۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
مولانا سید مشاہد عالم رضوی

حوزہ/ دعائے فرج کےساتھ ساتھ ظہور امام کے لئےانتھک تیاری اور اپنے زمانے کے قائد اور نائب امام کو پہچان کر اس کی پوری حمایت ایمانداری سے اپنے فرائض کی ادائیگی ہی ہمیں ناصران حضرت مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف میں شامل کرسکتی ہے۔

تحریر: سید مشاہد عالم رضوی

حوزہ نیوز ایجنسیفصل علی مولای ۔۔۔صاحب الزمان۔۔۔خدایا دورود بھیج میرے آقا و مولا حضرت امام زمانہ پر اور تو مجھے ان کے ناصروں پیروکاروں اور ان کے مخلصین میں قرار دے اور مجھے ان کی نصرت میں شہادت نصیب فرما۔۔۔

زیارت امام زمانہ سے اقتباس مفاتیح الجنان:

امام زمانہ علیہ السلام کے چاہنے والے روزآنہ بعد نماز صبح اس زیارت میں پڑھتے اور جیتے جی اپنے لئےیہی دعا کرتے ہیں

یہ زیارت نہایت مختصر اور بزبان معصوم اپنے دل کی بات خدمت آقا میں رکھنے کا موقع دیتی ہے

وہی امام جس کے شوق دیدار میں ہم بھی معصوم امام کے ساتھ ساتھ تڑپ تڑپ کر بارگاہ خداوندی میں کہتے ہیں ۔

اللھم ارنی الطلعہ الرشیدہ۔۔۔

خدایا تو مجھے ان کے طلوع امامت راست قامت کا دیدار کرادے انہیں پردہ غیبت سے باہرنکال دے اور ان کے ظہور سے میری آنکھوں کو روشن کر دے اور انہیں جلد ہم سے ملادے اور ان کی آمد کی تمام راہیں آسان کردے ۔۔۔

اور پھر اس طرح دعا کرتے ہیں

اے اللہ ان کے وجود کی برکت سے شہروں کو آباد کردے اوراپنے بندوں کو ان کے خطبوں سے زندہ دل کردیےکہ خودتونےہی اس کا وعدہ کیا ہے اور تیرا وعدہ سچا ہے

اگرچہ ان کے دشمن اس وعدہ ظہور کو بہت دور گردانتے ہیں اور ہم اسے تیری رحمت سےنزدیک دیکھتے ہیں ۔۔۔

دعاۓ عہد مفاتیح الجنان:

یہ جملہ معیار ہے

دل میں اگر ولی خدا امام مہدی کی دشمنی ہے تو اسکی سوچ یہی ہوگی یہ گویا اپنے کو پرکھنے کا ایک معیار بھی ہے

دعا اور تیاری

دعا کے ان جملوں سے اچھی طرح سمجھا جا سکتاہے کہ منتظرین امام زمانہ علیہ السلام کی گردن پر دو اہم ذمہ داریاں ہیں

نمبر ایک

ظہور سے قبل عصر غیبت میں دعا کرتے رہیں

نمبر دو ظہور کی تیاری بھی کریں یہ دونوں ہی ایمان والوں پر فرض ہیں ۔

کیوں؟ تاکہ ظہور کے بعد حضرت کےیہی چاہنے والے شہروں کی آبادانی اور اس کی تعمیرنو میں حصہ لیں اور آقا کے ساۓپرفروغ ولایت میں اپنے مردہ ضمیروں اور مردہ دلوں کو پھر سے زندہ کر سکیں۔

علمی ترقی اورقوت واقتدار چاہیے

انتظارکرنے والے پلٹ کر ائمہ معصومین کے ارشادات پر ایک نظر کریں تو انہیں معلوم ہوگا ہردور خاص طور پرموجودہ دور میں دشمنان حق کے مقابلہ میں اسلامی سماج خصوصا شیعیان علی کو مضبوطی اورزیادہ سے زیادہ قوت وطاقت درکار ہے تاکہ دشمنوں کی چالبازیوں اور سازشوں کا توڑ کر سکیں اور قرآن کا فرمان ہے ۔ترجمہ اور جس قدر ہو سکے ان کے یعنی دشمن ۔ کے مقابلہ میں اپنی قوت دفاع بڑھاتے جاؤ۔۔۔جس سے اللہ کے دشمن اور تمہارے دشمن اور وہ جن کو تم نہیں جانتے خوفزدہ رہیں

سورہ انفال آیت نمبر ساٹھ

اپنی ہتھیلی دیکھ کر حکم امام سے آگاہ ہوں گے

ایک روایت میں ہے کہ حضرت کے کارندے نئ ٹکنولوجی میں زمانہ کی ترقی سے آگے ہوں گے اورجب وہ کسی دور دراز علاقہ میں دستور امام پر عمل کرنا چاہیں گے تو وہ اپنی ہتھیلی پر نظر کرکے آقا کا حکم معلوم کرلیں گے

آقائے رفسنجانی مرحوم کی تقریر سے ماخوذ

لہٰذا

علمی میدانوں سائنسی ریسرچ وترقی اور جدیدٹکنولوجی میں ہم آگے آگے ہوں اور اپنے مذہب دین اسلام کی درست شناخت میں پیچھے نہ رہیں محنت ولگن ہماری شناخت بن جائے۔

شیعہ اپنے قائد کو پہچانیں

ان تمام باتوں کے علاوہ موجودہ زمانے میں اہم مسئلہ یہ ہے کہ شیعہ اپنے قائد و رہبر کو پہچانیں اور ان کے نقش قدم پر چلیں چھوٹی چھوٹی باتوں کو بہانہ بنا کر اتحاد واتفاق کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں کیونکہ دشمن ہر طرح سے یہی چاہتا ہے۔۔۔۔تب کہیں ظہور کےاس مشن میں کامیاب ہوسکتےہیں اور اس اسلامی عقیدہ کی سچی اور حقیقی نمائیندگی ہوسکتی ہے وگرنہ اللہ ہماری جگہ کسی اور کواس مشن کا حصہ دار بناسکتا ہے کہ وہ ہر شی پر قادر وتوانا اور حکمت والا ہے

لہذا دعاۓ فرج کےساتھ ساتھ ظہور امام کے لئےانتھک تیاری اور اپنے زمانے کے قائد اور نائب امام کو پہچان کر اس کی پوری حمایت ایمانداری سے اپنے فرائض کی ادائیگی ہی ہمیں ناصران حضرت مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف میں شامل کرسکتی ہے اس کے برعکس جہالت دین ومذہب سے دوری عصری ترقیاتی امور میں عدم دلچسپی غفلت لاپرواہی زندگی کے چیلنجوں میں سستی وکاھلی قوم میں تفرقہ بازی اور دہرامعیار زندگی یعنی نفاق یہ سب ناصران امام زمانہ علیہ السلام کے مشن کو کمزور بناتا ہے بلکہ شکست سے دوچار کرتا ہے۔

ترقی کا راز

دنیا میں وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جن کے پاس ایک طرف تو بابصیرت سمجھ دار نیک وصالح اور دور اندیش رہبر وقائدہوتے ہیں تودوسری جانب اسکی حمایت ونصرت میں پوری قوم وقت پراٹھ کھڑی ہوتی ہے۔

آپ کے پاس قائد ہے

اور الحمدللہ آپ کے پاس آج ہے ایسا قائدجو اپنی حکمت ودانائی اور قوت بیان سے دنیا بھر میں امام زمانہ علیہ السلام کے مشن کو پہچانےکی طاقت رکھتا ہے اور ملت اسلامیہ خصوصا قوم شیعہ کے منتشر شیرازہ کو پھر سے منظم کرسکتا ہےبلکہ منظم کرتا آیا ہے جس کاطرز سیاست عین دیانت اور حضرت حجت کے مشن سے قریب ترہے اور یہ بات اتنی واضح ہےکہ امریکہ واسرائیل جیسے شیطانوں تک نے اسے قبول کیا ہے

قوم کی سمجھداری

قوم کو بہر حال اس مسئلہ میں سمجھداری کا ثبوت دینا پڑے گا کیونکہ حکومت دوطرفہ ہوتی ہے ایک طرف درست قیادت چاہیۓتو دوسری طرف قوم کی حمایت دراصل قوم وملت کی حمایت ہی قیادت کو مضبوط کرتی اور اسکے منصوبوں کو کامیاب بناتی ہے ۔۔۔

یہ حدیث غور طلب ہے

فرمایا :

مجاری الامور بید العلماء بااللہ الامناءعلی حلا لہ وحرامہ

تحف العقول صفحہ ایک سو بہتر

ترجمہ دین خداکی درست شناخت رکھنے والے حلال و حرام الھی سے آگاہ امانت دار علماء ہی لوگوں کے امور کے ذمہ دار ہیں ۔

رسول اللہ ص نے فرمایا الفقہاء امناء الرسل مالم یدخلوا فی الدنیا۔۔۔

أصول کافی کتاب فضل علی باب سیزدہ حدیث نمبر پانچ

ترجمہ۔ جبتکہ فقہاء داخل دنیا نہ ہوں رسولوں کے امین ہیں پوچھا گیایارسول اللہ علماءکے دنیا میں داخل ہونے کا کیا مطلب ہے؟ فرمایا حاکموں کی بے چون وچرا پیروی کرنا اور جب وہ ایسے ہوں جائیں تو ان سےاپنا دین نہ لینا

تو فقاہت یعنی دین میں گہری سمجھ امانتداری دنیا سے دوری رضائے الٰہی کے لئے کام کرنا یہ ایسی صفتیں ہیں جو ایک عالم کو قیادت ورہبری کی کرسی پر بیٹھا تی ہیں اور ہر زمانے میں ایسے علماء موجود رہے ہیں جب قوم نے انہیں تلاش کیا اور ان کے پیچھے چلےانہیں ترقی ملی ہے جسکی ماضی میں ایک مثال علماء کی سرپرستی میں ہندوستان میں اودھ کی ریاست ہے اور دور حاضر میں اس کی مثال حضرت امام خمینی رح کا ایران میں اسلامی انقلاب ہے جن کی فقہیانہ تحریک وانقلاب نے عقیدہ ظہور کو پختہ تر اورحضرت حجت کی عالمی حکومت کے قیام کو امید افزا بنادیا ہے جس نے آج عالمی سامراج کی گہری سازشوں کو بے نقاب کرکے صالح مومنین کو حکومت امام مہدی کے لئے سرگرم عمل کردیا ہے

حضرت امام حسن عسکری علیہ السّلام کی مشہور حدیث:

۔فامامن کان من الفقہاء صائنا لنفسہ حافظا لدینہ مخالفا علی ھواہ مطیعا لامر مولاہ فللعوام ان یقلدوا

وسائل الشیعہ ج ۱۸

ترجمہ۔ فقہاء میں سے جو اپنے نفس کو پاک وصاف رکھنے والا ہواپنے دین کی حفاظت کرنے والا ہو اپنی خواہشات کی مخالفت کرنے والا ہو اپنے مولا کے حکم کی اطاعت کرنے والا ہو تو عام لوگوں کو چاہیے اسکی تقلید کریں

غور وفکر کریں تو یہ حدیث اور اس کے علاوہ دیگر آحادیث شیعہ

غیبت کبریٰ یعنی دور حاضرمیں ولی فقیہ کی اطاعت وفرمانبرداری کی زندہ سندیں ہیں جو امتداد زمانہ کے ساتھ ساتھ قوم وملت کو امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی عالمی حکومت تک پہچانے میں پوری مدد گار ہیں

رہی بات اعتراض وایرادات کی تو یہ سلسلہ نہ تو ائمہ علیہم السلام کے زمانہ میں رکا نہ عصر غیبت میں رکنے والا ہے البتہ علماء نے ان سست وکمزور اعتراضات کا فقہی کتابوں میں محکم جواب دیا ہے جس کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے

آخر کلام

اللھم اجعلنی من انصارہہ واعوانہ۔۔۔والمحامین عنہ ۔۔

۔دعائےعھدکا

یہ بولتا ہوا فقرہ اسی بات کی تصدیق وتائیدکررہا ہے کہ ہماری بیداری اور عصر غیبت میں ہماری تیاری عہد ظہور کو قریب تر کرسکتی ہے اس کے برعکس جھالت سستی وکاھلی اور دین سے بے خبری یہ حزب خدا کے صفات نہیں ناکارآمد لوگوں کےعادات واطوارضرور ہیں

امید تو حسن نصراللہ کے ساتھیوں شہید سلیمانی کی تلاش کوششوں سے جنم لیتی ہےجو عماد مغنیہ اورمہدی المھندس جیسوں کوپروان چڑھاتی ہے ایسے ہی لوگ مکتب ظہورکے بانی ہیں جس میں سے کچھ اپنامشن پورا کرکے جاچکے ہیں اور کچھ باقی ہیں

اقبال خدمت مہدی منتظر میں

شاعر مشرق علامہ اقبال

کی نگاہیں صحرائے عرب کی طرف اٹھتی ہیں اورشوق بھرے انداز میں ملت کو خوشخبری دیتے ہوئے کہتے ہیں:

خضر وقت از خلوت دشت حجاز آید برون

کاروان زین وادی دور ودراز آید برون

من بہ سیمای غلامان فر سلطان دیدہ ام

شعلہ محمود از خاک آیاز آید برون

طرح نو می افکند اندر ضمیر کائنات

نالہ ھا کز سینہ اھل نیاز آید برون

ترجمہ:

صحرائےعرب سے زمانہ کا ھادی پھر سے آنے ہے والا ہے

قافلہ امید اس دور افتادہ وادی سے پہنچا ہی چاہتا ہے

میں نے غلاموں کے ماتھے پرشکوہ شاہی دیکھا ہے لگتا ہے کوئی محمود پھر آیاز کی دلجوئی کے لئے آرہا ہے

یہ بادشاہ یعنی امام مہدی ایک نئی دنیا آباد کرنے والا ہے جس سےلوگوں کی حسرتیں دل سے نکل جائیں گیں اور ان کے غم واندوہ کا سلسلہ ختم ہوجائے گا

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .