اتوار 20 جولائی 2025 - 12:45
شکوک و شبہات کے مقابلے میں استدلال اور بہترین مناظرہ شیعہ علماء کا شیوہ رہا ہے

حوزہ / شیعہ مرجع تقلید نے قرآنی تعلیمات میں عقلی استدلال اور حکیمانہ نصیحت کے محوری کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: شیعہ علماء ہمیشہ منطق اور بہترین مناظرہ کے اصولوں سے تمسک کرتے ہوئے، اہل بیت علیہم السلام کی معارف کا دفاع کرتے رہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ مرجع تقلید آیت‌ اللہ العظمی سبحانی نے مشہد میں حرم مطہر رضوی کے مدرسہ علمیہ میرزا جعفر میں اساتذہ اور طلباء کی موجودگی میں منعقدہ تیسری گرمیوں کی درسگاہ بعنوانِ ’’دارالعلم‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قرآن کریم کی تعلیمات میں انسانی تخلیق کے مقصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: خداوند متعال نے انسان کو ایک مقصد کے لیے پیدا کیا اور تعلیم دی ہے اور قرآن کریم نے بارہا اس معنی کی یاددہانی کرائی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: خداوند متعال نے قرآن کریم کی ان آیات میں انسان کو مخاطب کیا اور فرمایا: «أَفَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَاکُمْ عَبَثًا وَأَنَّکُمْ إِلَیْنَا لَا تُرْجَعُونَ» یعنی کیا تمہارا یہ خیال تھا کہ ہم نے تمہیں بلا مقصد پیدا کیا ہے اور تم نے کبھی ہماری طرف پلٹ کر نہیں آنا ہے؟ (سورہ مومنون: 115)۔ یہ ان آیات میں سے ہے جو انسان کے راستے کی مقصد و ہدف کی طرف اشارہ کرتی ہیں اور اس مقصد تک پہنچنے کا راستہ تین بنیادی ذرائع سے گزرتا ہے جن میں پہلا انسان کی فطرت ہے۔

آیت‌ اللہ العظمی سبحانی نے کہا: انسان کی فطرت وہ چراغ ہے جو اسے کئی مواقع پر تخلیق کے مقصد کے قریب کر سکتی ہے کیونکہ الہی تعلیم میں اور قرآن کریم کی فرمائش کے مطابق انسان اس مکتب میں اچھائی اور برائی کو پہچانتا ہے۔

انہوں نے آیت کریمہ «وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا» سے استناد کرتے ہوئے عدل اور ظلم کے بارے میں انسان کی فطری شناخت کی مزید وضاحت میں کہا: قرآن کریم کی ایک اور عبارت «وَهَدَینَاهُ النَّجدَین» کے مطابق انسان فطرتاً ظلم اور عدل، نیکی اور بدی کے راستے کو پہچانتا ہے اور فطرت بطور ایک روشن راستہ ایک حد تک انسان کو الہی مقصد کی طرف بھی رہنمائی کر سکتی ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha