جمعہ 27 نومبر 2020 - 13:32
ہندوستانی علماۓ اعلام کا تعارف | مولانا محمد بشیر انصاری "فاتح ٹیکسلا"

حوزہ/ پیشکش: دانشنامہ اسلام، انٹرنیشنل نورمائکروفلم سینٹر دہلی کاوش: مولانا سید غافر رضوی چھولسی و مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی

حوزہ نیوز ایجنسی | مولانا محمد بشیر انصاری 10 جنوری سنہ 1901 عیسوی میں سرزمین  شکار پور ضلع بلند شہر پر پیدا ہوئے۔  مولانا کے والد محترم مولانا امام علی انصاری تھے۔ مولانا کو فاتح  ٹیکسلا کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ آپ کو فاتح ٹیکسلا  اس لئے  کہتے ہیں کہ آپ نے راولپنڈی کے شہر  سرگودھا ٹیکسلا کے نزدیک  میں اپنی زندگی کا اہم ترین مناظرہ  کیا جس میں آپ کو فتح نصیب ہوئی۔

فاتح  ٹیکسلا نے ابتدائی تعلیم  مدرسہ احسن المدارس شکار پور میں  مولانا سید محمد عوض   الہ آبادی سے حاصل کی ۔ اس کے بعد عازم لکھنؤ ہوئے اور مدرسہ ناظمیہ میں رہ کر  بزرگ اور مجرب اساتذہ  سے علم حاصل کیا؛  آپ  کو نجم الملۃ آیۃ اللہ  نجم الحسن صاحب سے   خصوصی تلمذ رہا  اور ممتاز الافاضل   کی سند  اچھے نمرات سے حاصل کی۔

مولانا نے مدرسہ ناظمیہ سے فارغ التحصیل ہوکر مدرسۃ الواعظین کا رخ کیا  اور وہاں رہ کر تاریخ ادیان جہان  پڑھی اور فن مناظرہ بھی سیکھا۔ آپ نے تمام ادیان کا بہت دقت اور توجہ سےمطالعہ فرمایا جن میں دہریین، طبیعین، فلاسفہ، داروین، آریہ، سناتن دہرم، بدھ، جینی، مسیحیت، یہودیت و مجوسیت کو ادلہ اور براہین کے ساتھ پڑھا۔ جس کی بنا پر مذہب اسلام کو مذہب حقا کے عنوان سے پہچنوایا۔

آپ نحو، صرف، منطق، فلسفہ، کلام، معانی، ہیئت، عروض و قوافی،  ادب عربی،  تفسیر، درایت، رجال، مناظرہ، فقہ اور اصول وغیرہ  جیسے مختلف علوم میں مہارت رکھتے تھے۔

مولانا محمد بشیر انصاری نے تقریبا سو مناظرہ کئے  جن میں ٹیکسلا ،  پٹواری ہری پور  اور سرگودھا کے  مناظرے قابل ذکر ہیں۔ آپ نے اپنی چالس سالہ تبلیغی   زندگی میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں کو مذہب حقا پر گامزن کیا ۔

مولانا کئی مرتبہ زیارت کے لئے عتبات عالیات گئے، ایک مرتبہ آیۃ اللہ محمد کاظم طباطبائی کے مدرسہ میں قیام کیا، وہاں نجف کے علماء آپ سے ملاقات کے لئے  تشریف لائے  اور فقہ اور معقولات کی علمی ابحاث بھی ہوتی رہیں ، اسی دوران مولانا کو نجم الملۃ آیۃ اللہ نجم الحسن صاحب کے انتقال کی خبر ملی، آپ نے ان کے ایصال ثواب کے لئے ایک مجلس عزا  برپا کی جس میں نجف اشرف کے تمام علماء و فضلاء نے شرکت کی۔

نجف اشرف کے علماء نے جب مولانا  کی علمی صلاحیتوں کا مشاہدہ کیا تو  آپ کو سندیں عطا فرمائیں۔

مجاہد اسلام مولانا محمد بشیر صاحب نے 24 اپریل سنہ 1983 عیسوی میں داعی اجل کو لبیک کہا اور خالق حقیقی سے ملحق ہو گئے ۔ غسل و کفن کے بعد آپ ٹیکسلا راولپنڈی ہی میں سپرد خاک ہوئے۔ 

ماخوذ از: نجوم الہدایہ، تذکرہ علمائے شیعیان ہند، تالیف: مولانا سید غافر رضوی فلکؔ چھولسی و مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی، ج1، ص208، دانشنامہ اسلام، انٹرنیشنل نورمیکروفلم دہلی، 2017ء۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .