حوزہ نیوز ایجنسی | آیت اللہ سید ابوالحسن نقوی 28 صفر 1299 ہجری میں سر زمین ممبئی پر پیدا ہوئے۔ آپ کے والد محترم شمس العلماء آیۃ اللہ سید محمد ابراہیم نقوی صاحب تھے۔ آپ کا لقب ممتاز العلماء تھا اور لوگ منن کے نام سے یاد کرتے تھے۔ آپ اپنے زمانہ کے مسلم الثبوت مجتہد تھے۔
1305 ہجری میں مولانا ابوالحسن صاحب سات سال کی عمر میں اپنے والد محترم کے ساتھ پہلی بار زیارت عتبات عالیات سے مشرف ہوئے ۔
منن صاحب بَلا کےذہین اور قوی حافظہ کے مالک تھے۔ بہت محنتی اور با اخلاق تھے ۔ ان کی علمی صلاحیت شہرۂ آفاق تھی اور فقہ و اصول میں مہارت کی شہرت اہل علم کے طبقہ میں عام تھی۔
ممتاز العلماء نے لکھنؤ میں بزرگ اور مجرب اساتذہ کے سامنے زانوئے ادب تہہ کئے جن میں سے استاذالعلماء سید سبط حسین صاحب، بحر العلوم علامہ علن اور قدوۃ العلماء آقا حسن صاحب کے اسمائےگرامی قابل ذکر ہیں۔
آیۃ اللہ ابوالحسن علمی مدارج کو طے کرنے کی غرض سے سنہ 1327 ہجری میں عازم نجف اشرف ہوئے اور وہاں رہ کر شیخ الاسلام آیۃ اللہ فتح اللہ اصفہانی، آیۃ اللہ علی گنا آبادی، آیۃ اللہ سید ابوالحسن اصفہانی اور آیۃ اللہ مصطفیٰ کاشف الغطاء سے کسب فیض کیا۔
ممتاز العلماء نے متعدد علمی آثار تحریر فرمائے جن میں سے: التجزی فی الاجتہاد، البرق الومیز فی منجزات المریض اور حاشیہ کفایۃ الاصول شرح عمدہ بر علم اصول کے اسماء قابل ذکر ہیں۔
آپ سنہ 1332 ہجری میں نجف اشرف سے اپنے وطن لکھنؤ واپس آئے اور مدرسہ ناظمیہ و مدرسۃ الواعظین لکھنؤ میں طلاب کو فقہ و اصول کا درس دینے لگے۔
آیۃ اللہ سید ابوالحسن نقوی صاحب نے اپنے بچوں کو زیور علم و ادب سے آراستہ کیا، جن میں سےآیۃ اللہ سید علی نقی نقن صاحب، آیۃ اللہ سید کاظم صاحب ، مولانا سید باقر صاحب ، جناب مرتضی صاحب اور جناب سید عبدالحسین صاحب کے اسماء گرامی قابل ذکر ہیں۔
آپ یکم ذی الحجہ سنہ 1355 ہجری لکھنؤ شہر میں داعی اجل کو لبیک کہتے ہوئے جہانِ فانی سے جہانِ باقی کی جانب کوچ کرگئے اور غسل و کفن کے بعد امام بارگاہ سید تقی کے نزدیک مسجد کے باہر سپرد خاک کئے گئے۔
ماخوذ از: نجوم الہدایہ، تذکرہ علمائے شیعیان ہند، تالیف: مولانا سید غافر رضوی فلکؔ چھولسی و مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی، ج3، ص31، دانشنامہ اسلام، انٹرنیشنل نورمیکروفلم دہلی، 2019ء۔