۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
محسن قمی

حوزہ/ حجۃ الاسلام محسن قمی نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اگر تبلیغ کے لئےاچھا مواد آمادہ کیا جائے تو سائبر اسپیس نئے دور میں اسلام، انقلاب اور خالص الہی علوم کی تبلیغ کے لیے بہترین پلیٹ فارم ثابت ہوگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام و المسلمین محسن قمی نے آیات الٰہی کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ انبیاء علیہم السلام ہمیں ایسے نکات اور چیزیں تعلیم دینے کے لئے بھیجے گئے ہیں جن تک انسانی عقل رسائی سے قاصر ہے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ مکتب انبیاءؑ میں تمام انسان امی اور جاہل ہیں اور انہیں انبیاءؑ کے سامنے زانوئے ادب تہہ کرنا چاہیے، مزید کہا کہ المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی انسانیت کے لیے ایک عظیم سرمایہ اور اثاثہ ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ جامعۃ المصطفی ایک بہت بڑا سرمایہ ہے جس کی جڑیں ہزار سالہ ہیں، رہبر معظم انقلاب کے زیر اہتمام مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام اور طلاب ذوی الاحترام کی میزبانی کی جاتی ہے تا کہ انبیاء کے راستے کو جاری رکھا جا سکے۔

حجۃ الاسلام و المسلمین قمی نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا:جامعۃ المصطفیٰ کو چاہیے کہ وہ نئی اسلامی تہذیب کے ادراک کے لیے کوشش کرے جسے انسان فطری طور پر نہیں سمجھ سکتا، اسے قرآن، روایت اور مکتب اہل بیت علیہم السلام کے ذریعہ دنیا تک پہنچایا جائے، لہذا اس میدان میں انسانیت کی ضروریات پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا ایمپائر لوگوں کو مذہب اور اس کے اصولوں سے دور کرنے کی کوشش کرتی ہے، ہالی ووڈ اور جدید سوچ انسان کو آخر الزمان سے خوفزدہ کرنے کی کوشش کرتی ہے، جب کہ آخر الزمان انسانی معاشروں کی ترقی اور سربلندی کا وقت ہے۔

محسن قمی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی انقلاب اور رہبر معظم انقلاب کی دانشمندانہ نظم و نسق کی بدولت ہمیں اس سمت میں خادمی پر فخر ہے، فرمایا: جامعۃ المصطفیٰ کا مجموعہ ایک شریف خاندان کے مانند ہے جس نے اپنے ارتقاء میں روز بروز بہتری کی ہے، یہ تمام ترقی رہبر معظم اور انقلاب اسلامی کی مرہون منت ہے۔

رہبر معظم کے بین الاقوامی دفتر کے نائب نے کہا، "اگر ہم علمی مواد کے لحاظ سے خود کو مضبوط بناتے ہیں اور اگر اچھا مواد تیار کرتے ہیں تو سائبر اسپیس اور سوشل میڈیا نئے دور میں اسلام اور انقلاب اور خالص الہی علم کی گفتگو کو پھیلانے کا بہترین پلیٹ فارم ثابت ہوگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .