تحریر: مولانا سید مشاہد عالم رضوی
حوزہ نیوز ایجنسی। لوگ کڑاکے کی ٹھنڈک گزار کر موسم سرما کے بعد معتدل موسم کی جستجو میں رہتے ہیں اور فصل بہار کی آمد کا انتظار کرتے ہیں، پھولوں کی بھینی بھینی خوشبو درختوں میں شادابی دل ودماغ کو سکون دینے والے ہواکےہلکے ہلکےجھوکے بارش کے قطرے، ہرطرف نہایت دل نشین منظر ہوتا ہے۔ مگر افسوس کہ یہ جان فزا موسم بہت مختصر ہے ابھی ٹھیک سے لطف اندوز بھی نہیں ہونےپاتے کہ یہ کوچ کر جاتا ہے
بقول میرتقی میر"اب کہ بھی دن بہار کے یوں ہی گزر گئے"
اک کسک رہ جاتی ہے جسے ذوق شاعرانہ رکھنے والے بہتر انداز میں محسوس کرتے اور آہ و نالہ کرتے ہیں۔یہ تو بہار طبیعت کی بات ہے اسی طرح بہار روح ربیع جان افزا کی بھی کہانی ہے۔
سال بھر سرد گرم غفلت ولاپرواہی اور اللہ تعالیٰ سے بے خبر ی میں گزراوقات ہوتاہے اور طبیعت ایمانی پر ہرطرف سے روحی یلغار رہتی ہے پھر آہستہ ماہ رجب کی آمد سے قبل ہی رمضان کریم کی بہار روح افزا کی تلاش میں جیسے دل پرواز کرنے لگتا ہو۔
ایسا کیوں ہوتا ہے؟ شایداس لئے کہ دلوں کے میل کچیل اور نخوت وکدورت و آلودگی کی صفائی کا مہینہ آنے والا ہے پاکیزگی روح کا مہینہ تلاوت قرآن پاک کا مہینہ عبادت ومناجات کا مہینہ کلک قدرت سےاپنی درخشاں تقدیر رقم کرانے کا مہینہ آتش جہنم سے رہائی کا مہینہ توبہ و استغفار کا مہینہ دلوں کی آلودگیاں دھونے کا مہینہ خداۓمہربان وکریم سے مزید قربت حاصل کرنے کا مہینہ آنے والا ہے
جسے بہار جان وروح و قلب وضمیر کہتے ہیں جو موسم بہار کی طرح آئے اور چند دن گزار کر ایک ماہ میں چلا جائے !
یقناً موسم بہار کا انتظار کر نے والے اور بہار طبیعت سے دلچسپی رکھنے والے اعلی ذوق صاحبان معرفت بہار رمضان کا بھی انتظار کر تے ہیں اور چاہتے ہیں کہ جسم کےساتھ اپنی روح کو بھی تروتازہ کریں جبکہ ایسے موقعہ جلد نہیں ہاتھ آتے
بقول غالب "آہ کو چاہئے اک عمر اثر ہونے تک"
تن آسائی جسطرح جسم کوبیمار بناتی ہے اسی طرح غفلت اور اللہ سے دوری بھی روح انسانی کو فاسد کردیتی ہے اور مسلسل کھاتے پیتے رہنے سے جسمانی و روحانی دونوں امراض میں مبتلا کردیتی ہے۔ اس لئے ماہ مبارک رمضان کی تیاری اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق روزہ و نماز و دعا میں بسر اوقات کرنا ایمان و اسلام والوں کی دلی خواہش اور ان کا شیوہ ہے۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا ہے کہ یہ وہ مہینہ ہے جس میں تمہیں مہمانی خدا کی دعوت دی گئی ہے ۔اور جب خدا میزبان ہو تو ضیافت بھی خصوصی ہوگی جسے صاحبان عقل اوراھل دل ہی سمجھ سکتے ہیں۔