۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
ناصر عباس جعفری

حوزہ/علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے نیمہ شعبان شب برات کے مبارک موقع پرقوم کو حضرت امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ علیہ کے یوم ولادت کی مبارکباددیتے ہوئے کہا ہے اس رات کی مبارک ساعتوں کو عبادت میں بسر کر کے اپنے گناہوں کی بخشش،ملک و قوم کی سلامتی اور کورونا کی وباکے خاتمے کے لیے دعائیں مانگی جائیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے نیمہ شعبان شب برات کے مبارک موقع پرقوم کو حضرت امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ علیہ کے یوم ولادت کی مبارکباددیتے ہوئے کہا ہے اس رات کی مبارک ساعتوں کو عبادت میں بسر کر کے اپنے گناہوں کی بخشش،ملک و قوم کی سلامتی اور کورونا کی وباکے خاتمے کے لیے دعائیں مانگی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ شب برات میں عبادات کی انجام دہی میں ان تدابیر کو نظر اندازنہ کیاجائے جن پر حکومت کی طرف سے عمل کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔شب برات اللہ تعالی کی طرف سے مومنین کے لیے وہ خاص رات ہے جس میں لوگوں کے رزق اور تقدیر کے تعین کی روایات موجود ہیں لہذا اس رات کو غیر ضروری اور دنیاوی مصروفیات میں ضائع کرنے کی بجائے اللہ تعالی ،رسول کریم اور اہل بیت اطہار علیہم السلام کا قرب حاصل کرنے کے لیے ذکر و اذکار میں گزارنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ امام مہدی ؑ عجل اللہ فرجہ کے ظہور میں تعجیل کے لیے ہم سب کے ہاتھ سر بلند رہنے چاہیے۔ امام مہدی ؑ ہی عالم بشریت کے لیے نجات دہندہ ہیں۔آج امت مسلمہ جس زوال و ذلت کا شکار ہے اس کا بنیادی سبب اس فکری تربیت کا فقدان ہے جس کا درس آل رسول علیھم السلام کے گھرانے نے دیا ۔انہوں نے کہا دنیا کے دیگر مذاہب کا بھی اس حقیقت پر کامل یقین ہے کہ جب دنیا گناہوں سے بھر جائے گی تو ایک نجات دہندہ کی آمد ہو گی۔مسلمانوں کے اس عقیدے کو غیر مسلموں کی طرف سے بھی تسلیم کیا جانا اس کے سچا ہونے کی ایک دلیل ہے۔انہوں نے کہا ہماری قوم نیمہ شعبان کی رات اپنے وقت کے امام ؑ کو اس انداز سے پکارے جیسے وہ انہیں اپنے سامنے دیکھ رہی ہے۔ یہ معرفت اور یہی اعتقاد ہمیں گناہوں سے دور اوراپنے امام ؑکے قریب کر دے گا،امام مہدی علیہ السلام کی ذات اقدس مستضعفین جہاں کے لئے امید کا مرکز و محور ہیں.بقول شاعر مشرق علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ

دنیا کو ہے اس مہدی ع برحق کی ضرورت
ہو جس کی نگاہ زلزلہ عالم افکار

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .