بدھ 6 اگست 2025 - 17:30
زیارت عاشوراء: اخلاص و فداکاری کا زندہ پیغام

حوزہ/ زیارت عاشوراء کا جملہ «وَعَلَى الأرواحِ الَّتی حَلَّتْ بِفِنائِکَ» نہ صرف شہدائے کربلا کو سلام ہے بلکہ ایک عارفانہ دعوت بھی ہے کہ زائر ان پاکیزہ ارواح کے راستے پر چلنے کی تمنا کرے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، زیارت عاشوراء کا جملہ «وَعَلَى الأرواحِ الَّتی حَلَّتْ بِفِنائِکَ» نہ صرف شہدائے کربلا کو سلام ہے بلکہ ایک عارفانہ دعوت بھی ہے کہ زائر ان پاکیزہ ارواح کے راستے پر چلنے کی تمنا کرے۔

یہ سلام ان جانثاروں کو ہے جنہوں نے امام حسین علیہ‌السلام کے قافلہ حق میں شامل ہو کر اپنی جان، مال اور سکون و آرام کو قربان کیا اور تا قیامت اسلام کو زندہ کر گئے۔ ان کی بصیرت، اخلاص اور فداکاری نے صرف کربلا کو روشن نہیں کیا بلکہ امام زمان عجل‌ الله‌ فرجه کے ظہور کے لیے بھی راہ ہموار کی۔

زائر جب یہ جملہ پڑھتا ہے تو گویا اپنی روح کو شہداء کے خیمہ میں داخل کرتا ہے، ان سے نسبت پیدا کرتا ہے اور خدا سے دعا کرتا ہے کہ اسے بھی اسی وفاداری، اخلاص اور بصیرت کے ساتھ اپنے زمانے کے امام کی نصرت کی توفیق دے۔

یہ جملہ یاد دلاتا ہے کہ کربلا ایک فردی واقعہ نہیں تھا، بلکہ امام حسین علیہ‌السلام کی کامیابی کا راز باوفا اصحاب کی موجودگی میں ہے۔ چنانچہ زیارت عاشورا ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اگر ہم عصر غیبت میں ہیں تو ہمارا فریضہ بھی وہی ہے: بصیرت، اخلاص اور آمادگی برای فداکاری۔

پیغام: زیارت عاشورا کے اس مبارک فراز میں وفادار شہداء کی یاد، عصر غیبت کے مؤمنین کو امام زمان عجل‌الله‌فرجه کے ساتھ اخلاص، فداکاری اور وفاداری کے ساتھ کھڑے ہونے کی دعوت ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha