۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مولانا باقر گھلو

حوزہ/ تمام مذاہب اور مسالک کا اتفاق ہے کہ اللہ تعالیٰ حضرت مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کو بھیجے گا،جو خاتم الانبیا سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اولاد سے ہوں گے ۔وہ کرہ ارض کو عدالت سے بھر دیں گے ۔جیسے کہ وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ جامع علی مسجد حوزہ علمیہ جامعہ المنتظر میںجشن ولادت حضرت امام مہدی ؑ کا انعقاد کیا گیا۔ جشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا باقر گھلو نے کہا کہ منجی بشریت کی ولادت پوری دنیاکے لئے باعث سعادت ہے ۔تمام مذاہب اور مسالک کا اتفاق ہے کہ اللہ تعالیٰ حضرت مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کو بھیجے گا،جو خاتم الانبیا سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اولاد سے ہوں گے ۔وہ کرہ ارض کو عدالت سے بھر دیں گے ۔جیسے کہ وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ قرآن مجید کی سورہ نور کی آیت نمبر 55 میں اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا ہے کہ میں کرہ ارض پر خلیفہ بناوں گا۔جیسا کہ پہلے خلیفے بنائے اور اس دین کو میں پوری دنیا پر غالب کر دوں گا۔جومجھ اللہ کا پسندیدہ دین ہے ۔ اللہ کا وعدہ ہے کہ لوگوں کو خوف کی کیفیت سے نکال کر امن و اطمینان کی صورت میں لائے گا ۔اللہ کا وعدہ ہے کہ اس وقت صرف مجھ اللہ کی عبادت ہوگی اورکرہ ارض پر کوئی مشرک نہیں ہوگا۔ اللہ کے یہ تمام وعدے اس وقت محقق ہوں گے، جب خدا کی آخری حجت امام مہدی علیہ السلام کا ظہور ہوگا ۔

مولانا باقر گھلونے کہا کہ پندرہ شعبان المعظم، ولادت امام زمانہ کے ساتھ شب برات بھی کہلاتی ہے۔جو اس شب برات اللہ کی عبادت کرتا اور مناجات بجالاتا ہے ،وہ جہنم کی آگ سے نجات حاصل کرے گا۔امام باقر علیہ السلام کاارشاد گرامی ہے کہ لیلة القدر کے بعد سب سے افضل ترین رات نیمہ شعبان کی ہے ۔

انہوں نے واضح کیا کہ قرآن نے انسانیت کو روشن مستقبل کی نوید دی ہے کہ ایک دن زمین پر عدل و انصاف کا نظام قائم ہوگا۔اور امام مہدی علیہ السلام وہی آخری امید ہیں جن کے ذریعے اللہ کا یہ وعدہ پورا ہوگا اور اللہ کی زمین پر عدل و انصاف کا نظام قائم ہوگا ۔علماء امام مہدی علیہ السلام کی عالمی حکومت کی راہ ہموار کر سکتے ہیں اور انسانیت کو تابناک اور روشن مستقبل کی نوید سنا سکتے ہیں۔ جشن ولادت امام مہدی علیہ السلام میں ملکی بقا اور سلامتی کے لیے دعا بھی مانگی گئیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .