حوزہ نیوز ایجنسی | مولانا سید عمران حیدر زیدی چ4 صفر ۱۳۸۴ ہجری مطابق ۱۵ جون ۱۹۶۴ عیسوی میں سرزمینِ پھندیڑی سادات ضلع امروہہ، صوبہ یوپی پر پیدا ہوئے۔ آپ کے والد عون محمد انتہائی دین دار اور نہایت شریف النفس انسان تھے۔
آپ کا سلسلہ نسب حضرت ابو الفتح واسطی سے ہوتے ہوئے امام زین العابدین تک پہنچتا ہے۔ موصوف نہایت منکسر المزاج، عالمِ با عمل، حافظِ احادیثِ اہل بیت( ع)، متقی اور پرہیزگار انسان تھے۔ وہ انتہائی سادہ زندگی کے قائل تھے اور ان کی شخصیت میں بناؤٹ اور شہرت کی خواہش بالکل نہیں تھی۔ ہمیشہ اپنی خوش اخلاقی اور حق گوئی سے پہچانے جاتے تھے۔
مولانا عمران زیدی نے اردو، عربی اور فارسی کی ابتدائی تعلیم اپنے وطن میں حاصل کی، اس کے بعد اپنے برادرِ عزیز استادِ مدرسہ سلطان المدارس، لکھنؤ مولا نا سید محمد اصغر زیدی کے ہمراہ مدرسہ سلطان المدارس لکھنؤ میں تعلیم حاصل کی اور وہاں رہ کر کئی معزز اساتذہ سے کسب علم کیا جن میں سے آیت اللہ سید محمد صالح، مولا نا محمد مہدی زیدی پوری، آیت اللہ سید علی آلِ باقر العلم، آیت اللہ محمد جعفر رضوی، فخرُ العلماء مولا نا مرزا محمد عالم، سراجُ العلماء مولا نا غلام مرتضیٰ، افتخارُ العلماء علامہ سعادت حسین خان، استادُ الاساتذہ مولا نا بیدار حسین، مولا نا اخلاق مہدی زید پوری اور مولا نا بشارت صاحب کے نام قابلِ ذکر ہیں۔
آپ نے لکھنؤ میں قیام کے دوران اپنے علمی مراتب کو طے کرتے ہوئے بہت سی اسناد حاصل کیں جن میں مدرسہ سلطان المدارس سے صدر الفاضل، لکھنؤ یونیورسٹی سے بی اے، ایم اے، دبیر ماہِر، دبیر کامل، فاضلِ تفسیر اور جامعہ اردو علیگڑھ سے معلم کی اسناد سرِ فہرست ہیں۔
مولانا تعلیم سے فراغت کے بعد تبلیغِ دین، درسِ قرآنِ مجید، تفسیر، احکام، عقائد، تاریخ اور درسِ اخلاق میں مشغول ہو گئے۔ مرحوم نے اپنی پوری زندگی ہندوستان، افریقہ اور فرانس میں مذہبِ حقہ کی تبلیغ و اشاعت میں گزار دی۔ ہندوستان کے علاوہ بیرونی ممالک میں: میڈاگاسکر، رینیون، پیرس، فرانس، مایوت (فرانس)، ممباسا، کینیا وغیرہ کے اسما قابلِ ذکر ہیں۔ آپ ہمیشہ اپنی گفتگو میں احادیثِ معصومین (ع) اور آیاتِ قرآنِ مجید کی تلاوت فرماتے تھے اور اس پر اپنے مخاطب کو عمل کرنے کی ہدایت دیتے تھے۔ موصوف ایک عمدہ مبلغ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے خطیب بھی تھے، آپ کا بیان اصلاحی اور اخلاقی نکات پر مشتمل ہوتا تھا۔
مولانا عمران حیدر علم دوست انسان تھے، ہمیشہ طلباء، علما اور دانشوروں کا احترام کرتے تھے۔ آپ نے بچوں کو بھی دولتِ علم سے سرفراز فرمایا، آپ کے بچوں میں سے سید محمد شازان اور سید شعیب رضا نے (ایم بی اے) اور سید ذیشان حیدر نے (ایم بی بی ایس) کی ڈگری حاصل کی۔ آپ کی ایک بیٹی بھی ہے جو دولتِ علم و ہنر سے مالامال ہے۔
آپ نے حج بیت اللہ ادا کرنے کے بعد کئی مرتبہ ایران، عراق اور شام کے مقدس مقامات کی زیارت کے لیے بھی سفر کیا جس کے ذریعہ معصومین (ع )کے زائرین کی فہرست میں اپنا نام درج کرایا۔
مولانا اپنے خاندان کے ہمراہ محلہ کاظمین لکھنؤ میں سکونت پذیر ہوئے اور وہاں رہ کر اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کو آگے بڑھایا۔
آخرکار یہ علم و عمل کا درخشاں ماہتاب ۲۸ رمضان ۱۴۴۲ ہجری مطابق ۱۰ مئی ۲۰۲۱ عیسوی بروز پیر مختصر علالت کے بعد "ارا میڈیکل کالج لکھنؤ "میں وقتِ سحر غروب ہو گیا۔ مرحوم کی نمازِ جنازہ حجت الاسلام و المسلمین مولا نا سید محمد علی زیدی مدرس جامعہ ناظمیہ لکھنؤ کی قیادت میں ادا کی گئی اور ہزاروں رونے بلکنے والوں کے ہمراہ کربلا ملکہِ جہاں عیش باغ لکھنؤ میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔
ماخوذ از: نجو مُ الہِدایہ، تحقیق و تالیف: مولا نا سید غافر رضوی فلک چھولسی و مولا نا سید رضی زیدی پھندیڑوی جلد ۲ صفحہ ۱۳۸ دانش نامہ اسلام انٹرنیشنل نور مائیکرو فلم سینٹر، دہلی ۲۰۲۱ عیسوی۔









آپ کا تبصرہ