سوال: جو شخص اپنے روزگار کی وجہ سے ہمیشہ سفر کی حالت میں رہتا ہو اسکے روزے کا کیا حکم ہے،اور کثیر السفر ہونے کا معیار کیا ہے؟
جواب: اگر انسان کثیر السفر ہو تو اپنے ہر سفر میں اس پر ماہ رمضان کے روزے رکھنا واجب ہے اور نماز بھی پوری پڑھے گا ۔ اور کثیر السفر ہونے کا معیار یہ ہے کہ وہ تکراراََ سفر پر نکلتا ہو، کیوں کہ اسکا سفر کرنا اسکے عمل و معاش کا مقدمہ ہو یا اور کسی غرض سے سفر کرتا ہو ۔پس اگر وہ ہر ماہ کم از کم دس دن میں دس سفر کرتا ہو ، یا وہ مہینے میں دس دن حالت سفر میں رہے چاہے دو بار یا تین بار سفر کرے اور ہر سفر میں کچھ دن قیام کرے اس طرح کے مجموع دس دن حالت سفر میں رہے۔ اور یہ سفر ایک سال کے چھ ماہ پر مشتمل ہو یا دو سال میں ہر سال کم از کم تین ماہ(ماہانہ دس دن) یا اس سے زیادہ سفر کرتا ہو یا یہ کہ کم از کم اتنا سفر کرنے کا مصمم ارادہ رکھتا ہو جیسا کے اسکا شغل و روزگار ایسا ہو کے سفر کرے ،تو اس صورت میں وہ کثیر السفر کہلائے گا اور اپنے ہر سفر میں نماز تمام پڑھے گا اور روزہ بھی رکھے گا البتہ اس ترتیب کے پہلے دو ہفتوں میں احتیاط پر عمل کرے گا ،اور احتیاط یہ ہے کہ وہ ہر چار رکعتی نماز کو قصر (دو رکعت) بھی پڑھے اور تمام (چار رکعت)بھی اور اسہی طرح روزہ بھی رکھے اور اس کی قضاء بھی بجا لائے گا ۔ پس اگر اس کے سفرکی مقدار کم ہو جیسے ہر ماہ چار سفر ہوں یا یہ کہ مہینے میں سات دن سفر میں رہے تو اسکا حکم قصرہے (چار رکعتی نماز کو دو رکعت پڑھے گا اور روزہ نہیں رکھے گا) ۔ البتہ اگر وہ ایک مہینے میں آٹھ سفر کرے یا آٹھ سے نو دن سفر کی حالت میں ہو تو اس صورت میں احتیاط لازم یہ ہے کہ وہ قصر و تمام میں جمع کرے۔
استفتاء: آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی
آپ کا تبصرہ