حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، آیت الله جواد مروی نے مکہ مکرمہ میں عمرہ پر آئے علماء کرام کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ایک حدیث کے تناظر میں ماہ رمضان کو بہار قرآن قرار دیا اور اس آسمانی کتاب کی تفہیم و تدبر کی ضرورت پر زور دیا۔
حوزات علمیہ کی اعلی کونسل کے سیکنڈ سیکرٹری نے علامہ اقبال (لاہوری) کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا: یہ مسلمان شاعر قرآن سے گہرا لگاؤ رکھتا تھا۔ آکسفورڈ میں بارہ سالہ تدریسی و تعلیمی دور میں وہ روزانہ ایک پارہ تلاوت کرتا اور تلاوت کے دوران اس کی آنکھوں سے جاری ہونے والے آنسوؤں کی نمی آج بھی اس کے قرآن کے صفحات پر دیکھی جا سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: حوزہ علمیہ قم اور مراجع عظام نے قرآن کریم اور اس کی تفسیر کو عام کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
آیت الله مروی نے کہا: بہت سے افراد اپنی زندگی کا اہم موڑ حج و عمرہ کے سفر میں پاتے ہیں۔
انہوں نے دعا کی اہمیت اور اہلبیت(ع) کی دعاؤں میں صحیفہ سجادیہ کے مقام پر روشنی ڈالتے ہوئے معروف سنی عالم شیخ جوہر طنطاوی کا قول نقل کیا اور کہا: صحیفہ سجادیہ اہلبیت عصمت و طہارت علیہم السلام کی ایک عظیم میراث ہے، جو مخلوق کے کلام سے بلند اور خالق کے کلام سے کم تر ہے۔
آیت الله مروی نے اپنی گفتگو میں ماہ رمضان کو ماہ امیرالمؤمنین(ع) قرار دیا اور ایک مغربی دانشور سائمن اوکلی کے ترجمہ کردہ حضرت علی(ع) کے 60 فرامین کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اس اسکالر کا بھی عقیدہ تھا کہ حضرت امیرالمؤمنین علی(ع) کے یہ فرامین چاروں اناجیل اور عہد عتیق سے بلند تر اور عظیم ہیں۔
آپ کا تبصرہ