۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
مسجد قرآن و عترت سیوان،بہار میں الوداعی جمعہ

حوزہ/ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سیدصادق حسین نے خطبہ جمعہ کے دوران کہا کہ! رمضان المبارک توبہ و استغفار ، رحمت، بخشش و مغفرت، دعاؤں کی قبولیت اوراللہ کا خاص قرب حاصل کرنے کا مہینہ ہے۔ یہ نیکیوں کا موسم بہار ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے امت محمد[ص]  کو بخشنے کا بہانہ اورذریعہ ہے لہٰذا ہمیں اس ماہ مبارک میں خوب عبادت وریاضت ، توبہ و استغفار کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کو راضی کرکے اپنی بخشش و مغفرت کا سامان کرنا ہوگا۔ خداوندعالم نے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر روزے فرض کیے تاکہ یہ اس کے ذریعہ تقویٰ و پرہیز گاری حاصل کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی اقبال حسین ایڈوکیٹ کے رپورٹ کے مطابق آج پوکھرا،سیوان میں الوداعی جمعہ حسین اندازمیں اداکی گئی،نمازجمعہ کے پیش نماز حجۃ الاسلام والمسلمین مولاناسیدصادق حسین نے خطبہ جمعہ کے دوران فرمایا! رمضان المبارک توبہ و استغفار ، رحمت، بخشش و مغفرت، دعاؤں کی قبولیت اوراللہ کا خاص قرب حاصل کرنے کا مہینہ ہے۔ یہ نیکیوں کا موسم بہار ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے امت محمد[ص] کو بخشنے کا بہانہ اورذریعہ ہے لہٰذا ہمیں اس ماہ مبارک میں خوب عبادت وریاضت ، توبہ و استغفار کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کو راضی کرکے اپنی بخشش و مغفرت کا سامان کرنا ہوگا۔ خداوندعالم نے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر روزے فرض کیے تاکہ یہ اس کے ذریعہ تقویٰ و پرہیز گاری حاصل کریں۔ یہ وہ مبارک مہینہ ہے جس میں امت محمدیہؐ کیلئے جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ، جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور سرکش شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔ روزہ وہ مبارک عمل ہے کہ جس کے بارے میں خدا تعالیٰ فرماتاہے کہ روزہ خالص میرے لیے ہے اور میں ہی اپنے بندہ کو اس کا اجر دونگا۔ روزہ کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا قرب اور خوشنودی حاصل کی جاتی ہے۔ اس سے ذہنی و قلبی اطمینان نصیب ہوتا ہے، خواہشاتِ نفس دب جاتی ہیں، دل کا زنگ دور ہو جاتا ہے، انسان گناہوں، فواحشات اور بے ہودہ باتوں سے بچ جاتا ہے۔ روزہ کے ذریعے مساکین و غرباء سے ہمدردی پیدا ہوتی ہے۔
منقول ہےجب رمضان المبارک آتا تھا تونبی کریم ص کا معمول بدل جاتا تھا، نماز میں اضافہ ہو جاتا تھا دعا میں بہت عاجزی فرماتے تھے اور خوف غالب آ جاتا تھا۔ ایک روایت میں ہے خداکہتاہے رمضان المبارک میں فرشتوں کوکہ روزہ داروں کی دعا پر آمین کہا کرو۔ رمضان المبارک میں اللہ کو یاد کرنے والا شخص بخشا بخشایا ہے اور اللہ سے مانگنے والا نامراد نہیں ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ رمضان المبارک کی ہر رات میں ایک منادی (فرشتہ) پکارتا ہے کہ اے خیر کی تلاش کرنے والے متوجہ ہو اور آگے بڑھ اور اے برائی کے طلب گار بس کر (بازرہ) اور آنکھیں کھول۔ منادی کہتا ہے کوئی مغفرت کا چاہنے والا ہے کہ اس کی مغفرت کی جائے، کوئی توبہ کرنے والا ہے کہ اس کی توبہ قبول کی جائے، کوئی دعا کرنے والا ہے کہ اس کی دعا قبول کی جائے، کوئی مانگنے والا ہے کہ اس کا سوال پورا کیا جائے۔ امام جمعہ نے فرمایا!رمضان المبارک ہی وہ مقدس مہینہ ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری کتاب قرآن مجید کی صورت میں نازل فرمائی جو قیامت تک آنے والے لوگوں کیلئے رشد و ہدایت کا ذریعہ ہے۔ حضرت سلمان ؑ کہتے ہیں کہ حضرت محمد[ص]نے شعبان کی آخری تاریخ میں ہم لوگوں کو وعظ فرمایا کہ تمہارے اوپر ایک مہینہ آ رہا ہے جو بہت بڑا اور مبارک مہینہ ہے۔اس میں ایک رات (شبِ قدر) ہے جو ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے، اللہ تعالیٰ نے اس کے روزہ کو فرض فرمایا جو شخص اس مہینہ میں کسی نیکی کے ساتھ اللہ کے قرب کو حاصل کرے و ہ ایسا ہے جیسا کہ غیررمضان میں فرض کو ادا کیا اور جو شخص اس مہینہ میں فرض کو ادا کرے وہ ایسا ہے جیسا کہ غیر رمضان میں ستر فرض ادا کرے، اور یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کابدلہ جنت ہے اور یہ مہینہ لوگوں کے ساتھ غم خواری کرنے کا ہے اور اس مہینہ میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے، جو شخض کسی روزہ دار کاروزہ افطار کرائے اس کیلئے گناہوں کے معاف ہونے اور آگ سے خلاصی کا سبب ہو گا اور روزہ دار کے ثواب کے مانند اس کا ثواب ہو گا ۔جب کسی صحابی نے عرض کیا یارسول اللہ[ص] ہم میں سے ہر شخص تو اتنی وسعت نہیں رکھتا کہ روزہ دار کو افطار کرائے تو آپؐ نے فرمایا کہ یہ ثواب تو اللہ تعالیٰ، ایک کھجور سے افطار کرا دے یا ایک گھونٹ پانی پلا دے اس پر بھی مرحمت فرما دیتے ہیں۔ یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس کا اول حصہ اللہ کی رحمت ہے اور درمیانی حصہ مغفرت ہے اور آخری حصہ آگ (جہنم) سے آزادی ہے، جو شخص اس مہینہ میں اپنے
ماہ رمضان میں خوب پرہیز کرنا چاہیے؟ تہیہ کر لیجیے کہ اب پاکیزہ و محتاط زندگی گزاریں گے۔ آنکھوں کا غلط انداز نہ ہونے پائے، سماعت میں فضول باتیں نہ آنے پائیں۔ بیکار باتوں اور فضول کاموں میں مشغول نہ ہوں‘ ایسی تقریبات میں بھی شریک نہ ہوں جہاں شریعت کے خلاف کام ہوں یقینااللہ اسکااجرعظیم عنایات کریگا اب اس اعلان رحمت پر کون ایسا بدنصیب ہے جو محروم رہنا چاہے گا اس لیے ہم سب لوگ یقینا بڑے خوش نصیب ہیں کہ رمضان المبارک کا مہینہ اپنی زندگی میں پا رہے ہیں۔ اب تمام جذبات عبدیت کے ساتھ اور قوی ندامت کے ساتھ بارگاہ الٰہی میں حاضر ہوں اور اس ماہ مبارک کی تمام برکات و انوار و تجلیات الٰہیہ سے مالا مال ہوں ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .