۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
علامہ سید ذیشان حیدر جوادی  

حوزہ/ پیشکش: دانشنامہ اسلام، انٹرنیشنل نورمائکروفلم سینٹر دہلی کاوش: مولانا سید غافر رضوی چھولسی و مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی

حوزہ نیوز ایجنسی علامہ سید ذیشان حیدر جوادی برصغیر کے مشہور شیعہ عالم دین اور مذہبی مصنف تھے، آپ 17/ ستمبر سن 1938 عیسوی ، کراری ضلع الہ آباد صوبہ یوپی، ہندوستان میں پیدا ہوئے ۔ علامہ ذیشان حیدر جوادی کے والد مولانا سید محمد جواد علم و فضل میں نمایاں شخصیت کے مالک تھے اور قصبہ جلالی ضلع علی گڑھ میں ایک مدت تک پیش نماز تھے ـ

علامہ نے ابتدائی تعلیم کراری کے مدرسہ امجدیہ میں حاصل کی اور سنہ 1949عیسوی میں مدرسہ ناظمیہ لکھنؤ میں داخل ہوئے جہاں آپ نے جید اساتذہ سے کسب فیض کیاـ

مدرسہ ناظمیہ کی تعلیم کے اختتام کے بعد درجہ اجتہاد کے حصول کے لیے سنہ 1955ء میں آپ نے نجف اشرف (عراق)کا رخ کیا اور وہاں تقریبًاً دس سال تحصیل علم میں صرف کئے ۔ نجف اشرف کےاساتذہ میں: شہید خامس آیت اللہ سید محمد باقر الصدرؒ، آیت اللہ سید ابو القاسم خوئی، آیت اللہ سید محسن الحکیم طباطبائی ، شہید محراب آیت اللہ سید اسداللہ مدنی تبریزی، آیت اللہ شیخ محمد تقی آل راضی، آیت اللہ حسین راستی کاشانی نیز آیت اللہ محمد علی مدرس افغانی کے اسماء گرامی قابل ذکر ہیں۔ علامہ پر خاص طورسےآیت اللہ سید محمد باقر الصدرؒ بہت مہربان تھے ـ

سنہ 1965ء میں آپ نجف اشرف (عراق) سے ہندوستان واپس آئے اور تقریبًا 1978ء تک الہ آباد کی مسجد قاضی صاحب میں پیش نمازی کے ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف کا کام انجام دیتے رہےـ

آپ کا شمار کثیر التصانیف علماء میں ہوتا ہے ، آپ کی سرعت قلم کو خود آپ کے استاد آیت اللہ سید محمد باقر الصدرؒ حیرت و استعجاب کی نگاہوں سے دیکھا کرتے تھے ـ تحریری کام آپ نے علم دین حاصل کرنے کے دوران ہی شروع کردیا تھا، ظاہرا سب سے پہلے آپ نے کتاب سلیم بن قیس ہلالی (اسرار آل محمد) کا اردو میں ترجمہ کیا ـ نجف اشرف میں ہی ابوطالب مومن قریش، علامہ عبداللہ خنیزی کی تصنیف کا ترجمہ پندرہ دن میں مکمل کیا ـ
علامہ جوادی کی کتب کی فہرست بہت طویل ہے جن میں سے: ترجمہ و تفسیر قرآن مجید (انوار القرآن)، تالیف و ترجمہ احادیث قدسیہ، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ ، ترجمہ و شرح نہج البلاغہ، ترجمہ مفاتیح الجنان ، ترجمہ اسرار آل محمد (کتاب سلیم بن قیس ہلالی( ، ترجمہ کتاب اقتصادی و اسلامی بینک آیت اللہ سید محمد باقر الصدرؒ۔
تصانیف: نقوش عصمت، مطالعۂ قرآن، اصول و فروع، ذکر و فکر، اصول علم الحدیث، علم رجال، فروع دین ، خاندان اور انسان ، کربلا ، نماز (قرآن و سنت کی روشنی میں) ، پردہ (قرآن و سنت کی روشنی میں) ، اسلام کا مالیاتی نظام، اجتہاد و تقلید، پاکیزہ معاشرہ ۔ علامہ بہت اچھے شاعر بھی تھے جس کی تصدیق موصوف کے شعری مجموعات: سلام کلیمؔ، کلام کلیمؔ، پیام کلیمؔ، بیاض کلیمؔ وغیرہ کرتے ہیں۔

شروع میں آپ کی کتابیں الہ آباد میں" مذہبی دنیا" نامی ادارہ سے شائع ہوا کرتی تھیں، بعد میں ادارۂ تنظیم المکاتب لکھنؤ سے شائع ہونے لگیں۔
سنہ 1965ء میں آپ نجف اشرف سے اپنے وطن واپس آئے اور تقریبًا 1978ء تک الہ آباد کی مسجد قاضی صاحب میں پیش نمازی کے ساتھ ساتھ بہت سی دینی خدمات انجام دیں ـ

الہ آباد میں مذہبی معاشرہ کی تشکیل میں آپ نے کار خیر اور تنظیم خمس و زکوٰۃ نامی دو ادارے بھی قائم کئے جن کے ذریعہ اہل ثروت سے رقوم شرعیہ حاصل کرکے نادار لوگوں کی حاجتیں پوری کی جاتی تھیں ـ

شہر الہ آباد میں مدرسہ امامیہ انوارالعلوم آپ کی مستقل یادگار ہے اس مدرسہ کی تاسیس سنہ 1985ء میں عمل میں آئی ـ جس کی ادارت کے فرائض آپ کے بڑے فرزند مولانا سید جواد حیدر جوادی انجام دے رہے ہیں ـ اب تک اس مدرسہ سے کثیر تعداد میں طلاب علوم دینیہ زیور علم سے آراستہ ہو کر اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے قم اور نجف کے حوزات علمیہ میں پہونچ چکے ہیں اور بہت سے طلاب، ہندوستان کے مختلف شہروں کے علاوہ بیرونی ممالک میں تبلیغ دین میں مشغول ہیں ـ

جب بھی آپ الہ آباد آتے تھے تو ہمیشہ نماز ظہرین اپنے مدرسہ"انوارالعلوم" میں ہی پڑھاتے تھے اور بعد نماز طلاب سے قرآن و حدیث سے متعلق سوالات کرتے تھے اور اکثر اوقات مختلف موضوعات پر طلاب سے مقالات لکھواکر انہیں انعامات سے نوازتے تھے،ـ اس طرح طلاب میں مزید علم دین کا شوق پیدا ہوتا تھا ـ

بانی تنظیم المکاتب خطیب اعظم مولانا سید غلام عسکری کی محبت آپ کو کھینچ کر ادارہ تنظیم المکاتب میں لے آئی جہاں آپ پہلے کمیٹی کے رکن رہے، پھر نائب صدر اور آخر میں صدارت کے لیے منتخب ہوئے ـ ادارہ کے پندرہ روزہ اخبار میں سوالات کے جوابات کا صفحہ آپ سے مخصوص تھا ـ

سنہ 1978ء میں مومنین ابوظہبی کی دعوت پر تبلیغ دین کی خاطر آپ مستقل طور پر ابوظہبی میں سکونت پذیر ہوگئے جہاں آپ مسجد رسول اعظم کے پیش نماز تھے اور وہیں رہ کر آپ نے اہم کتابوں کی تصنیف کا کام انجام دیا ـ
اسی دوران آپ نے یورپ، امریکا، افریقہ، کناڈا اور دنیا کے دیگر ممالک میں تبلیغ دین کی خاطر سفر کیے اور سنہ 1998ء تک آپ کا قیام ابوظہبی میں رہا ـ

علمی حلقوں میں علامہ جوادی کا بہت وقار تھا ـ لندن اور ایران وغیرہ میں منعقد ہونے والی اسلامی کانفرنسوں میں آپ کو ہمیشہ دعوت دی جاتی تھی اور فصیح عربی زبان میں آپ کی تقاریر بہت پسند کی جاتی تھیں ـ

آپ وفات سے کچھ عرصہ قبل سنہ 1998ء میں ابوظہبی چھوڑ کر بمبئی منتقل ہو گئے تھے ـ جب آپ ابوظہبی سے بمبئی کے لیے روانہ ہوئے تو مومنین ابوظہبی نے آپ سے وعدہ لیا تھا کہ ہرسال محرم کے پہلے عشرہ اور ماہ رمضان میں شبہائے قدر کی مجالس آپ ابوظہبی ی میں ہی خطاب کریں گے ـ
اس وعدہ پر عمل کرتے ہوئے آپ 1421ھ کے محرم میں بھی ابوظہبی گئے تھے ـ

اور 10/ محرم (عصر عاشور) سنہ 1421ھ مطابق 15/ اپریل سنہ 2000 عیسوی بروز شنبہ، حسب معمول آپ نے ابو ظہبی میں اعمال کرائے ، مجلس شہادت پڑھی، نماز ظہرین پڑھائی ، جلوس عزا کی قیادت کی ، فاقہ شکنی کے بعد آپ استراحت کے لیے اپنی بیٹی کے گھر تشریف لے گئے اور وہیں اچانک طبیعت خراب ہونے کی وجہ سےاپنے مالک حقیقی سے جا ملےـ

آپ کو ابوظہبی میں تکفین کے بعد الہ اباد لایا گیا اور مجیدیہ اسلامیہ انٹرکالج کے میدان میں مولانا سید علی عابدرضوی نے نماز جنازہ پڑھائی اور ہندوستانی اعتبار سے 12/ محرم 1421ھ مطابق 18/ اپریل سنہ 2000 عیسوی کو محلہ دریا آباد کے قبرستان میں مادر گرامی کے پہلو میں سپرد لحد کیا گیا ـ

ماخوذ از : نجوم الہدایہ، تحقیق و تالیف: مولانا سید غافر رضوی فلکؔ چھولسی و مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی، ج2، ص67، دانشنامہ اسلام، انٹرنیشنل نورمیکروفلم دہلی،9 201ء۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • ali naqvi IN 13:31 - 2022/04/06
    0 0
    اللہ اس طرح کی خدمات انجام دینے والے تمام ہی افراد کی توفیقات میں اضافہ فرمائے آمین