر سکیں۔
اس نشست میں بچوں کے ڈیجیٹل دنیا کے بہتر استعمال کے سلسلہ میں چند تجاویز پیش کی گئیں۔ جو درج ذیل ہیں:
1. ہدف اور مقصد کا تعین: بچوں سے سوال کریں کہ وہ موبائل یا دیگر الیکٹرانک آلات کیوں استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ اس طرح ان کے استعمال کو ایک ہدف اور مقصد دیا جا سکتا ہے۔
2. ڈیجیٹل سرگرمیوں کے اوقات : انٹرنیٹ کے استعمال میں بچوں کے اوقات اور جگہ کو مقرر کریں اور انہیں بتایا جائے کہ کہاں ڈیجیٹل آلات استعمال نہ کیے جائیں جیسے خاندانی طور پر اکٹھے ہونے کے وقت یا باہمی گفتگو کے دوران۔
3. متبادل سرگرمیاں: ورچوئل اسپیس کے متبادل اپنے بچوں کو دلچسپ اور مثبت متبادل فراہم کریں جیسے ورزش اور کھیل وغیرہ۔
4. تنقیدی سوچ کی تربیت: بچوں کو سکھائیں کہ ورچوئل دنیا میں ہر چیز حقیقت نہیں ہوتی لہذا اسے حقیقی زندگی میں اجراء نہ کریں۔
5. مثالی والدین بنیں: والدین کو اپنے بچوں کے لئے خود کو مثالی بنانا ہو گا۔ اگر وہ کتابوں کی اہمیت اور موبائل کے محدود استعمال پر زور دیتے ہیں تو انہیں خود بھی اس اصول پر عمل کرنا ہو گا۔
نتیجتاً ماہرینِ ڈیجیٹل میڈیا نے اپنی گفتگو کے دوران اس بات پر تاکید کی کہ والدین اور اساتذہ کو چاہئے کہ وہ بچوں کو ورچوئل دنیا کے فوائد اور نقصانات کو سمجھائیں اور بچوں کی تربیت میں مثبت کردار ادا کریں تاکہ وہ اس دنیا میں محفوظ اور اور ایک مثبت ہدف اور مقصد کے ساتھ آگے بڑھ سکیں۔