۲۸ فروردین ۱۴۰۳ |۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 16, 2024
آیت الله حسینی بوشهری

حوزہ/ مذہبی اصولوں کے ذریعہ نئے سماجی مسائل، شبہات اور شکوک کو حل کیا جا سکتا ہے، لہذا مذہب کے فروغ کے لئے سائبر اسپیس کا استعمال کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید ہاشم حسینی بوشہری نے سائبر اسپیس کے مواقع اور خطرات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ مذہب اسلام میں نئےمعاشرتی مسائل سے نمٹنے کے لیے محکم اور ٹھوس پروگرام موجود ہیں۔

جامعہ مدرسین قم کی سپریم کونسل کے سکریٹری نے مولی الموحدین علی علیہ السلام کی ایک روایت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: أعرَفُ الناسِ بالزّمانِ مَن لَم‌یَتَعَجَّبْ مِن أحداثِهِ ، سب سے زیادہ زمانے میں علم رکھنے والے لوگ وہ ہیں جو رونما ہونے والے واقعات سے حیران نہیں ہوتے، اگر وقت پر نئے نئے رونما ہونے والے واقعات اور مسائل پر غور نہ کیا جائے تو یہ معارف الہی کی اشاعت میں بے شمار چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام کی تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ علمائے کرام نے شبہات کا استقبال کیا اور ان کا عالمانہ جواب دیا، علماء نے ان شکوک و شبہات کو دین کے خلاف چیلنج نہ سمجھتے ہوئےروشن خالی سے ان کے و جوابات دئے اور اس فرصت سے استفادہ کیا ۔

آیت اللہ حسینی بوشہری نے اسلامی اور انسانی معاشروں کے شکوک کو دور کرنے میں موجودہ دور کے علماء کی زندگی کا حوالہ دیا اور کہا: سائبر اسپیس اس دور میں انسان کی ضرورت بن گیا ہے لہذا اس کی خوبیوں اور خطرات پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔

جامعہ مدرسین قم کی سپریم کونسل کے سکریٹری نے کہا: سائبر اسپیس اور نئے ذرائع ابلاغ کو دین اور علوم الہی کے فروغ کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور نئے شکوک و شبہات کا مشاہدہ کرکے ہم ان شبہات کا جواب دے سکتے ہیں۔

آیت اللہ حسینی بوشہری نے نئے شبہات کا مقابلہ کرنے کا بہترین طریقہ مضبوط منطق پر مبنی طریقہ قرار دیا اور کہا: دنیا اور زمانے کی شناخت جتنی گہرائی سے ہوگی اور ضرورتوں اور حالات کے مطابق جتنی زیادہ معترفت ہوگی اتنی ہی زیادہ قابل قدر کامیابیاں حاصل کریں گے۔ جو شخص اپنے زمانے کے حالات کو جانتا ہے اور دنیاوی اور جغرافیائی حالات اور سائنسی حالات، خطرات اور مواقع پر توجہ دیتا ہے، وہ خطرات کا مقابلہ کرنے کی تیاری سے کبھی غفلت نہیں برتے گا۔

انہوں نے کہا: ایران 45 ملین سائبر اسپیس استعمال کرنے والوں کے ساتھ دنیا میں 13 ویں نمبر پر ہے اور اٹلی، اسپین اور جنوبی کوریا جیسے ممالک سے زیادہ ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .