۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
News ID: 367449
10 اپریل 2021 - 05:20
استقبال ماہ رمضان

حوزہ/ ہم عید تک یہ عیدی لینے کے قابل ہوں  کہ خود خدا سے خداکو لیں خدا کو پانا رمضان المبارک کا سب سے بڑا تحفہ و سب سے بڑی توفیق ہے اور ہم اس مقام تک پہنچنے کے لئے اس ماہ مبارک کا استقبال کریں استقبالِ ماہِ رمضان یعنی استقبالِ قرآن استقبالِ روزہ استقبالِ مقامِ انسانی استقبال مقامِ انقطاعِ الی اللہ ہے۔ 

تحریر: اسلامی اسکالر مولانا اشرف علی تابانی

حوزہ نیوز ایجنسی

قال رسول اللہؐ؛ "لکل شیئ باب و باب العبادہ الصوم"
(محجہ البیضاء ج2ص122)
ہر چیز کا دروزہ ہے جس سے اس جگہ داخل ہوا جاتا ہے۔اور عبادات کا دروازہ روزہ ہے۔

سورہ بقرہ آیہ نمبر ١۵٣ "وستعینوا بصبر و صلاۃ"
مدد لو نماز اور روزہ سے۔

ماہ مبارک رمضان ماہ ضیافت اللہ ہے ماہ قرآن ہے صیام ہے ماہِ  بندگی ماہِ توبہ ماہ استغفار  ہے۔

رسول اکرم فرماتے ہیں رمضان کو رمضان اس لئے کہا جاتا ہے کہ یا تو یہ گناہوں کو دھو کر پاک کرتا ہے۔ یا جلا کے اس کے اثر کو ختم کرتا ہے رمضان کے معنی باران رحمت بھی ہے یعنی وہ بارش جو خزاں کے موسم میں برستی ہے اور زمین کے میل کچیل کو صاف کرتی ہے یا وہ آگ جسکی  تپش غیر خالص امور کو جلا کر راکھ کرے۔اور  غیر خالص کو خالص امور سے جدا کرے اسی طرح ماہ رمضان بھی انسان کے روح پر پڑھنے والی  باران رحمت  ہے اور رمضان المبارک کی بھوک و پیاس کی  تپش انسان کے وجود سے ناخالص اموراور انکے برے اثرات  کو دھو کر پاک کردیتی ہے۔

امام سجاد علیہ الصلاۃ والسلام
رمضان المبارک کا استقبال غیر معمولی انداز میں فرماتے تھے کہ آپ گھر کو اور گھر کی فضا کو دلہن کی طرح سجا تے تھے۔جیسے  کوئی دلہن گھر آ رہی ہےاور اسکا شدت سے انتظار ہے رمضان المبارک کے لئے گھر کو اس اہتمام کے ساتھ سجاتے اور قلبی طور پر بھی رمضان المبارک کی برکات کو لینے کیلیے شدت سے آمادہ اور تیار رہتے تھے اور آخرِ رمضان  میں ایسے غمگین ہوتے اور روتے جیسے گھر سے کسی عزیز کی میت نکل  رہی ہے ہو ایسا  کیوں نہ ہو رمضان ربیع القلوب ہے ماہ قرآن ہے  دلوں کی بہار معنویت کی بہار کا مہینہ ماہِ رمضان ہے۔

یہ مہینہ خوشنودی خدا اور ابدی سعادت کمانے کی یہ عظیم فرصت ہے ۔ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے کامیاب ہونے کا راز اورفرصت ماہ مبارک رمضان میں پوشیدہ ہے   ویسے تو انسان غافل فرصتیں ضائع کرتے ہیں نہ بھی کرے تو بھی منزل دور سفر طولانی اوذ فرصت و سامان سفر قلیل ہے اور اسی قلیل سرمایہ سے ابدی سعادت کمانی ہے یہ امر اتنا دشوار ہے کہ  امیر المومنین علیہ السلام  حسرت کیاتھ فرماتے ہیں 

حکمت نمبر٧٧
آہ فریاد یہ سرمایہ سفر کم ہے اور سفر طولانی ہے اور فرصتوں  سے انسان فائدہ اٹھائے تو وہ کہیں پہنچ سکتا ہے۔رمضان میں اس مقام تک پہنچنے کا عزم کرنا ہے  اور ماہ رمضان و صیام انسان کے عزم کو پختہ کرنے کی مسلسل مشق کا نام ہے مسلسل راہ خدا میں کوشش کرنے کا نام ہے کہ خدا کی مرضی سے کھاونگا اور خدا کی مرضی سے نہیں کھاونگا یوں روزہ کی اس روح کو ہم اپنی پوری  زندگی میں زندہ کرسکتے ہیں۔

صوم یعنی: نفس کو کنٹرول کرنا 
نفس کو نیتوں کو اعضاء وجوارح کو افکار کو کنٹرول کرنا اور اپنے اختیار میں لینا۔ نہ انکے اختیار میں خود کو دینااور ان سب کو اللہ کی بندگی اور اللہ کی خوشنودی میں خرچ کرناہے۔

امام علیہ السلام فرماتے ہیں
کہ کتنی عقلیں ہیں جو شہوتوں و ہوای نفس کی  اسیر ہوئی ہیں۔ اور یہ حالت انسان کی نابودی و ذلت ہے اس مہینے اس نا پسندیدہ حالت سے باہر آنے کا عزم درکار ہے تاکہ ان شہوتوں اور غضب کو عقل کی امامت میں لاسکیں

روزے کے تین مراتب
 ہم رمضان المبارک میں روزہ کے اعلی مراتب حاصل کرنے کی توفیق پیدا کریں اور ان اعلی مراتب کے حصول کی کوشش کریں

پہلا مرحلہ اور عوام کا روزہ

امساک
 یعنی روکنا کھانے پینے اور وہ چیزیں جو روزے کو باطل کر دیتی ہیں ان امور سے اپنے آپ کو روکنا ہے۔ یہ عوام کا روزہ ہے۔ جو کہ سب کیلیے واجب و لازم مرحلہ ہے۔

خواص کا روزہ
 صرف کھانے پینے سے نہیں پرہیز کرنا  اسکےساتھ ساتھ گناہوں سے بھی دوری معصیت سے بھی دوری۔غیبت سے بھی دوری چوری سے بھی دوری کردار کشی اور حسد سے بھی دوری اختیار کرنا   یہ خواص کا روزہ ہے۔ 

اخص الخواص کا روزہ ہے
اور یہ اوج ماہ مبارک رمضان۔ہے دراصل یہ اس ماہ کی عیدی ہے جسکو ہم نے لینا ہے یعنی 
توجہ خدا کی طرف کرنا خدا کے علاوہ ہر چیز سے توجہ ہٹانا اصلاً وہ نظر ہی نہ آئیں جیسے ہیں ہی نہیں۔جیسے مناجاتِ شعبانیہ میں ہے کہ :
الہی ھبلی کمال الانقطاع  الیک۔۔۔
خدایا کمالِ انقطلاع عطا فرما  تیرے علاوہ ہر چیز سے میں کٹ جاؤں تیرے علاوہ کسی کی طرف نگاہیں نہ کرو۔۔ خدایا ہر چیز سے توجہ ہٹا کر تیری طرف متوجہ ہوں غرق در توحید ہونےکی توفیق  پانا
توجہ رہے ماہ مبارک رمضان میں اس مقام تک پہنچنے کی عظیم فرصت کا نام ہے   اور تاکید بھی ہے اس مہینے میں کم از کم یہ تین عمل انجام دیں۔ ۔کیونکہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا اللہ کی خاص توفیقات اپنے خاص بندوں پر ان تین اعمال کی صورت میں موجود  ہیں۔

١_ نمازِ شب

٢_ مومنین کی زیارت؛ جیسے علمائے کرام جو ہمارے ایمان کو تازہ کر سکتے ہیں ان سے میل جول رکھنا وہ افراد جو خدا سے ہمیں قریب کرسکتے ہیں ان برادران سے میل جول رکھنا۔

٣_ صوم
ان تین امور سے خدا کی رحمتِ خاص اور توفیقاتِ خاص کے دروازے انسان کے لیے کھل جاتے ہیں۔سب سے بڑی چیز اس مہینے میں  ہے ہم نے روزے کے ذریعہ سےان توفیقات کے در کھولنا ہے چنانچہ رسو اکرم ص فرماتے ہیں ہر شی کا دروازہ ہے اور  عبادت کا دروازہ روزہ ہے -اور روزے کی مدد سے کیا چیز حاصل کی جاسکتے ہیں ۔ اس کی رہنمائی و سفارش  اس حدیث قدسی میں کی گئی ہے کہ خداوند متعال فر ما تا ہے۔

اصوم لی انا اجزی بہ
 روزہ میرے لیے رکھو اور میں (خدا) اس روزے کی جزا ہوں۔
ہم عید تک یہ عیدی لینے کے قابل ہوں  کہ خود خدا سے خداکو لیں خدا کو پانا رمضان المبارک کا سب سے بڑا تحفہ و سب سے بڑی توفیق ہے اور ہم اس مقام تک پہنچنے کے لئے اس ماہ مبارک کا استقبال کریں استقبالِ ماہِ رمضان یعنی استقبالِ قرآن استقبالِ روزہ استقبالِ مقامِ انسانی استقبال مقامِ انقطاعِ الی اللہ ہے۔ خدا وند متعال ہمیں اس مہینے میں اطاعت اور معصیت سے دوری کا رزق عطا فرمائے۔آمین 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .