جمعرات 3 جولائی 2025 - 12:44
ماثورہ دعاؤں میں امام زمانہ (عج) کی عظمت و مراتب

حوزہ/ امام زمانہ (عج) کی عظمت اور ان کے مراتب و شئون پر توجہ بندگان خدا کو قربِ الٰہی کی طرف مزید گامزن کرنے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ دعاؤں کے مطالعہ سے امام مہدی (عج) کی عظمت و جلالت کا ایک روشن نقشہ سامنے آتا ہے جو معرفت کے دروازے کو اہل ایمان کے لیے وا کر دیتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی | امام زمانہ (عج) کی عظمت اور ان کے مراتب و شئون پر توجہ بندگان خدا کو قربِ الٰہی کی طرف مزید گامزن کرنے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ دعاؤں کے مطالعہ سے امام مہدی (عج) کی عظمت و جلالت کا ایک روشن نقشہ سامنے آتا ہے جو معرفت کے دروازے کو اہل ایمان کے لیے وا کر دیتا ہے۔ ذیل میں ان میں سے بعض صفات کی جانب اشارہ کیا جا رہا ہے:

خلیفة‌ الله، حجّة الله

زیارت آل یاسین میں وارد ہوا ہے: «السَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَلِیفَةَ اللَّهِ وَ نَاصِرَ حَقِّهِ، السَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ اللَّهِ وَ دَلِیلَ إِرَادَتِهِ»

سلام ہو آپ پر، اے خلیفۂ خدا اور حق کے مددگار! سلام ہو آپ پر، اے حجتِ خدا اور اس کی مشیت کی دلیل!

واضح ہے کہ "خلیفة الله" اور "حجّة الله" کے مقامات، امام مہدی علیہ‌السلام کے بلند ترین منازل میں سے ہیں، جو خداوند عالم نے آپ کے لیے مقرر فرمائے ہیں اور آپ ان مقامات میں اپنے عصر میں بے نظیر اور یکتا ہیں۔

باب‌ الله، سبیل‌ الله

اسی زیارت میں فرمایا گیا: «السَّلَامُ عَلَیْکَ یَا بَابَ اللَّهِ»

سلام ہو آپ پر، اے باب خدا۔

اور زیارت صاحب‌الامر علیہ‌السلام میں وارد ہوا: «السَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَبِیلَ اللَّهِ الَّذِی مَنْ سَلَکَ غَیْرَهُ هَلَک»

سلام ہو آپ پر، اے راہِ خدا جس کے سوا کسی اور راستے پر چلنے والا ہلاکت کا شکار ہوتا ہے۔

تعبیر "باب اللہ" اور "سبیل اللہ" اس حقیقت کی غمازی کرتے ہیں کہ جو بھی خدا تک پہنچنا اور اس کی رضا حاصل کرنا چاہے، اس کے لیے لازم ہے کہ امام مہدی علیہ‌السلام کی امامت اور ان کی مکمل اطاعت کے راستے سے گزرے۔ یہی وہ واحد راہِ ہدایت ہے جو انسان کو قربِ الٰہی تک پہنچا سکتا ہے۔

میثاق‌ الله، وعد‌ الله

زیارت آل یاسین میں ارشاد ہوا: «السَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مِیثَاقَ اللَّهِ الَّذِی أَخَذَهُ وَ وَکَّدَهُ، السَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَعْدَ اللَّهِ الَّذِی ضَمِنَهُ»

سلام ہو آپ پر، اے عہدِ خدا جسے اس نے اپنی مخلوق سے لیا اور محکم بنایا۔ سلام ہو آپ پر، اے وعدۂ خدا جس کی خود اس نے ضمانت دی۔

"میثاق اللہ" سے مراد یہ ہے کہ امام مہدی علیہ‌السلام وہ کامل مظہر ہیں جن کے ساتھ وفاداری گویا دینِ خدا اور شریعتِ الٰہی سے وابستگی ہے اور ان سے انحراف تمام الٰہی پیمانوں کی پامالی کے مترادف ہے۔

اسی طرح "وعد اللہ" امام مہدی علیہ‌السلام کی وہ حیثیت بیان کرتا ہے جو قرآن کریم کی ان آیات سے مطابقت رکھتی ہے جن میں زمین پر صالحین کی حکومت اور عدل و انصاف کے قیام کا وعدہ دیا گیا ہے۔ آپ وہی الٰہی موعود ہیں جن کی آمد تمام انبیاء و اولیاء کی آرزو ہے اور جن کا ظہور تمام آسمانی کتابوں کا حتمی وعدہ ہے۔

عین‌ الله النّاظرة

امام رضا علیہ‌السلام سے منقول دعا میں فرمایا گیا: «وَعَینِکَ النَّاظِرَةِ عَلَی بَرِیَّتِکَ وَ شَاهِدِکَ عَلَی عِبَادِک»

اور وہ (یعنی امام مہدی علیہ‌السلام) تیری نگاہِ بینا ہیں تیری مخلوق پر اور تیرے بندوں پر تیرے گواہ ہیں۔

یہ فقرہ اس بات کی دلیل ہے کہ امام مہدی علیہ‌السلام نہ فقط خدا کے نمائندہ اور حجت ہیں بلکہ خدا کے ناظر و گواہ بھی ہیں۔ ان کے لیے ظاہر و باطن میں کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔ آپ ہر حال میں بندگانِ خدا کے اعمال کے گواہ ہیں۔ اس حقیقت پر ایمان انسان کی تربیتِ نفس اور تہذیبِ اخلاق میں غیر معمولی کردار ادا کرتا ہے۔

جیسا کہ خود امام مہدی علیہ‌السلام نے فرمایا: «فَإِنَّا نُحِیطُ عِلْمًا بِأَنْبَائِکُمْ وَ لَا یَعْزُبُ عَنَّا شَیْءٌ مِنْ أَخْبَارِکُمْ»

(الإحتجاج، ج ۲، ص ۴۹۵)

ہم تمہارے حالات کا علم رکھتے ہیں اور تمہاری کوئی خبر ہم سے مخفی نہیں۔

جاری ہے…

حوالہ: کتاب "نگین آفرینش"

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha