غیبت کوئی نئی یا پہلی بار پیش آنے والی چیز نہیں ہے جو صرف آخری حجتِ پروردگار، یعنی امام مہدی علیہ السلام سے مخصوص ہو، بلکہ متعدد روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کئی انبیاءِ الٰہی نے بھی اپنی زندگی کا کچھ حصہ پردۂ غیبت میں گزارا۔ یہ پردہ نشینی نہ کسی شخصی خواہش کا نتیجہ تھی اور نہ کسی خاندانی مصلحت پر مبنی، بلکہ یہ ایک الٰہی حکمت و مصلحت کے تحت انجام پائی۔
سب سے پہلا نکتہ جو قابلِ توجہ ہے، وہ یہ ہے کہ "غیبت" کا مطلب یہ نہیں کہ امام موجود ہی نہیں ہیں، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ عام نگاہوں سے پوشیدہ ہوں گے۔ پس یہاں گفتگو اس دور کے بارے میں ہے جب امام مہدی علیہ السلام لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہوں گے، مگر وہ انہیں کے درمیان موجود ہوں گے اور ان ہی کی مانند زندگی بسر کریں گے۔ یہ حقیقت اہل بیت علیہم السلام کی متعدد روایات میں مختلف انداز سے بیان ہوئی ہے۔
امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے فرمایا:
> «فَوَ رَبِّ عَلِیٍّ إِنَّ حُجَّتَهَا عَلَیْهَا قَائِمَةٌ مَاشِیَةٌ فِی طُرُقِهَا دَاخِلَةٌ فِی دُورِهَا وَ قُصُورِهَا جَوَّالَةٌ فِی شَرْقِ هَذِهِ الْأَرْضِ وَ غَرْبِهَا تَسْمَعُ الْكَلَامَ وَ تُسَلِّمُ عَلَی الْجَمَاعَةِ تَرَی وَ لَا تُرَی إِلَی الْوَقْتِ وَ الْوَعْدِ.»
(الغیبة، شیخ نعمانی، ص 144)
"قسم ہے علی کے پروردگار کی! اس وقت زمین پر خدا کی حجت قائم ہے، جو اس کی گلیوں میں چلتی ہے، گھروں اور محلّات میں داخل ہوتی ہے، مشرق و مغرب کی سرزمینوں میں گھومتی ہے، لوگوں کی باتیں سنتی ہے، جماعتوں کو سلام کرتی ہے—انہیں دیکھتی ہے، مگر خود نظر نہیں آتی—یہاں تک کہ وقتِ وعدہ آپہنچے۔"
امام مہدی علیہ السلام کی غیبت کی ایک اور جہت کو امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس طرح بیان فرمایا:
> «إِنَّ فِی صَاحِبِ هَذَا الْأَمْرِ سُنَناً مِنَ الْأَنْبِیَاءِ عَلَیْهِمُ السَّلَامُ ... وَ أَمَّا سُنَّتُهُ مِنْ یُوسُفَ فَالسِّتْرُ یَجْعَلُ اللَّهُ بَیْنَهُ وَ بَیْنَ الْخَلْقِ حِجَاباً یَرَوْنَهُ وَ لَا یَعْرِفُونَهُ.»
(کمال الدین، ج 2، ص 350)
"اس امر (امامت) کے صاحب میں انبیاء علیہم السلام کی سنتیں پائی جاتی ہیں... ان کا پردہ نشین ہونا حضرت یوسف علیہ السلام کی سنت کی مانند ہے؛ خداوند عالم ان کے اور لوگوں کے درمیان ایک پردہ قرار دے گا؛ لوگ انہیں دیکھیں گے لیکن پہچان نہ سکیں گے۔"
لہٰذا امام مہدی علیہ السلام کی غیبت کی دو کیفیتیں بیان ہوئی ہیں:
1. بعض اوقات وہ مکمل طور پر نظروں سے اوجھل ہوں گے؛
2. اور کبھی وہ دیکھے جائیں گے، مگر پہچانے نہیں جائیں گے۔
تاہم ہر صورت میں وہ لوگوں کے درمیان موجود ہوں گے اور ان کی راہنمائی کا سلسلہ کسی نہ کسی صورت میں جاری رہے گا۔
غیبت کا تاریخی پس منظر
غیبت فقط امام مہدی علیہ السلام سے مخصوص نہیں، بلکہ جیسا کہ متعدد روایات سے ظاہر ہوتا ہے، بہت سے انبیاءِ کرام علیہم السلام جیسے حضرت ادریس، نوح، صالح، ابراہیم، یوسف، موسیٰ، شعیب، الیاس، سلیمان، دانیال اور حضرت عیسیٰ علیہم السلام نے بھی اپنی زندگی کے بعض مراحل میں غیبت اختیار کی۔ یہ ایک الٰہی سنت ہے جو وقتاً فوقتاً جاری رہی ہے۔
اسی وجہ سے روایات میں امام مہدی علیہ السلام کی غیبت کو انبیاء علیہم السلام کی سنتوں میں شمار کیا گیا ہے۔ بعض احادیث میں صراحت کے ساتھ بیان ہوا ہے کہ ان کی غیبت کا ایک سبب یہی ہے کہ ان میں سنتِ انبیاء کا تحقق ہو۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:
> «إِنَّ لِلْقَائِمِ مِنَّا غَیْبَةً یَطُولُ أَمَدُهَا؛
فَقُلْتُ لَهُ: وَلِمَ ذَاکَ یَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ؟
قَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَبَی إِلَّا أَنْ یُجْرِیَ فِیهِ سُنَنَ الْأَنْبِیَاءِ عَلَیْهِمُ السَّلَامُ فِی غَیْبَاتِهِمْ.»
(علل الشرائع، ج 1، ص 245)
"یقیناً ہمارے قائم علیہ السلام کے لیے ایک ایسی غیبت ہوگی جو طویل عرصہ تک جاری رہے گی۔"
راوی کہتا ہے: میں نے عرض کیا: "اے فرزندِ رسول خدا! یہ غیبت کیوں ہوگی؟"
فرمایا: "خداوندِ عزوجل نے ارادہ فرمایا ہے کہ ان کے بارے میں بھی وہی سنتیں جاری ہوں جو انبیاء علیہم السلام کے حق میں غیبت کے سلسلے میں جاری ہوئیں۔"
یہ روایت اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کی غیبت کا تصور خود ان کی ولادت سے بھی پہلے سے موجود تھا۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے لے کر امام حسن عسکری علیہ السلام تک، تمام آئمہ علیہم السلام نے نہ صرف امام مہدی علیہ السلام کے وجود مبارک کی بشارت دی، بلکہ ان کی غیبت، اس کی مدت، علامات اور اس زمانے میں مؤمنین کی ذمہ داریوں کے بارے میں بھی رہنمائی فرمائی۔
رسول خدا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
> «الْمَهْدِیُّ مِنْ وُلْدِی، اسْمُهُ اسْمِی، وَ كُنْیَتُهُ كُنْیَتِی، أَشْبَهُ النَّاسِ بِی خَلْقاً وَ خُلْقاً، تَكُونُ لَهُ غَیْبَةٌ وَ حَیْرَةٌ تَضِلُّ فِیهَا الْأُمَمُ، ثُمَّ یُقْبِلُ كَالشِّهَابِ الثَّاقِبِ، یَمْلَؤُهَا عَدْلاً وَ قِسْطاً كَمَا مُلِئَتْ جَوْراً وَ ظُلْماً.»
(کمال الدین، ج 1، ص 286)
"مہدی میری اولاد میں سے ہوں گے، ان کا نام میرے نام جیسا (یعنی محمد) اور ان کی کنیت میری کنیت جیسی (یعنی ابو القاسم) ہوگی۔ وہ خَلق و خُلق میں سب سے زیادہ مجھ سے مشابہ ہوں گے۔ ان کے لیے ایک غیبت اور حیرت کا زمانہ ہوگا جس میں امتیں گمراہ ہو جائیں گی۔ پھر وہ چمکتے ہوئے شہاب کی طرح ظہور فرمائیں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، جس طرح وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی۔"
کتاب: نگین آفرینش









آپ کا تبصرہ