۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
آیت الله سید احمد خاتمی

حوزه/ تہران کے نائبِ امام جمعہ نے صدقہ دینے، لوگوں کے ساتھ اچھے برتاؤ اور قرآن کی تلاوت کرنے کو رمضان المبارک کے اہم اعمال قرار دیتے ہوئے کہا کہ امام رضا (ع) کی ایک حدیث کے مطابق، اس مہینے میں قرآن کریم کی ایک آیت کی تلاوت کا ثواب ایک ختمِ قرآن کے برابر ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، استقبالِ ماہِ خدا کی مناسبت سے امام رضا علیہ السلام کے حرم مطہر میں خطاب کرتے ہوئے امام جمعہ تہران آیۃ اللہ سید احمد خاتمی نے کہا کہ ماہِ مبارکِ رمضان ایک ایسا بابرکت مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر خصوصی طور پر رحمت نازل فرماتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو شخص اس بابرکت مہینے میں خلوصِ نیت سے خانۂ خدا کے دروازوں کو کھٹکھٹائے اور نیک اعمال بجا لائے تو خدا بھی اس کے اعمال کو قبول فرماتا ہے اور خدا کی رحمت اور بخشش کا مستحق قرار پاتا ہے۔

مجلسِ خبرگانِ رہبری نے کہا کہ معصومین علیہم السلام نے اس بابرکت مہینے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لئے بہت سی نصیحتیں فرمائی ہیں، جن میں، غریبوں اور مسکینوں کی پہلے سے زیادہ مدد، کثرت سے استغفار اور مرحومین کو سال کے دیگر دنوں سے زیادہ یاد کرنا شامل ہے۔

انہوں نے صدقہ دینے، لوگوں کے ساتھ اچھے برتاؤ اور قرآن کی تلاوت کرنے کو رمضان المبارک کے اہم اعمال قرار دیتے ہوئے کہا کہ امام رضا (ع) کی ایک حدیث کے مطابق، اس مہینے میں قرآن کریم کی ایک آیت کی تلاوت کا ثواب ایک ختمِ قرآن کے برابر ہے۔

آیۃ اللہ خاتمی نے کہا کہ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ، قرآن کی بہار کا مہینہ ہے، اس مہینے میں قرآنی محفلوں میں عشق و محبت اور جذبے کے ساتھ شرکت کرنا بہتر ہے، کیونکہ تلاوتِ قرآن کی محفلیں زمین پر جنت کے باغات ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ امام رضا علیہ السلام نے ماہِ مبارکِ رمضان کی چار خصوصیات اور فضیلتیں بیان کی ہیں جن میں، رمضان ماہِ برکت، رحمت، مغفرت اور خدا کی بارگاہ میں توبہ و اِستغفار کرنے کا مہینہ ہے، لہذا ہمیں اس مقدس مہینے میں اللہ کی رحمت اور بخشش حاصل کرنے کے لئے کثرت سے استغفار کرنا چاہئے۔

ایرانی مشہور و معروف خطیب آیۃ اللہ سید احمد خاتمی نے کہا کہ رمضان المبارک میں روزہ داروں کے تین گروہ ہیں:
پہلا گروہ ان لوگوں کا ہے جو صرف ظاہری طور پر روزے سے ہوتے ہیں اور ان کا روزہ صرف بھوک اور پیاس کے سوا کچھ نہیں ہے۔
دوسرا گروہ ان لوگوں کا ہے جن کے اعضاء و جوارح بھی روزے سے ہوتے ہیں اور وہ اپنے کان، آنکھ اور دوسرے اعضاء و جوارح کے ذریعے گناہ کرنے سے پرہیز کرتے ہیں اور تیسرا گروہ ان لوگوں کا ہے جو اعضاء و جوارح کے علاوہ اپنے دلوں کو بھی خدا کی مہمانی کے لئے تیار کرتے ہیں۔

انہوں نے رمضان المبارک کے بہترین اعمال میں سے ایک عمل کو لوگوں کی مشکلات کا حل قرار دیا اور مزید کہا کہ جو شخص اس مقدس مہینے میں لوگوں کی مشکلات کو حل کرے گا اس کو اجرِ عظیم عطا کیا جائے گا اور قیامت کے دن خدا کے فضل و کرم سے اس کی مشکلات آسان ہو جائیں گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .