ہفتہ 5 جولائی 2025 - 13:06
روزِ تاسوعا حضرت عباس علیہ‌ السلام سے کیوں مخصوص ہے؟

حوزہ / محرم الحرام کے پہلے عشرے میں روضہ‌خوان اور مداحان اہل بیت علیہم‌السلام مخصوص ترتیب کے ساتھ اہل بیت علیہم‌السلام کے مصائب و مناقب بیان کرتے ہیں۔ اس روایت کا آغاز عام طور پر پہلے دن حضرت مسلم بن عقیل علیہ‌السلام کی روضہ‌خوانی سے ہوتا ہے اور دوسرے دن طفلانِ مسلم یا ورودِ کربلا کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، اس پروگرام کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ نویں محرم یعنی تاسوعا کو حضرت ابوالفضل العباس علیہ‌السلام کے ساتھ مخصوص کیا گیا ہے جو کہ واقعۂ کربلا میں ان کے عظیم کردار اور اس روز کے اہم واقعات کی عکاسی کرتا ہے۔

روایتی ترتیب کچھ یوں ہوتی ہے:

* پہلے دن: حضرت مسلم بن عقیل علیہ‌السلام کی روضہ‌خوانی؛

* دوسرے دن: طفلانِ مسلم یا ورودِ کربلا؛

* پھر ہر دن کسی مخصوص شہید سے منسوب ہوتا ہے؛

* اور تاسوعا حضرت عباس علیہ‌السلام کے لیے مخصوص ہے۔

یہ اختصاص اس لیے ہے کہ تاسوعا کے دن حضرت عباس علیہ‌السلام سے متعلق چند اہم واقعات پیش آئے جن کی بنیاد پر اس دن کو ان سے منسوب کیا گیا:

1. مہلت طلبی: حضرت عباس علیہ‌السلام نے امام حسین علیہ‌السلام کے حکم سے دشمن سے ایک شب کی مہلت لی تاکہ امام علیہ‌السلام اور ان کے اصحاب شبِ عاشورا عبادت میں گزار سکیں۔ [الارشاد، شیخ مفید، ج۲، ص۹۰ و ۹۱]

2. امان‌نامہ کی واپسی: شمر نے حضرت عباس علیہ‌السلام کے لیے امان‌نامہ لایا لیکن آپ نے اسے سختی سے مسترد کر دیا۔

3. آب‌رسانی: حضرت عباس علیہ‌السلام اہل بیت علیہم‌السلام کے پیاسوں کے لیے چند جوانوں کے ساتھ شریعه فرات تک پانی لینے گئے۔ [الارشاد، ج۲، ص۸۶]

اسی طرح حضرت عباس علیہ‌السلام کی شجاعت، وفاداری، فداکاری اور بلند مقام کی وجہ سے بھی تاسوعا کا دن ان کے لیے خاص قرار دیا گیا ہے۔

مزید مطالعہ کے لیے معتبر کتب:

1. *حماسه حسینی* — شہید مطہری

2. *نفس المهموم* — شیخ عباس قمی

3. *مقتل جامع سید الشهداء* — مهدی پیشوائی و دیگر

مآخذ: مرکز مطالعات و پاسخگویی به شبهات، حوزہ علمیہ قم

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha