حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مبارکپور،اعظم گڑھ(اتر پردیش) ہندوستان/ہرسال کی طرح اس سال بھی ۱۳؍رجب کو مولائے کائنات حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا یوم ولادت با سعادت تزک و احتشام اور عقیدت و احترام سے منا گیا۔ مسجدوں،امامباڑوں اور گھروں پر رنگ برنگ کےبرقی قمقموں سے بڑے پیمانہ پر قابل نظارہ روشنی کی گئی، نذر و نیاز اور محافل و جشن کا اہتمام کیا گیا ،یا علی ؑ یا علیؑ کے نعرووں سے فضا گونج اٹھی۔
املو میں عزاخانہ ٔ ابو طالب واقع محمود پورہ میں منجانب ہاشمی گروپ عظیم الشان جش کا اہتمام کیا گیا جس میں حجۃ الاسلام مولانا مظاہر حسین محمدی پرنسپل مدرسہ باب العلم مبارک پور نے خطاب فرمایا ۔مولانا نے کہا کہ پہلے امام حضرت علی بن ابی طالب ہی وہ پہلے اور اکلوتے فرد ہیں جو خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے۔ اس لئے آپ کو مولود کعبہ بھی کہتے ہیں۔
بہت سے منابع میں ہے کہ خانہ کعبہ کی دیوار خود بخود شق ہوئی اور علی کی والدہ ماجدہ فاطمہ بنت اسد جو حاملہ تھیں کعبہ کے اندر داخل ہو گئیں۔ تین دن اندر رہیں (لوگوں نے دروازہ کھولنے کی بے سود کوششیں کیں) جب وہ خود باہر آئیں تو کعبہ کے بطن میں پیدا ہونے والے بچے علی بن ابی طالبؑ کو اپنی گود مبارک میں اٹھائے ہوئے تھیں۔
جب آنحضرت تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی گود میں بچے کو لے لیا اور اپنی زبان مبارک بچے کے منہ میں ڈال دی- اس طرح جملہ علوم کو منتقل کر دیا۔ جب علی نے زبان مبارک کو چوسنا شروع کیا تو آنکھیں کھول کر سب سے پہلے جس شخصیت کا دیدار کیا وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تھے۔حضرت رسول خدا نے فاطمہ بنت اسد سے پوچھا آپ نے اس بچے کا نام رکھا ہے؟
تو انہوں نے جواب دیا جب وہ اندر تھیں تو انہیں ایک نام بتایا گیا یعنی بچے کی پیدائش میں سہولت اور ہماری دیکھ بھال کے لیے آسمان سے آنے والی مخلوق نے ایک شاندار آواز میں اس کا نام علی ؑرکھا ۔
پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا ۔اور جناب محمد کمیل املوی،قاسم رضا ،ثقلین حیدر،رضی حسن،عرفان علی،مولانا محمد مہدی اصفہانی،مولانا حسن عباس صاحب شہیدی،مولانا مظاہر انور صاحب معروفی مدرس اعلیٰ مدرسہ امامیہ املو نے بارگاہ امامت و رسالت میں منظوم خراج عقیدت پیش کئے۔نظامت کے فرائض مولانا محمد اعظم قمی نے انجام دیئے۔ اور بطور مہمان خصوصی حجۃالاسلام مولانا ابن حسن املوی واعظ،مولانا محمد مہدی اصفہانی ، مولانا حسن عباس شہیدی نے شرکت فرمائی۔ اس موقع پر بلند پیمانہ پر نذر و نیاز کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں مومنین نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔