۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مصاحبه عالم هندی

حوزہ/ حوزہ علمیہ ایران کا سب سے اہم وظیفہ یہ ہے کہ وہ مبلغین کی فکری اعتبار سے تربیت کرے اور وہ مبلغین جو فکری اعتبار سے آمادہ ہیں انہیں تبلیغ کے لئے بھیجا جائے، اس وقت جو دینداری ہندوستان میں نظر آتی ہے وہ حوزہ علمیہ کی ہی دین ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سر زمین حیدرآباد کے عالم دین اور مفکر، مروج نظریۂ ولایت فقیہ، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید تقی آغا سے ماہ رمضان المبارک کے استقبال کے سلسلے میں حوزہ نیوز ایجنسی نے ایک خصوصی انٹرویو لیا جو مبلغین ماہ رمضان اور قارئین کے لئے چراغ راہ ہے۔

جنوبی ہندوستان کے برجستہ عالم دین حجۃ الاسلام مولانا سید تقی رضا عابدی کے ساتھ حوزہ نیوز کا انٹرویو

مولانا سید تقی آغا۱۲ سال کی عمر مین ہی سر سر زمین ایران تشریف لائے اور اپنے دینی سفر کا آغاز کیا، ایران تشریف لانے سے قبل ۶ مہینہ مدرسہ جوادیہ بنارس میں زیر تعلیم رہے اور ہندوستان کے مختلف مناطق کا دورہ کیا، انقلاب اسلامی کے دوران، خاص کر ایران عراق کی ۸ سالہ جنگ کے دوران ایران میں موجود رہے اور تمام مناظر اپنی آنکھوں سے دیکھا۔

انٹرویو کے دوران حجۃ الاسلام سید تقی آغا سےحوزہ نیوز ایجنسی کی جانب سے کئے گئے سوالات اور مولانا کی جانب سے دئے گئے جوابات قارئین اور مبلغین کی خدمت میں پیش ہیں۔

سوال: ماہ رمضان مبارک کی آمد قریب ہے، آپ ماہ رمضان میں قم المقدسہ سے ہندوستان تشریف لے جانے والے مبلغین کے لئے کیا پیغام دینا چاہتے ہیں ؟

مولانا سید تقی آغا: ماہ رمضان ماہ خدا ہے، لہذا سرزمین ایران سے ہندوستان تشریف لے جانے والے مبلغین کے لئے ضروری ہے کہ انقلاب اسلامی ایران کے بعد رونما ہونے والی تبدیلیاں اور مذہبی فکر کو ہندوستان تک منتقل کریں، اور الحمد للہ کافی حد تک انقلابی فکر اور مذہبی رجحان ہندوستان کی عوام میں پیدا ہو گیا ہے اور دینی بیداری آئی ہے۔

حوزہ علمیہ ایران کا سب سے اہم وظیفہ یہ ہے کہ وہ مبلغین کی فکری اعتبار سے تربیت کرے

ہندوستان میں ابھی بھی کافی فکری اصلاح کی ضرورت ہے، خاص کر جنوبی ہندوستان میں، الحمد للہ ایران سے تشریف لے جانے والے مبلغین بخوبی تبلیغی فرائض کو انجام دے رہے ہیں اور اعتکاف اور دعاؤں کی جانب لوگوں کو ترغیب دلا رہے ہیں۔

حوزہ علمیہ ایران کا سب سے اہم وظیفہ یہ ہے کہ وہ مبلغین کی فکری اعتبار سے تربیت کرے اور وہ مبلغین جو فکری اعتبار سے آمادہ ہیں انہیں تبلیغ کے لئے بھیجا جائے، اس وقت جو دینداری ہندوستان میں نظر آتی ہے وہ حوزہ علمیہ کی ہی دین ہے۔

جنوبی ہندوستان کے برجستہ عالم دین حجۃ الاسلام مولانا سید تقی رضا عابدی کے ساتھ حوزہ نیوز کا انٹرویو

سوال: ماہ رمضان المبارک میں کن موضوعات پر زیادہ زور دینا چاہئے ؟

مولانا سید تقی آغا: ہندوستان کے ماحول کو مد نظر رکھتے ہوئے سب سے اہم چیز کہ جس پر تمام مبلغین کو توجہ دینے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ دعا کے کلچر کو لوگوں کے درمیان رائج کیا جائے کیوں کہ دعائیں معرفت کا ایک اہم ذریعہ ہیں، اور انہیں دعاؤں کے ذریعہ ہی لوگ اللہ سے جڑتے چلے جائیں گے، ساتھ ہی ساتھ تجدید ایمان اور تجدید اسلام کی بھی ضرورت ہے، لوگ خود کو مسلمان تو کہتے ہیں لیکن حقیقی مسلمان کوئی بھی بننا نہیں چاہتا، لوگ خود کو مومن کہتے ہیں لیکن کوئی حقیقی مومن نہیں بننا چاہتا، کوئی توحید کو سمجھنا نہیں چاہتا۔اگر ہم یہ فرض کر لیں کہ سب مسلمان ہیں تو یہ سب سے بڑی غلطی ہوگی، کیوں کہ اسے معاشرے سے وسیم رضوی جیسے ملعون پیدا ہوتے ہیں۔

ماہ رمضان المبارک میں منبر سے ہٹ کر دروس پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے، جوانوں کے لئے علمی دروس رکھنے کی ضرورت ہے اور دین سمجھانے کی ضرورت ہے، اور یہ سمجھانا ضروری ہے کہ ولایت کی بنیاد ہی توحید ہے، اگر توحید ہی کو درک نہ کیا تو ہم ولایت کیسے درک کر سکتے ہیں؟ دین شناسی سب سے اہم مسئلہ ہے۔لہذا اسلام کے بنیادی عقاید سے واقف کرانا ایک مبلغ کی سب سے اہم ذمہ داری۔

سوال: ہندوستان میں ولایت فقیہ جیسے موضوع کو کس طریقہ سے مطرح کرنا چاہئے ؟ اس سلسلے میں آپ کے کیا تجربات رہے ہیں ؟

مولانا سید تقی آغا: لوگوں کے ذہن میں یہ غلط فکر نفوذ کر چکی ہے کہ مبلغ ولایت فقیہ اور ہوتا ہے اور مبلغ ولایت علیؑ اور ہوتا ہے، امام خمینیؒ نے اپنے نماز جمعہ کے ایک خطبے میں کہا تھا کہ ولایت فقیہ ولایت امیر المومنین ؑ ہی ہے، ولایت فقیہ وہی ولایت رسول اللہ ؐ ہے، اس بات کو عوام ابھی نہیں سمجھ پائی ہے، لہذا اگر ہم اس بنیادی بات کو سمجھا نہ سکے تو کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتے، ولایت فقیہ ولایت علی کا ہی تسلسل ہے۔

ہم ولایت فقیہ کو ولایت علیؑ کی وجہ سے ہی مانتے ہیں، ولایت علی کے بغیر ولایت فقیہ کچھ بھی نہیں

ہم ولایت فقیہ کو ولایت علیؑ کی وجہ سے ہی مانتے ہیں، ولایت علی کے بغیر ولایت فقیہ کچھ بھی نہیں، لہذا ضرورت ہے کہ درس ولایت فقیہ کو حوزہ علمیہ میں تقویت دیں اور تمام مبلغین اس کی ترویج کریں، اس موضوع کے متعلق جو شبہات ہیں ان کے جوابات سے مبلغ کو آشنا کرنا ضروری ہے۔ ولایت فقیہ کسی نظریاتی چیز کا نام نہیں بلکہ ایک عملی چیز کا نام ہے۔

جنوبی ہندوستان کے برجستہ عالم دین حجۃ الاسلام مولانا سید تقی رضا عابدی کے ساتھ حوزہ نیوز کا انٹرویو

سوال: آنلائن اور مجازی تبلیغ کو آپ کس درجہ موثر جانتے ہیں ؟ کیا اس کے اثرات واقعی طور پر دیکھنے کو ملتے ہیں ؟

مولانا سید تقی آغا: سوشل میڈیا کا جزوی اثر مشاہدہ کیا جا سکتا ہے، آفلائن تبلیغ کے ذرائع اور امکانات مہیانہ ہونے کی صورت میں آنلائن تبلیغ ایک حد تک موثر ہے، اگر سمعی اور بصری دونوں کے امکانات پائے جا رہے ہیں تو آفلائن تبلیغ زیادہ اہم ہے، اگر ممکن نہیں ہے تو آنلائن تبلیغ دوسرا راستہ ہے۔ آنلائن تبلیغ کا بھی اپنا اثر ہے لیکن اس حد تک نہیں ہے۔

آنلائن تبلیغ کے ذریعہ لوگوں کو تعلیم دی جا سکتی ہے لیکن تربیت نہیں کی جا سکتی، مخاطب پر کس درجہ اثر ہو رہا ہے یہ آپ آنلائن تبلیغ میں محسوس نہیں کر سکتے۔

سوال: نوجوانوں میں کس طرح تبلیغ کی جائے ؟

مولانا سید تقی آغا: حوزہ علمیہ کے ذریعہ سے نوجوانوں کے اپنی جانب جذب کیا جائے ، دنیا کے مختلف ممالک کے افراد کو آنلائن تعلیم کے ذریعہ دین کے جانب رغبت دلائی جائے، قرآنی تعلیمات کو ان کے درمیان رائج کریں اور درسی اعتبار سے ان کو اتنا مصروف رکھیں کہ دوسری چیزوں کا خیال نہ آسکے، بچوں میں قرائت کو شوق پیدا کیا جائے اور آنلائن تبلیغ کو تقویت بخشیں۔اس زمانے کے اعتبار سے نصاب بنانے کی ضرورت ہے۔

جنوبی ہندوستان کے برجستہ عالم دین حجۃ الاسلام مولانا سید تقی رضا عابدی کے ساتھ حوزہ نیوز کا انٹرویو

سوشل میڈیا کے ذریعہ کس طرح اور کن ضروری موضوعات پر بات کرنے کی ضرورت ہے ؟

مولانا سید تقی آغا: ہندوستان کے ماحول کو دیکھتے ہوئے ہمیں اپنے ذرائع ابلاغ کو اور محکم بنانے کی ضرورت ہے، ہمیں ایسا پلیٹ فارم بنانے کی ضرورت ہے جہاں سے اپنی بات پوری دنیا تک پہنچائی جا سکے، اور اس کام کے لئے حوزہ علمیہ کی رسالت اور بڑھ جاتی ہے، حوزہ علمیہ کے پاس جو طاقت اور پاور ہے اسے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

جنوبی ہندوستان کے برجستہ عالم دین حجۃ الاسلام مولانا سید تقی رضا عابدی کے ساتھ حوزہ نیوز کا انٹرویو

اس زمانے میں سوشل میڈیا کے ذریعہ ان مباحث کو عوام تک پہنچانے کی ضرورت ہے جسے ہمارے ائمہ معصومین علیہم السلام نے تعلیم دی ہے، جیسے دعائے مکارم الاخلاق، اس دعا میں ایسی چبھتی پوئی باتیں ہیں جو انسان کے دل میں اثر پیدا کر سکتی ہیں، غرر الحکم جیسی کتابوں سے ان احادیث کو جو عوام کے لئے مناسب ہے انہیں سوشل میڈیا کے ذریعہ ان تک پہنچائیں اور اس کی تعلیم دیں۔

ہر روز ایک حدیث کی شرح تشنگان معرفت تک پہنچائی جائے جو کہ حوزہ نیوز ایجنسی کافی مدتوں سے اس میدان میں کام کر رہا ہے اور قابل قدر ہیں وہ افراد جو اس میدان میں بر سر کار ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .