حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،املو،مبارکپور،اعظم گڑھ (اتر پردیش) ہندوستان/ حضرت امام مہدی ؑ اور حضرت ابراہیم ؑ کے حالات میں مماثلت پائی جاتی ہے۔حضرت امام مہدی علیہ السلام کی پیدائش اور پرورش اور طول عمر کا ذمہ دار اللہ ہے،جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پیدائش و پرورش کی ذمہ داری اللہ نے اپنے ذمہ لی تھی۔ظالم بادشاہ نمرود کو نجومیوں کے ذریعہ جب علم ہوا کہ ایک بچہ پیدا ہوگا جو نمرود کی حکومت و بادشاہت کے لئے خطرہ ثابت ہوگا تو اس نے ہر ممکن کوشش کی کہ وہ بچہ دنیا میں پیدا ہی نہ ہونے پائے۔مگر قدرت ِخدا سے جناب ابراہیم ؑ کی والدہ اسی زمانہ میں حاملہ ہوئیں اور دائیوں پر حمل ظاہر نہ ہوسکا ،یہاں تک کہ ایک غار کے اندر مخفی طور سے آپ کی ولادت ہوئی اور ۱۳؍سال تک لوگوں کی نظروں سے غائب رہ کر غار کے اندر پرورش پاتے رہے ۔تاریخ گواہ ہے کہ حضرت ابراہیمؑ ایک دن میں اس قدر بڑھتے تھے جس قدر دوسرے بچے ایک ماہ میں۔ایسے ہی حالات میں امام مہدی علیہ السلام کی بھی ولادت ہوئی اور آج تک پردۂ غیب میں رہ کر اللہ کی زیر تربیت و حفاظت زندہ و سلامت ہیں ،جب حکم خدا ہوگا تب چالیس سالہ جوان کی شکل میں ظہور فرمائیں گے اور دنیا کو ظلم و جور سے پاک کر کے عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔
ان خیالات کا اظہار مولانا ڈاکٹر سید کاظم مہدی عروج ؔجونپوری نے ’’تربیت ِ اولاد کے دینی و معاشرتی پہلو‘‘ کے موضوع پر عزاخانہ ٔ ابو طالب محمود پورہ املو ،مبارکپور میں مرحوم علی عباس و مرحومہ ام لیلیٰ کے ایصال ثواب کی غرض سے منعقد ہ مجلس سے خطاب کے دوران کیا۔
مولانا نے مزید فرمایا کہ اولاد کی لیاقت اور صلاحیت میں والدین کی تربیت کا عنصر نہایت اہم ہوتا ہے۔بچہ کے لئے پہلی درسگاہ ماں کی گود اور باپ کا کندھا ہوتا ہے۔آخر میں مولانا نے حضرت عباس ابن علی علیہ السلام کی شہادت کا ذکر کیا جسے سن کر سامعین کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔
پروگرام کا آغاز افتخار حسین مرثیہ خوان اور ہمنوا ساتھیوں کی مرثیہ خوانی سے ہوا۔اس موقع پر مولانا ابن حسن املوی واعظ،مولانا مظاہر انور،مولانا محمد عباس،مولانا محمد مہدی،مولانا حسن عباس،مولانا محمد مہدی ،نورالحسن کربلائی،اظہارالحسن نوحہ خوان، ماسٹر شجاعت علی ،حاجی عاشق حسین،حاجی ابن حسن وغیرہ کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔