۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
علامہ سید نجم الحسن رضوی کراروی

حوزہ/ پیشکش: دانشنامہ اسلام، انٹرنیشنل نورمائکروفلم سینٹر دہلی کاوش: مولانا سید غافر رضوی چھولسی و مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی

حوزہ نیوز ایجنسیعلامہ سید نجم الحسن رضوی کراروی سنہ 1337ھ میں کراری ضلع الہ آباد صوبہ یوپی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد سیدفیض محمد رضوی تھے۔

ابتدائی تعلیم اپنے وطن میں حاصل کی پھر سنہ 1927عیسوی میں مدرسہ ناظمیہ لکھنؤ کا رخ کیا اور وہاں تین سال تک کسب فیض کیا اس کے بعد مدرسہ سلطان المدارس میں تعلیم حاصل کی اور سنہ 1938عیسوی میں صدرالافاضل کی سند دریافت کرنے کے بعد مدرسۃ الواعظین میں مشغول تعلیم ہوگئے، علامہ کراروی اپنے زمانہ کے کم نظیر مؤلف ومترجم تھے۔

علامہ کے معروف اساتذہ میں سے چند قابل ذکر اساتذہ کے اسمائے گرامی مندرجہ ذیل ہیں:
(1)نجم الملت آیۃ اللہ سیدنجم الحسن رضوی امروہوی۔ (2)ناصرالملت آیۃ اللہ سیدناصرحسین کنتوری۔ (3)نادرۃ الزمن علامہ سید ابن حسن نونہروی۔ (4)ظہیرالملت علامہ ظہورحسین (5)شمس العلماء مولانا سید ابن حسن (6)مولانا سید عالم حسین وغیرہ۔

موصوف نے بہت زیادہ دین اسلام کی خدمات انجام دیں جن میں سے مندرجہ ذیل خدمات قابل ذکر ہیں:
1۔ 17/جنوری سنہ 1941عیسوی میں، کراری ضلع الہ آبادمیں امجدیہ نامی مدرسہ کی بنیاد رکھی جو آج بھی قائم و دائم ہے۔
2۔ سنہ 1943 عیسوی میں، الواعظ نامی میگزین کی مدیریت آپ کے سپرد کردی گئی۔
3۔ ہندوستان کی تقسیم کے بعد پشاور میں رہ کر دینی خدمات انجام دیں۔
4۔ سنہ 1948 عیسوی میں پشاور میں ایک انجمن بنائی گئی جس کا نام "مجلس علمائے شیعہ" رکھا گیا، اس انجمن کا ناظم اعلیٰ آپ ہی کو قرار دیا گیا۔
5۔ سنہ 1950 عیسوی میں "شہاب ثاقب" کے نام سے ایک ہفت روزہ اخبار نکالا جو آج بھی نکلتا ہے۔
6۔ سنہ 1974 عیسوی میں اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے رکن قرار پائے اور تین سال تک اس عہدہ پر برقرار رہے۔

علامہ کراروی نے متعدد کتابیں تالیف و تصنیف فرمائیں جن میں سے مندرجہ ذیل کتابوں کے اسماء قابل ذکر ہیں:
(1)چودہ‎ستارے۔ (2)بہترتارے۔ (3)تاریخ‎اسلام۔ (4)ذکرالعباس۔ (5)مختارآل‎محمدؐ۔ (6)روح‎القرآن۔ (7)الغفاری۔ (8)نص خلافت۔ (9)حاشیہ لواعج الاحزان وغیرہ۔

آخرکار اس علم و ادب کے خزانہ نےماہ رمضان المبارک سنہ 1402ہجری میں شہر پشاور میں داعی اجل کو لبیک کہااور وہیں سپرد خاک کئے گئے۔

۞۞۞
ماخوذ از : نجوم الہدایہ، تحقیق و تالیف: مولانا سید غافر رضوی فلکؔ چھولسی و مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی، ج3، ص303، دانشنامۂ اسلام، انٹرنیشنل نورمیکروفلم دہلی، 2019ء۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .